• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کون سی 6چیزیں خواتین کی صحت پر بُری طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں؟

کون سی 6چیزیں خواتین کی صحت پر بُری طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں؟

ہماری صحت ہمارے زندگی گزارنے کے طریقوں کی عکاس ہے۔ یقیناً  تمباکونوشی، غیر صحت مند خوراک اور بسیار خوری صحت کے دشمن ہیں لیکن بہت سے اقدامات اور انتخابات ایسے بھی ہیں جو ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں اور ہم ان کے مضر اثرات سے بے خبر ان کا شکار ہیں۔
خواتین کی صحت جہاں اور بہت سے عوامل سے متاثر ہوتی ہے وہیں ان کے طرز زندگی کے بعض انتخابات بھی ان کی صحت کے دشمن ہیں۔ ان میں بہت سے عوامل ایسے ہیں جنہیں خواتین معاشرتی دباؤ کے باعث اپناتی ہیں۔
 اپنی زندگی میں تمام انتخاب اور فیصلے اپنی صحت کو مد نظر رکھ کر کیجیے۔  ذیل میں ایسے ہی چند عوامل کا ذکر ہے جو بظاہر بے ضرر ہیں، لیکن مستقبل میں صحت کے پیچیدہ مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اونچی ایڑی والے جوتے

اونچی ایڑی کے جوتے ہر خاتون کی زندگی کا اہم حصہ نظر آتے ہیں۔ ان میں آپ بےچین تو رہتی ہی ہیں، صحت پر ان کے دیگر مضر اثرات یہ ہیں:
ہڈیوں اور اعصاب کو نقصان
وزن کی غیر متوازن تقسیم کے باعث پاؤں کی ہڈیوں پر دباؤ
پنڈلیوں میں کھچاؤ اور پٹھوں کی سختی
گھٹنوں کے اندرونی اعضاٗ پر دبائو کے باعث ہڈیوں کے بھربھرے پن کی شکایت
توازن کے مسائل
تنگ جینز اور چست لباس پہننے سے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے کو کہ عصبی نقصان کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے لباس سے تھکن اور نظام انہضام کے مسائل بھی سامنے آنے لگتے ہیں۔
women health
 ناک اور کان چھدوانا
جسم کے مختلف حصوں کا چھدوانا ایک عام رواج ہے لیکن بے احتیاطی اور ناکافی صفائی کے باعث انفیکشن، سوجن اور دھبے پڑ جانے کی شکایت ہو سکتی ہے۔ جلد کی بیماری کے ماہرین غیر ضروری طور پر ایسے اقدامات سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں۔

بھاری ہینڈ بیگ

بڑے بڑے اور بھاری ہیند بیگز ساتھ رکھنا اور اٹھانا خواتین کی عادت ہی بن چکی ہے۔ لیکن ان سے جسم کے ایک طرف اضافی بوجھ پڑتا ہے جو کہ ہڈیوں کے نقصان، کمر اور گردن کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔
women health
 بہت سی بیماریوں سے بچنا ہمارے بس میں نہیں ہے لیکن کچھ شعوری اقدامات سے ہم اپنی صحت میں بہتری بھی لا سکتے ہیں اور کچھ پیچیدہ مسائل کا شکار ہونے سے بچ بھی سکتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply