اسلام کے جوابی بیان کے اہم پہلو

اسلام کے جوابی بیانئے کی تیاری میں یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ بیانیہ تمام عالم اسلام کے لئے ہوگا جیسے انتہا پسند تشریح والوں کا بیانیہ تمام عالم اسلام کے لئے ہے فقہا نے تین حصوں میں زیادہ آرا دی ہیں ایک عبادات کا حصہ ہے جو ہر شخص اور مسلک کا ذاتی مسئلہ ہے اور اسے اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کا حق ہے اور ان کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی ضرورت ہے اور خاندانی معاملات مثلا طلاق اور وراثت وہ اپنے مسلک کے مطابق طے کرنے میں آزاد ہے تیسرا معاملہ تعزیری اقدامات کا ہے انتہا پسند تعبیر والوں کا تو اصل اسلام یہی تعزیری اقدامات ہیں اور وہ تاریخ اسلام سے بھی اور موجودہ اسلامی کہلانے والے ممالک سے انھی تعزیری اقدامات کی مثالیں دیتے ہیں ۔ روشن خیال تشریح کرنے والوں کے نزدیک اسلام کا اصل مقصد ان سزائوں کا نفاذ نہیں ہے بلکہ معاشرے میں ایسی اقدار پیدا کرنا ہے کہ چوری، قتل اور زنا جیسے جرائم کا سدباب ہو سکے یہ ایک ریاستی اور حکومتی مسئلے سے زیادہ ایک سماجی قدر کا مسئلہ ہے کہ مسلمان دنیا میں کہیں بھی ہو ان تین جرائم سے اور شراب نوشی سے احتراز کرے گا کہ اسلام میں انھی جرائم کی سزا تجویز کی گئی ہے معیشت میں اسلام کا ایک ہی اصول ہے کہ سود کے لین دین سے بچا جائے اب سود کی تشریحات میں بھی علما اور فقہا میں بھی اختلاف موجود ہے اور بڑے جلیل القدر علما نے بنک کے منافع اور سود میں فرق کیا ہے زیادہ محتاظ علما نے اسلامی بنکنگ کے نام سے ایک متبادل نظام کی تشکیل بھی دے دیا ہے اس لئے اسلامی سیاست اور معیشت کی بحث میں ایک متبادل بیانیئے کی تشکیل روشن خیال مفکریں پر فرض ہے جدید مفکرین سے اختلاف ممکن ہے مگر ان کی کوشش ایک اچھی ابتدا ہے ضرورت اس بات کی اہے کہ سیاست اور اسلام کے تعلق کے حوالے سے الگ بحث کی جائے اور اسلام کے انفرادی اور اجتماعی سماجی معیارات پر الگ بات کی جائے

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply