گھر کہاں ہے؟/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

خواب سا تھا

کوکھ میں محبوس ، نا مولود بچے کا، کہ جو
دریائے خوں میں
تیرنے، کچھ ڈوبنے
کچھ ہاتھ پاؤں مار کر اُس پار اترنے
کی تگ ودو میں اکیلا مبتلا ہے
پار ا ترتے ہی خوشی سے
پھول کر اعلان کرتا ہے، کہ لوگو
میں، بحمد اللہ ، عافیت سے گھر تک آ گیا ہوں

خواب سا تھا
سانس کی اُکھڑی ہوئی زنجیر میں جکڑے،تڑپتے
نیم مردہ، بے سکت، بیمار تن میں
طائر ِ جاں کا۔۔۔ کہ جو، اَب
نزع کی حالت میں
پنجرے سے نکلنے کی تگ و دو میں
اکیلا مبتلا ہے
اور قفس سے چھوٹتے ہی
چیخ کر اعلان کرتا ہے کہ لوگو
میں بحمد اللہ واپس اپنے گھر میں آ گیا ہوں

Advertisements
julia rana solicitors

گھر کہاں ہے ؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply