ویٹ اینڈ واچ/چوہدری عامر عباس

اپنی حالیہ تقریر میں عمران خان نے دوبارہ لانگ مارچ وہیں سے شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے جہاں سے انھوں نے چھوڑا تھا۔ گزشتہ دنوں وزیر آباد کے علاقے میں لانگ مارچ شرکا اور عمران خان پر فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان سمیت چھ سے زائد پارٹی رہنما اور شرکاء زخمی ہوگئے۔ عمران خان کو ٹانگ پر گولی لگی جس کے باعث بذریعہ سرجری وہ گولی نکال کر پٹھے میں خون کی روانی بحال کی گئی۔ اس قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان نے لانگ مارچ فوری طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا مگر گزشتہ روز عمران خان نے لانگ مارچ کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لانگ مارچ رکنے کے بعد کچھ لوگ یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ شاید تحریک انصاف کو قاتلانہ حملے کی صورت میں درپردہ فیس سیونگ دی گئی ہے۔ اب دوبارہ لانگ مارچ کے اعلان کے بعد فیس سیونگ کا دعویٰ کرنے والوں کو اگر تھوری شرم ہے تو اب خود اپنے منہ سیو۔۔ ۔ میرا مطلب منہ چھپانے کیلئے جگہ ڈھونڈ لیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان ہمیشہ ایسے فیصلے لیتا ہے جس کی توقع بہت کم لوگ رکھتے ہیں۔ کرکٹ کیرئیر میں بھی عمران خان نے ایسے بہت سے فیصلے کئے جنہوں نے کرکٹ شائقین اور ماہرین کرکٹ کو ششدر کرکے رکھ دیا۔ اگر ہم عمران خان کا سیاسی کیریئر دیکھیں تو ماضی میں بہت جگہوں پر عمران خان نے اپنی سیاست کو بھی داؤ پر لگا دیا جب یوں لگ رہا تھا کہ تحریک انصاف جیسے ختم ہی ہو جائے گی مگر پھر سب نے دیکھا کہ اچانک تحریک انصاف کو سپارک ملتا اور یہ جماعت دوبارہ سے ابھر کر سامنے آ جاتی۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے گزشتہ پانچ سال کی سیاسی صورتحال اٹھا کر دیکھ لیں۔

قدرت بھی شاید عمران خان پر خصوصی مہربان ہے۔ وہ عمران خان جو اپنے ساڑھے تین سال دور اقتدار میں ہونیوالے ضمنی انتخابات بہت بُرے طریقے سے ہار رہا تھا اور لگ یوں رہا تھا کہ آنے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف مکمل طور پر وائٹ واش ہو جائے گی مگر پھر عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد آئی اور چشم فلک نے عجب تماشا دیکھا کہ کل کی غیرمقبول جماعت آج کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف جبکہ دوسری جانب اکیلی تحریک انصاف ، اسکے باوجود پچھلے چھ ماہ کے دوران ہونے والے ضمنی انتخابات تحریک انصاف مسلسل جیت رہی ہے اور آج صورتحال یہ ہے کہ تحریک انصاف دوبارہ سے ایک فیورٹ جماعت بن چکی ہے۔

عمران خان صاحب ہم مانتے ہیں کہ آپ بہت بہادر ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے مگر چند دن قبل ہونیوالے قاتلانہ حملے کے بعد آپکی زندگی کو بہت زیادہ خطرات ہیں۔ تمام ماہرین اور تجزیہ نگار یہ کہہ رہے ہیں اور آپ کو بھی پتہ ہے آپ خود اپنی تقاریر میں بار ہا بتا بھی چکے ہیں کہ کچھ نادیدہ قوتیں آپ کو راستے سے ہٹانے کا پلان اگست میں بناچکے ہیں ،حالیہ قاتلانہ حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ یہ ایک وارننگ تھی حملہ آوروں نے اپنا ٹارگٹ حاصل کر لیا۔ ایک بار تو انہوں نے ایک کوشش کرلی ہے۔ اگر آپ اب بھی باز نہ آئے تو صاف ظاہر ہے کہ وہ پوری قوت سے دوبارہ کوشش کریں گے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ زندگی موت رب ذوالجلال کے ہاتھ میں ہے مگر جانتے بوجھتے ہوئے بھی آگ کے دریا میں کود جانا کہاں کی دانشمندی ہے؟

لہٰذا پہلی بات تو یہ کہ آپ یہ لانگ مارچ اور دھرنا کا پلان واپس لیجیے۔ سب کچھ روک دیجیے۔ اگر آپکی صحت سلامتی اور زندگی ہے تو یہ ملک و سیاست بھی یہیں اور آپ بھی یہیں ہیں لیکن اگر خدانخواستہ ملک کے بدخواہ اور ملک دشمن عناصر اگر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو گئے تو اللہ نہ کرے ملک کو وہ نقصان پہنچے گا کہ جس کی تلافی ممکن ہی نہ ہو گی۔ ہم تو پندرہ برس گزرنے کے باوجود محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے  ناگہانی قتل کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اپنی سکیورٹی کے مزید سخت ترین انتظامات کریں۔ ویٹ اینڈ واچ یعنی وقت اور حالات کو دیکھیں اور انتظار کیجیے کی پالیسی اپنائیں۔ یہ بات لکھ کر رکھ لیجئے کہ آپ اگر محتاط رہتے ہوئے دانشمندانہ پالیسی اپناتے ہیں تو اگلے دو سے تین ماہ میں حالات آپکے موافق ہو جائیں گے پھر آپ کھل کر سیاست کیجئے گا مگر اب حالات موافق نہیں ہیں یہ ملک خدانخواستہ بینظر بھٹو شہید جیسے ایک اور سانحہ کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply