• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ڈاکٹرذاکرنائیک نے لیکچرکیوں دیا؟ بی جے پی کا فٹبال ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا مطالبہ

ڈاکٹرذاکرنائیک نے لیکچرکیوں دیا؟ بی جے پی کا فٹبال ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا مطالبہ

بھارت کی انتہا پسند جماعت نے کھیلوں کوبھی نہ چھوڑا۔فیفاورلڈ کپ کے بارے میں زہراگلناشروع کردیا۔

تفصیلات کے مطابق فیفاورلڈ کپ کے میچز میں ڈاکٹرذاکرنائیک کے لیکچرز کے باعث بھارت کی ہندو انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے فٹبال ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔ہندو انتہا پسند تنظیم کے ترجمان ساویو روڈریگز (Savio Rodrigues) نے اپنی حکومت اور بھارتی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کھیلوں کے اس عالمی ایونٹ کا بائیکاٹ کریں۔

بی جے پی کے ترجمان کا زہر اگلتے ہوئے کہنا تھا کہ قطر نے اس میگا ایونٹ کے دوران لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے کیلئے اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیکچرز کا اہتمام کیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا دہشت گردی کیخلاف لڑائی میں مصروف ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو عالمی میلے میں لیکچرز کا پلیٹ فارم فراہم کرنا نفرت کو پھیلانے اور دہشت گردوں سے ہمدردی کے مترادف ہے۔

بی جے پی رہنما نے بھارت اور بیرون ملک موجود ہندوستانیوں سے اپیل کی کہ وہ فٹبال ورلڈ کپ کیلئے قطر کا رخ نہ کریں تاکہ عالمی سطح پر دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں سے اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔

بھارت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو دنیائے اسلام کا ممتاز ترین اسکالر مانا جاتا ہے جو انگریزی میں بڑی روانی اور منطقی انداز میں مختلف ادیان کے تقابلی مطالعے کے ساتھ اپنی بات کرتے ہیں جس سے مسلم نوجوان اور تعلیم یافتہ طبقہ خاصا متاثر ہوتا ہے۔وہ پیشہ کے لحاظ سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں لیکن انکی اصل شناخت اسلامی مبلغ کی ہے جن کے ہاتھ پر ہزاروں افراد دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

بھارت کی اسلام دشمن انتہا پسند مودی حکومت نے 2016 میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) پر پابندی لگاکر انکے خلاف مقدمت قائم کردیے تھے جس کے بعد وہ بھارت چھوڑ کر ملائیشیا منتقل ہوگئے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر پر برطانیہ اور کینیڈا میں پابندی عائد ہے تاہم دنیا کے 125 ممالک میں سیٹلائٹ کے ذریعے ان کے پِیس ٹی وی کی نشریات دیکھی جاتی ہیں۔ بھارت کی متعدد شدت پسند ہندو تنظیمیں ایک عرصے سے حکومت سے پیس ٹی وی (Peace tv) پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کر رہی ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply