جمہوریت خطرے میں ہے

پاکستان میں شرپسندوں کی ہمیشہ موجودگی رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پہلے یہ شر پسند پاکستان میں اپنی حرکات سے اسلام کو خطرے میں ڈالتے تھے۔ یہ لوگ کوشش کرتے کہ کسی ٹی وی اینکر کا ڈوپٹہ کھسک جائے, ان کو اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ اس سے اسلام کو کتنے خطرات لاحق ہوتے تھے کہ اس سے بے حیائی اور عریانی پھیلنے کا اندیشہ ہوتا تھا۔ حالانکہ رقص کی ممانعت تھی مگر یہ لوگ کسی نہ کسی بہانے تھرکنے کی کوشش کرتے۔ ان کو اندازہ ہی نہ ہوتا کہ اس سے بھی اسلام کو خطرہ ہوجاتا ہے۔

پھر کچھ شرپسند ایسے آگئے جن سے نظریہ پاکستان کو بھی خطرات لاحق ہوگئے۔ کوئی شرپسند یہ کہہ دیتا کہ پاکستان میں پنجابی ، پختون، سندھی اور بلوچ رہتے ہیں تو نظریہ پاکستان کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے کہ پاکستان میں علاقائی تعصب پھیلایا جا رہا ہے پاکستان میں صرف پاکستانی رہتے ہیں۔

اب ہمارے ہمیں شرپسندوں کی نئی قسم کا سامنا ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ حکمرانوں کی کرپشن کا حساب ہونا چاہیئے، بلدیاتی اداروں کو اختیار دینا چاہیئے اور احتساب اور محاسبے کا نظام ہونا چاہیئے۔ یہ شرپسند حساس اداروں کے ایجنٹ اور بوٹ پالشیئے ہیں کہ ان کے ایسا کہنے سے جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے ضروری ہے کہ احتساب اور کرپشن پر کوئی بات نہ کی جائے۔ کہ پہلے بھی جمہوری حکومتوں کو اسی الزام میں برطرف کیا جا چکا ہے۔ بلدیاتی ادارے تو آمریت کے دور میں تشکیل دیئے جاتے ہیں اور پارٹی الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھانے والے تو ذہنی مریض ہیں حالانکہ صالح رپوٹروں نے اس کی شفافیت کے بارے کافی اچھی رپوٹیں دیں تھیں۔

پاکستان کے سچے دوست وہی ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ کچھ اختلاف مت کرو، حکومتی کرپشن کا ذکر مت کرو کہ جمہوریت خطرے میں پڑجاتی ہے۔

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply