امریکہ کا نظامِ انصاف/ زبیر حسین

امریکہ میں مقدمات کی سماعت اور فیصلے جیوری کرتی ہے۔ جج قانون کی وضاحت اور تشریح کے ساتھ جیوری کے ارکان کی رہنمائی اور سوالوں کے جواب دینے کے لئے موجود ہوتا ہے، نیز کون سی شہادت قابل ِ قبول ہے اس کا فیصلہ بھی جج کرتا ہے،جیوری فیصلہ دیتی ہے اور ملزم کے مجرم ثابت ہونے پر سزا کا تعین جج کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جج کا کردار وہی ہوتا ہے جو کھیل میں ریفری کا، جج اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ مقدمے کی سماعت منصفانہ ہو۔

جیوری سسٹم کے ذریعے ملک کے ہر شہری کو بلا لحاظ نسل، جنس، پیشے، قومیت، عمر، مذہب، اور سیاسی وابستگی کے عدالتی پراسس یا نظام میں شرکت کا موقع ملتا ہے۔
مقدمات دو قسم کے ہوتے ہیں، جرائم اور سول۔ چوری، ڈاکے، ریپ، اور قتل جرائم کی مثالیں ہیں۔
سول مقدمات کی چند مثالیں درج ذیل ہیں۔
٭میاں بیوی کے درمیان طلاق یا جائیداد کی تقسیم کا تنازع
٭ملازم کا اپنے باس کے خلاف تنخواہ کی ادائیگی کا دعوی ٰ
٭کار کے حادثے میں زخمی ہونے کے بعد مخالف ڈرائیور کے خلاف ہرجانے یا نقصان کی تلافی کا کیس
٭آپ گھر میں نیا کچن یا باتھ روم بنانے کے لئے کاریگر کی خدمات حاصل کرتے ہیں لیکن وہ کام درست نہیں کرتا یا رقم وصول کرنے بعد کام مکمل کئے بغیر بھاگ جاتا ہے

جرائم کے مقدمات میں شہادت کا معیار بہت سخت ہوتا ہے،سول مقدمات میں بس اتنا ثابت کرنا کافی ہے کہ کس کی شہادت زیادہ وزنی یا قابل یقین ہے۔
جرائم کے مقدمات میں جیوری کے ارکان کی تعداد 12 ہوتی ہے اور سول مقدمات میں کم از کم چھ۔ نیز جرائم کے مقدمات میں ملزم تب مجرم بنتا ہے جب 12 کے 12 ارکان متفقہ فیصلہ دیں۔ اگر جیوری کا ایک بھی رکن اختلاف کرے تو جج مقدمے کی سماعت کو ناقص قرار دے کر ملزم کو بَری کر دیتا ہے۔ جیوری کے لئے کچھ متبادل ارکان بھی چنے جاتے ہیں تاکہ اگر کوئی رکن بیمار یا نااہل ہو جائے تو متبادل رکن اس کی جگہ لے سکے۔ ہر ڈسٹرکٹ اپنے رجسٹرڈ ووٹروں جن کے پاس ڈرائیونگ لائنس ہو ان میں سے کسی کو بھی جیوری ڈیوٹی کے لئے طلب کر سکتا ہے۔ کورٹ روم میں جیوری ڈیوٹی کے لئے بلائے گئے شہریوں سے جج، وکیل استغاثہ، اور وکیل صفائی سوال جواب کرکے بارہ اور متبادل ارکان کا انتخاب کرتے ہیں۔ وکیل صفائی کی کوشش ہوتی ہے کہ جیوری میں کم از کم ایک ایسا رکن شامل ہو جائے جس کی ہمدردیاں ملزم کے ساتھ ہوں کیونکہ ملزم کو بری کرانے کے لئے جیوری کے ایک رکن کا اختلاف بھی کافی ہوتا ہے، عدالت کی کاروائی کو صاف شفاف رکھنے کے لئے جیوری کے ارکان کو پبلک اور میڈیا سے دور ہوٹل میں رکھا جاتا ہے اور انہیں ٹی وی دیکھنے کی بھی اجازت نہیں۔

امریکی صدر کینیڈی کے بھانجے ولیم کینیڈی اسمتھ پر فلوریڈا کی ایک عورت نے ریپ کا الزام لگا دیا۔وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں میڈیکل کا طالب علم تھا، مقدمہ کی سماعت سے پہلے جیوری کے ارکان کے انتخاب کے دوران ایک بزرگ خاتون امیدوار سے جج نے سوال کیا،
“کیا آپ کینیڈی فیملی کو جانتی ہیں؟” خاتون نے ترت جواب دیا،
“مجھ سے زیادہ اس بدمعاش فیملی کے مردوں کو کون جانتا ہے۔ رات کو شراب پیتے ہیں اور پھر جو بھی عورت سامنے آئے اس پر سوار ہو جاتے ہیں۔”
(میں نے خاتون کے الفاظ کا لفظی نہیں بامحاورہ ترجمہ کیا ہے )

جج اور وکیل صفائی نے اس امیدوار کو مسترد کر دیا۔
مقدمہ کی سماعت کے وقت مدعی اور مدعا علیہ کے لواحقین اور عام شہری بھی عدالت میں موجود ہو سکتے ہیں، کچھ مشہور مقدمات میں جج کی اجازت سے مقدمے کی کاروائی ٹی وی پر لیو نشر ہوتی ہے، جج جیوری کو مقدمے کی نوعیت اور قانونی نکات سے آگاہ کرتا اور ہدایات دیتا ہے۔ وکیل استغاثہ مقدمے یا کیس کے حقائق اور شہادتیں جیوری کے سامنے پیش کرتا ہے، وکیل صفائی استغاثہ کے کیس میں غلطیاں تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر دونوں فریق اپنے اپنے گواہ بھی پیش کر دیتے ہیں۔ کون سی شہادتیں اور گواہ قابل قبول ہیں اس کا فیصلہ جج کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو چکا ہے کہ کسی قانونی سقم کی وجہ سے جج نے وکیل استغاثہ کو سب سے بڑی شہادت جیوری کو پیش کرنے نہیں دی۔ نتیجہ ملزم جس کے مجرم ہونے میں کوئی شک نہیں تھا بَری ہو گیا۔

نیشنل فٹ بال لیگ کے مشہور کھلاڑی، براڈ کاسٹر، اور اداکار اورینتھل جیمز سمپسن پر اپنی سابقہ بیوی نکول سمپسن اور اس کے دوست رونالڈ گولڈ مین کے قتل کا الزام لگا۔ سماعت کے دوران وکیل صفائی جانی کاکرن نے جیوری کو مخاطب کرکے کہا،
“اگر دستانے فٹ نہیں ہوتے تو آپ پر لازم ہے ملزم کو بری کر دیں۔”
“If it doesn’t fit, you must acquit.”
خیال رہے جائے وقوع سے ملنے والے دستانے سمپسن کے ہاتھوں پر فٹ نہیں ہوئے۔جیوری نے سمپسن کو بَری کر دیا۔

سماعت شروع ہونے کے بعد بیشتر مقدمات کا فیصلہ ایک ہفتے کے اندر ہو جاتا ہے۔ سرکاری ملازمین کو جیوری ڈیوٹی کے دوران پوری تنخواہ ملتی ہے۔ اگرچہ وہ قانونی طور پر پابند نہیں لیکن بہت سی پرائیویٹ کمپنیاں بھی جیوری ڈیوٹی دینے والے ملازمین کو تنخواہ ادا کرتی ہیں ۔کچھ ریاستوں میں غیر سرکاری ملازمین کو پہلے تین دن کی تنخواہ دینا لازم ہے. نیز عدالت بھی جیوری کے ارکان کو کچھ معاوضہ دیتی ہے۔

خیال رہے امریکہ میں عدالت کے غلط فیصلوں پر تنقید ہوتی رہتی ہے۔ عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے والے پر توہین عدالت کا الزام نہیں لگاتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چند ہفتے قبل ایک عورت سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف سول کیس جیت چکی ہے ۔ آج موجودہ صدر جوزف بائڈن کے بیٹے نے عدالت میں اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے. اس پر چین اور یوکرین سے ہونے والی کچھ آمدنی پر ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزامات تھے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply