تاریخی علامت اور علامتی تاریخ/یاسر جواد

نوعِ انسان کے بہترین آئیڈیلز علامتی ہیں۔ ان کے ذریعے ہم اپنے اندر ’بہترین‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کا اظہار یا دکھاوا کرتے ہیں۔ اچھائی یا نیکی اِس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کے سوا کیا ہے؟ آپ اچھائی یا نیکی کی اور کیا تعریف کر سکتے ہیں؟ کسی اور کی پیش کردہ تعریف کو جھٹلانا آسان ہے اور خود کوئی تعریف پیش کرنا بہت مشکل۔
ہم ہر اعتبار سے علامات میں جیتے ہیں۔ محبت سراسر علامت ہے۔ گلوکاری بھی خیال میں جنم لینے اور پنپنے والے سُروں کی پیداوار ہے۔ آزادی، برابری، انسانیت، حقوق، سب خیال اور علامت ہیں۔ اکثر ہم یہ آئیڈیل یا علامات کہیں اور سے درآمد کرتے ہیں۔ یونان کا مشہور اسپ چشمہ پردار گھوڑے پیگے سس (Pegasus) کا سُم زمین پر لگنے سے پھوٹا تھا جب اُس نے آسمان کی طرف جست لگائی۔ خیال پیگے سس کی طرح جستیں لگاتا ہے اور چشمے پھوٹتے رہتے ہیں۔
اِس کا مطلب یہ نہیں کہ سب خیال اور فرض ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ اچھا اور نیک بننے کی تڑپ موجود ہے جس کا اظہار خیال اور مفروضاتی علامات میں ہوتا ہے۔ بقول شخصے حقیقت آئیڈیل مطابق نہیں ہوتی، بلکہ اُس کی توثیق کرتی ہے۔ چونکہ ہمارے آئیڈیلز دشمنی اور عناد پر مبنی ہیں، لہٰذا ہم مقابلہ بازی اور تماشا پرستی کے بغیر کچھ نہیں سوچ سکتے، اِس لیے ہماری حقیقت بس اُسی کی توثیق ہے۔
عاشورہ محرم سے منسوب آئیڈیلز میں کوئی خرابی نہیں۔ باقی اقوام کے آئیڈیلز کیسے مختلف ہیں؟ مڈل کلاسیے بیکن ہاؤسیے بچوں کے والدین ہالووین منا کر خوش ہوتے ہیں۔ تھوڑا سی پیک منصوبہ چل پڑا تو یہاں ڈریگن کا تہوار بھی منایا جائے گا۔ ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا ہے کہ ارطغرل کو اپنائے بیٹھے تھے سب۔ وہ کونسا آئیڈیل ہے؟ مگر اپنی حقیقت کو بھی مدنظر رکھیں تو بہت کچھ سمجھ آ جاتا ہے۔ ہماری حقیقت جن آئیڈیلز کی توثیق کرتی ہے وہ کوئی اور ہیں۔ ہمیں تاریخی علامت کی بجائے علامتی تاریخ میں دلچسپی ہے، خواہ وہ کہیں سے بھی مل جائے۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply