پیالی میں طوفان (20) ۔ کششِ ثقل/وہاراامباکر

گریویٹی بہت مفید شے ہے۔ “نیچے” کو پہچاننا آسان ہے لیکن یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہر شے دوسری کو کھینچ رہی ہے تو پھر وہ جو دور پہاڑ نظر آ رہا ہے، کیا وہ بھی اپنی طرف کھینچ رہا ہے؟ سیارے کے مرکز میں آخر ایسی کیا خاص بات ہے جو کہ ہم اس کی طرف کھینچے جاتے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔۔۔۔۔۔۔
لہریں، جھاگ، ہوا اور ڈوبتا سورج۔۔۔ ساحلی علاقے ہمیں پرکشش لگتے ہیں۔ سمندر خوبصورت ہیں ۔۔ اور بہت بڑے بھی۔ بحرالکاہل ہی زمین کے محیط کا ایک تہائی جگہ لیتا ہے۔ ساحل کے کنارے غروبِ آفتاب کا منظر دیکھتے وقت آپ کا رابطہ اس پورے سمندر سے بھی ہے، اینٹارٹیکا اور قطبِ شمالی سے بھی اور کوہِ ہمالہ سے بھی۔ یہ سب آپ کو کھینچ رہے ہیں۔ اور آپ انہیں۔ ہر ماس دوسرے کو کھینچتا ہے۔ گریویٹی انتہائی کمزور فورس ہے۔ لیکن بہت تھوڑا تھوڑا کر کے، کھینچا تو آپ کو ہر طرف سے جا رہا ہے۔ اور ان بہت بہت تھوڑا کھینچنے کے مجموعے سے ہمیں ایک فورس کا احساس ہوتا ہے جو کہ زمین کی کششِ ثقل کہلاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیوٹن نے 1687 میں اپنی مشہور کتاب میں گریویٹی کا یورنیورسل قانون لکھا تھا۔ اس کے مطابق دو اشیا کے درمیان گریویٹی ان کے فاصلے کے مربع کا معکوس تناسب ہے۔ چونکہ اطراف سے بہت چھوٹی چھوٹی فورس ایک دوسرے کو کینسل کر دیتی ہے۔ اس لئے کل ملا کر نتیجہ صرف نیچے کی سمت میں نکلتا ہے۔ اور یہ فورس زمین کے ماس اور کھینچی جانے والی دوسری شے کے ماس کے تناسب میں ہے۔
تو اس وقت نہ صرف کوہِ ہمالہ بلکہ تاج محل، دیوارِ چین، زمین کے درمیان کی کور اور سمندر کے گھونگے ۔۔۔ یہ سب آپ کو کھینچ رہے ہیں لیکن آپ کو تفصیل جاننے کی ضرورت نہیں۔ ان سب پیچیدگیوں سے جو نتیجہ برآمد ہوتا ہے، یہ بہت سادہ ہے۔ زمین کی طرف سے مجھ پر لگائی گئی قوت کے لئے مجھے صرف یہ جاننا ہے کہ میں اس کے مرکز سے کتنا دور ہوں اور اس پورے سیارے کا ماس کتنا ہے۔ نیوٹن کی تھیوری کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ سادہ اور نفیس ہے اور کام کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن نیوٹن نے جب اس کی وضاحت دی تو اس میں ایک بڑا نقص تھا۔ اس میں کوئی میکانزم نہیں تھا۔ گریویٹی آخر کھینچتی کیسے ہے؟ کیا کوئی پوشیدہ دھاگے ہیں؟ کوئی پریاں؟ یا جادو؟ اس سوال کے جواب کے لئے ایک اور بہت طویل انتظار تھا۔
اس کا تسلی بخش جواب 230 سال بعد ملا جو کہ آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹویٹی تھی۔ اور اس نے ہمارے لئے بالکل ہی نئی حقیقت آشکار کی۔ لیکن نیوٹن کا گریویٹی کا ماڈل ابھی بھی عام استعمال ہوتا ہے کیونکہ یہ بہترین طریقے سے کام کرتا ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply