سماج (9) ۔ کالونی/وہاراامباکر

چیونٹی کی نئی سوسائٹی ایک پہلے پائی جانے والی سوسائٹی سے جنم لیتی ہے۔ یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایک میچور کالونی میں پیدا ہونے والی پروں والی ملکہ اڑنے کر باہر کا رخ کرتی ہے۔ دوسری کالونیوں سے اڑنے والے نروں کے ساتھ ہوا میں ملاپ ہوتا ہے۔ پھر یہ ملکہ زمین پر آ جاتی ہے اور پہلے بچوں کے لئے ابتدائی رہائش کھودتی ہے۔ جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل سے ملکر نئے بچوں کو اپنی شناخت کی بو ملتی ہے۔ یہ آبادی بڑھتی رہتی ہے۔ یہاں تک کہ یہ ایک میچور سائز تک پہنچ جائے۔ اس سائز کا انحصار اس پر ہے کہ یہ کونسی نوع ہے۔ اور اس موقع پر ایک بار پھر ملکہ اور نر اڑ جاتے ہیں اور اگلی کالونی کو جنم دیتے ہیں۔ اور اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ “چیونٹی نئی چیونٹی کو جنم نہیں دیتی بلکہ کالونی نئی کالونی کو جنم دیتی ہے”۔ ہر سال چیونٹیوں کی نئی کالونیاں اسی طرح خاص وقت پر پیدا ہوتی ہیں۔ اصل مادر ملکہ اپنی کالونی میں ہی رہتی ہے۔ اور یہ کالونی اس قوت تک قائم رہتی ہے جب تک مادر ملکہ زندہ رہتی ہے۔ اور یہ طویل وقت ہو سکتا ہے۔ مثلاً، لیف کٹر چیونٹیوں میں یہ پچیس سال کی عمر ہے۔ اور جب یہ مادر ملکہ مر جاتی ہے تو اس کالونی کی مزدور چیونٹیاں بھی بہت دیر تک نہیں باقی رہتیں۔ یہ گھبراہٹ اور بے چینی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اور جلد ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کالونی کو خواہ جتنی بھی خوراک اور جگہ دے دی جائے، یہ برقرار نہیں رہتی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارجنٹائن چیونٹیوں کی سپرکالونیوں کی کامیابی اس کہانی میں ایک اور موڑ کا نتیجہ ہے۔ ایک بڑی سپرکالونی کی ایک مادر ملکہ نہیں ہوتی۔ لاکھوں ہوتی ہیں۔ اس کی ملکہ کبھی نہیں اڑتی۔ اس کے علاقے میں رہائش کے کمروں میں یہ چل کر جاتی ہے۔ اور یہ پھیلتی جاتی ہیں۔ مزید انڈے دیتی ہیں۔ ان سے مزید ملکائیں پیدا ہوتی ہیں جو کہ پھر اپنی جگہ پر ہی ریتی ہیں۔ سال بہ سال، یہ کالونی اپنے علاقے کے ہر کونے پر قبضہ کرتی جاتی ہے۔
جب تک ان کی پیدا ہونے والی بو قائم رہے گی، یہ کالونی قائم رہے گی۔ جینیاتی میوٹیشن اس کو بدل سکتی ہے لیکن اس سسٹم میں درست کرنے کا مکینزم پایا جاتا ہے۔ فرض کریں کہ کسی ملکہ کے جین کی میوٹیشن ہو جائے جس کی وجہ سے اس کی بو اس کی شناخت کے نشان سے الگ ہو جائے؟ اگر یہ بچ پاتی تو پھر اس سے پیدا ہونے والی نسل اپنا الگ تشخص اپنا لے گی۔ لیکن ارجنٹائن چیونٹیاں مختلف بو کو بالکل برداشت نہیں کرتی۔ اس جینیاتی میوٹیشن کو سماجی نظام کا نظام صاف کر دے گا۔ اس کا اتا پتا بھی باقی نہیں رہے گا۔ مزدور چیونٹیوں کی ایک ذمہ داری ایسے افراد کو قتل کر دینا ہے جن کی بو اپنی قوم والی نہ ہو۔ اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مشترک شناخت تبدیل نہیں ہوتی۔ سپرکالونیاں لازوال بن جاتی ہیں۔ کیلے فورنیا کی ریاست میں میں سو سال پہلے ایسی چار کالونیوں نے قدم رکھا تھا۔ ان کی کالونیوں کی تعداد ابھی تک چار ہی ہے، جبکہ ان کالونیوں کے اپنے سائز کے بڑھنے کی رفتار میں کمی نہیں آ رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا ایک سپرکالونی کو ایک سوسائٹی تسلیم کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ ان میں جینیاتی تنوع بھی ہے اور فزیکل فاصلہ بھی۔ لیکن یہ یقینی طور پر اپنی ممبرشپ کے حوالے سے ایسے ہی کام کرتی ہیں جیسا کہ ایک سوسائٹی ہو۔ یعنی اپنوں کو قبول کر لینا اور باہر والوں کو مسترد کر دینا۔
اور ایسا رویہ انسانوں میں بھی اجنبی نہیں۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے تمام پاکستانی، اپنے تمام تر اندرونی اختلافات، قومیتوں کے فرق اور سیاست میں آپس میں دست و گریبان رہنے کے ساتھ ساتھ، آخر میں ایک ہی قوم ہیں۔۔۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply