ایک معمہ ہے سمجھنے کا، نہ سمجھانے کا /اظہر سید

ہم نے مان لیا سوشل میڈیا پر سچی یا جھوٹی اس کی بہت بڑی فالونگ ہے ۔ففتھ جنریشن وار کے نام پر جو پلوٹون کھڑی کی تھی اس نے اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کی غالب اکثریت کو رائے عامہ ہموار کر کے اس کا پرستار بنا دیا ۔ ہم تسلیم کر لیتے ہیں بینظیر بھٹو کی شہادت کا فیصلہ کرنے والے ہنگاموں یا افراتفری کے ڈر سے اسکی گرفتاری سے بھی خائف ہیں اس لئے کھلی چھوٹ دینے پر مجبور ہیں ۔
یہ بات سمجھ نہیں آتی اسپیکر قومی اسمبلی قومی اسمبلی کی تحلیل پر آئین توڑنے کا مرتکب ہوا اور سپریم کورٹ سے قصور وار بھی قرار پایا اسے کیوں گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ملتی ۔سابق وزیر خزانہ شوکت ترین پاکستان کو نادہندہ کرانے کی سازش کرتے ہوئے دو صوبائی وزراء کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اسے کس طرح ملک سے بھاگنے کی اجازت مل گئی جبکہ آپ نہ چاہیں تو کوئی بندہ ملک سے نہیں بھاگ سکتا۔
ایک نوجوان نے ترکی کے زلزلہ زدگان کو ترکی کی سیلاب زدگان کو دی جانے والی امداد ہی دینے کی جھوٹی خبر دی اور بعد میں معافی مانگ لی لیکن سپریم کورٹ میں جھوٹا قرار پانے اور بدعنوانی کے ایک مقدمہ میں جیل جانے والے ایک اینکر نے اس پر پورا پروگرام کر دیا۔ اس ملک میں سلیم شہزاد ایسے نامور صحافی کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بننے کے الزام میں ہڈیاں توڑ کر مار دیا جاتا ہے پوری دنیا میں پاکستان کو رسوا کرنے والے اس اینکر پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا گیا سمجھ سے بالا ہے ۔
ایک چمونے نے جس کا وی لاگ بقول سابق آرمی چیف “شیو کرتے سنتا ہوں” کراچی پولیس ہیڈ کوارٹر پر دہشت گرد حملہ کو ایجنسیوں کی کارستانی سے جوڑ دیا بھارتی میڈیا نے اس ٹویٹ کو لے کر پاکستان کو خوب خوب بدنام کیا پھر چمونے نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا اسے قانون کیوں نہیں پکڑتا سمجھ نہیں آتی جبکہ صرف بعض انکشافات پر ابصار عالم کو گولی مار دی گئی تھی ۔حامد میر پر قاتلانہ حملہ ہوا ۔مطیع اللہ جان کو صرف چند سوالات پر اغوا کر لیا گیا اس مخلوق پر کوئی ہاتھ کیوں نہیں ڈالتا ایک مخمصہ ہی تو ہے ۔
ملک نادہندہ ہو چکا ہے ۔طالب علموں کی پالیسی یہاں اور وہاں ناکام ہو چکی ہے زمہ داروں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوتی عقل کے گھوڑے جتنا دوڑائیں کچھ پلے نہیں پڑتا۔
سب سابق اثاثے میڈیا اور عدلیہ میں اسی طمطراق کے ساتھ ہر روز جھوٹا پراپیگنڈہ کرتے ہیں ۔
اس ملک جہاں مالکان کی طاقت کے سامنے بڑے بڑے طاقتور پانی بھرتے ہیں اس ملک میں فوج کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی لیکن کسی زمہ دار کو نہیں پکڑا گیا صرف ایک نوجوان کو پانچ سال سزا سنا کر گونگلوں سے مٹی جھاڑ دی گئی اور جو اس سارے ڈرامے کے آرکٹیکٹ تھے وہ اسی طرح دندناتے پھر رہے ہیں۔
کچھ سمجھ نہیں آرہی اس نادہندہ ملک میں آخر چل کیا رہا ہے ۔اس سارے ڈرامے کا آخر مقصد کیا ہے ۔ایک لمحے کیلئے مان لیتے ہیں حکومت کو الیکشن پر مجبور کر دیا جائے ۔ائی ایم ایف والوں کی شرائط کی وجہ سے ن لیگ کو ووٹ بینک کا جو نقصان ہوا ہے اس سے فائدہ اٹھا کر عمران خان یا پیپلز پارٹی کامیاب ہو جائے اور ن لیگ کو فارغ کر دیا جائے ۔لیکن اس سے فائدہ کیا ہو گا ۔تباہی تو دروازوں پر دستک دے رہی ہے ۔مہنگائی،غربت،بے روزگاری سے افراتفری کے آثار نظر بھی آنے لگے ہیں تو الیکشن کرانے یا نئی حکومت کے آنے سے کیا عمرو عیار کی زنبیل ہاتھ لگ جائے گی ۔تیل کے کنوئیں نکل آئیں گے ،معیشت بحال کیسے ہو گی کچھ سمجھ نہیں آتا ۔
ہم کیسے مانگ لیں جس ملک کی عدالتیں دو سال تک علی وزیر کو جیل میں رکھیں وہ اس قدر طاقتور ہو جائیں ایک تحریک عدم اعتماد سے فارغ کئے گئے اور اعلی ترین عدالت سے آئین توڑنے کے مرتکب قرار دیے گئے شخص کو ضمانتیں دیتی ہی جائیں دیتی ہی جائیں ۔
“ایک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply