قطر فیفا ورلڈ کپ تاریخ کا منفرد ورلڈ کپ کیوں ہے؟

کیا مسلسل پانچویں مرتبہ اس ایونٹ کے فاتح ملک کا تعلق یورپ سے ہوگا یا پانچ بار کی فاتح برازیل یورپ کی اجارہ داری ختم کرنے میں کامیاب ہو گی?

تفصیلات کے مطابق فرانس کی ٹیم ایونٹ میں اپنے اعزاز ا دفاع کرے گی فرانس کومحتاط ہوکر کھیلنا پڑے گا کیوں کہ آخری مرتبہ جب فرانس نے کسی ایشیائی ملک میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں بطور دفاعی چیمپئن شرکت کی تھی تو ان کا سفر پہلے ہی راؤنڈ میں ختم ہو گیا تھا۔

یہ ورلڈ کپ کرسٹیانو رونالڈو، لیونل میسسی اور لوئس سواریز کے لیے کافی اہم ہوگا۔اس سے قبل انہوں نے چار ورلڈ کپ کھیلے اور ایک بار بھی ٹرافی اپنے نام نہیں کر سکے۔

قطر ورلڈ کپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا انعقاد سردیوں میں کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل یہ میلہ مئی، جون یا جولائی کے درمیان ہوتا تھا۔ لیکن قطرمیں گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے اسے سردیوں میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ اس کا آخری ایڈیشن ہوگا جس میں ٹیموں کی تعداد 32 ہوگی کیوں کہ اس کے بعد ہونے والے ایونٹ میں ٹیموں کی تعدادبڑھا کر 48 کردی گئی ہے۔

برازیل پانچ ٹائٹل کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ جرمنی 4 ورلڈ کپ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

1930 میں پہلا ورلڈ کپ کھیلا گیا تھا جس میں 13 ٹیموں نے شرکت کی تھی مزید دو ایڈیشن کے بعد دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے ورلڈ کپ نہیں کھیلا گیا جس کی وجہ سے 1942 اور 1946 میں اس کا انعقاد نہیں ہوسکا۔ لیکن اس کے بعد سے لے کر اب تک ہر چار سال بعد یہ کامیابی سے منعقد ہو رہا ہے۔

اب تک کھیلے گئے 21 ورلڈ کپ ایونٹس میں سب سے زیادہ برازیل 5 ورلڈ کپ برازیل نے جیتے ہیں۔دوسرے نمبر پر اٹلی اور جرمنی کی ٹیمیں چار چار بار ورلڈ کپ جیت چکی ہیں۔ جرمنی کے پاس برازیل کا ریکارڈ برابر کرنے کے لیے اچھا موقع ہے کیوں کہ اس بار اٹلی کی ٹیم مین راؤنڈ تک کوالی فائی نہیں کر سکی ہے۔

دو دو مرتبہ ورلڈ چیمپئن بننے والی ٹیموں میں یوراگوئے ، ارجنٹائن، اور فرانس، شامل ہیں جب کہ انگلینڈ اور اسپین نے اسے ایک ایک بار جیتا۔ بدقسمت رہنے والی ٹیموں میں سرفہرست نیدرلینڈز ہے جس نے تین بار فائنل میں جگہ بنائی اور ایک بار بھی نہیں جیت سکے ۔

سابق چیکوسلوواکیہ اور ہنگری کو دو دو مرتبہ فائنل میں ناکامی ہوئی۔سوئیڈن اور کروشیا کی ٹیمیں بھی ایک ایک بار فائنل کھیلنے میں کامیاب ہوئیں۔

ایونٹ کی دو فیورٹ ٹیمیں اسپین اور جرمنی ایک ہی گروپ میں ہیں۔ میگا ایونٹ میں 32 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں آٹھ گروپس میں رکھا گیا ہے۔ گروپ اے میں میزبان قطر کے ساتھ ایکواڈور، سینیگال اور تین بارکی فائنلسٹ نیدرلینڈز کی ٹیمیں شامل ہیں ۔

گروپ بی میں سابق چیمپئن انگلینڈ اور 64 سال بعد ورلڈ کپ میں جگہ بنانے والی ویلز کی فٹ بال ٹیم کے ساتھ ساتھ روایتی حریف ایران اور امریکا کو رکھا گیا ہے۔

گروپ سی میں دو بار کی چیمپئن ارجنٹائن کا مقابلہ چھٹی بار ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی سعودی عرب، میکسیکو اور پولینڈ سے ہوگا جب کہ دفاعی چیمپئن فرانس کو گروپ ڈی میں آسٹریلیا، دنمارک اور تیونس کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

گروپ ای میں ایونٹ کی دو فیورٹ ٹیموں اسپین اور جرمنی کے ساتھ ساتھ کوسٹاریکا اور جاپان ہوں گے جب کہ گروپ ایف میں مضبوط بیلجیم کا سامنا مراکش، کروشیا اور 36 سال بعد ورلڈ کپ کھیلنے والی کینیڈا کی ٹیم سے ہوگا۔

گروپ جی میں پانچ بار کی چیمپئن برزیل کے ساتھ ساتھ سربیا، سوئٹزرلینڈ اور کیمرون ہوں گے جب کہ کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال کو گروپ ایچ میں دو بار کی سابق چیمپئن یوراگوئے، گھانا اور جنوبی کوریا کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

ہر گروپ سے دو دو ٹیمیں پری کوارٹر فائنل میں جگہ بنائیں گی جہاں سے 16 میں سے آٹھ ٹیمیں کوارٹر فائنل کھیلیں گے۔ ایونٹ کے سیمی فائنل میں16 ٹاپ چاراور فائنل میں دونوں سیمی فائنل کی فاتح ٹیمیں مدمقابل ہوں گی جس کے بعد اس بار کے چیمپئن کا فیصلہ ہوجائے گا۔

اگر ایونٹ میں شامل 32 ٹیموں کی عالمی رینکنگ پر بات کی جائے تو سب سے اوپربرازیل ہے جب کہ بیلجیم کا دوسرا اور ارجنٹائن کا تیسرا نمبر ہے۔ دفاعی چیمپئن فرانس کی ٹیم چوتھے، انگلینڈ پانچویں اور اسپین ساتویں نمبر پر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نیدرلینڈز کا آٹھواں اور پرتگال کا نواں نمبر ہے جبکہ ڈنمارک کی ٹیم دسویں پوزیشن پر ہے۔جرمنی ٹاپ ٹین کا حصہ ہی نہیں ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply