خبردار ، تبدیلی کے الگ الگ ریٹ مقرر ہیں! ۔۔ عرفان اعوان

یوٹیلٹی سٹورز پر عوام کے پیسوں سے اربوں کی سبسڈی دی گئی ہے اس کے باوجود یوٹیلٹی سٹورز اور ڈپٹی کمشنرز کی طرف سے جاری کی گئی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بڑا عجیب و غریب فرق ہے۔ یوٹیلٹی سٹور پر اشیاء عام مارکیٹ سے مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔ ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے اجلاس میں اشیاء کی قیمتوں کا تعین بدنیتی اور لاعلمی کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اس کے پیچھے صرف ایک وجہ یہ ہے کہ مارکیٹ میں اندھا دھند جرمانے کئے جائیں اور افسران بالا سے شاباش وصول کی جائے، کمشنر کی میٹنگ میں داد وصول کی جائے اور پنجاب حکومت کو سوشل میڈیا پر پرفارمنس دکھانے کا موقع دیا جائے کہ دیکھیں ہم نے کس طرح سے مہنگے داموں چیزیں فروخت کرنیوالوں کو جرمانے کئے ہیں۔ اس تمام عمل میں خوار صرف اور صرف عوام ہورہی ہے کیونکہ دکاندار تو کبھی بھی دس روپے کی چیز سات روپے میں فروخت نہیں کریں گے۔ ریٹ لسٹ کے مطابق یوٹیلٹی سٹور پر دال ماش 255 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر نے عام مارکیٹ میں ریٹ 225 روپے مقرر کر دیا ہے اسی طرح یوٹیلٹی سٹور پر دال چنا160 روپے جبکہ عام مارکیٹ کا ریٹ 135 روپے مقرر کیا گیا ہے۔چاول یوٹیلیٹی سٹور پر 135 اور عام مارکیٹ میں 128 روپے ریٹ رکھا گیا ہے ، ٹوٹا چاول یوٹیلٹی سٹور پر 73 روپے فروخت ہورہا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر نے ریٹ 60 روپے مقرر کر رکھا ہے۔اسی طرح یوٹیلٹی سٹور پر سفید چنے کا ریٹ 125 جبکہ عام مارکیٹ میں ریٹ 110 روپے رکھا گیا ہے۔ اب اس کاغذی اور جرمانے والے خودساختہ ریٹ سے نکلیں تو عام عوام کو اشیائے خوردونوش ان ریٹس سے کہیں مہنگی مل رہی ہیں۔میں اسے بیڈ گورننس اس لئے نہیں کہوں گا کیونکہ گورننس نامی کوئی بلا موجود ہی نہیں ہے۔ اسے تو بس لاقانونیت اور بنانا ریاست کا نام ہی دیا جاسکتا ہے جہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ یہ اس قوم پر اللہ کا عذاب ہے جو ایسے لاعلم اور کم عقل لوگ ہم پر مسلط ہوگئے ہیں۔ انجمن تاجران تو احتجاج کرکے اپنے جرمانے معاف کرا لے گی یا ان میں کمی کرا لے گی لیکن عوام کا کیا قصور ہے وہ ٹوٹا چاول ایک سو روپے کلو کیوں اور کیسے خریدیں کیونکہ دکانداروں کو ریٹ لسٹ سے غرض نہیں وہ اپنی قیمت خرید کے بعد منافع رکھ کے عوام کو اشیاء فروخت کررہے ہیں

نوٹ:

Advertisements
julia rana solicitors london

مضمون نگار کرونا وبا کے دوران مارکیٹ میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو مانیٹر کرنے کیلئے پاکستان کے معتبر ادارے فافن کے ساتھ کام کررہا ہے اور فافن ہر ہفتے ملک بھر میں اشیاء کی قیمتوں کا تجزیہ کرکے اپنی رپورٹ جاری کرتا ہے

Facebook Comments

عرفان اعوان
گھٹن زدہ معاشرے میں جینے کی تمنا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply