• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • ہندوستان کا بھگوڑا نیراؤ مودی اور ہمارے شریف زادے/روبینہ فیصل

ہندوستان کا بھگوڑا نیراؤ مودی اور ہمارے شریف زادے/روبینہ فیصل

14فروری 2018۔۔۔نیراؤ مودی مالی کرپشن کے سیکنڈل نے پورے ہندوستان میں تھرتھرلی مچا دی تھی۔

اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے جانیے  نیراؤ مودی کون تھا۔
نیراؤ مودی، گجرات انڈیا کے ہیروں کے بیوپاری خاندان کا ایک چشم و چراغ ہے۔
1971 میں پیدا گجرات میں پیدا ہو نے والے اس فطین انسان نے ابتدائی تعلیم بیلجئیم میں حاصل کی او ر مزیدتعلیم کے لئے اسے امریکہ بھیجا گیا مگروہ منزل وہیں پر ادھوری چھوڑ کر وطن واپس لوٹ آیا کہ کتابیں اسے اپنے دماغ سے بہت چھوٹی لگی ہو ں گی۔
یوں وہ، 19 برس کی بالی عمر میں ہی اپنے خاندانی ہیروں کے بیوپار میں شامل ہو گیا۔

یاد رہے کہ اس شخص کا لاسٹ نیم اور سیم سٹی، وزیر اعظم نر یندر مودی جیسا ہو نے کے باوجود ا س کے ساتھ کو ئی خونی رشتہ نہیں ہے۔
اس کے اصلی چچا مہل چوکسی ہیروں اور فراڈ کے اس دھندے میں اس کے اصلی باپ ثابت ہو ئے۔ اس کے چچا کا” گیتانجالی ہیروں ” کا جادو ہر طرف سر چڑھ کر بول رہا تھا۔
گیتانجالی ہیروں کا نام ہالی ووڈ بالی ووڈ کی ہیروئن کے کانوں،ہاتھوں اور گلے میں جھولتا تھا۔ باپ, داد اور چوکسی چچا سے ہٹ کر اس ہو نہار سپوت نے ہیروں کی دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان بنا لی اور 2004تک کئی کمپنیاں خرید ڈالیں۔

2008تک دیپیکا پڈکون بھی اس کے ہیروں کی پبلسٹی کر چکی تھیں۔۔اب وہ ہیروں کی دنیا کا ایک بڑا نام بن چکا تھا جس کے دفاتر ہانگ کانگ، نیویارک،لندن وغیرہ میں تھے۔
لالچ کی کوئی حد ہو تی تو آج ہم شریف اور زرداریوں کو نہ رو رہے ہو تے، دکھ تو یہی ہے کہ اتنا پیٹ بھر نے کے بعد بھی ہوس ختم نہیں ہو تی، یہی اس نیراؤ مودی کے ساتھ ہوا۔ اس نے انڈیا کے پنجاب نیشنل بنک سے لیٹر آف انڈر ٹیکنگ حاصل کئے (ہمارے ہاں لیٹر آف کر یڈٹ ہو تے ہیں اور ان کے اصول زیادہ سخت ہیں بہ نسبت انڈینز بنکوں کے اس کاغذ کے)۔ اس لیٹر کے جتنے کمزور پہلو تھے اس فطین انسان نے اس کو اچھی طرح جانچا۔۔اور سارا  کھیل سمجھ گیا۔

آ پ کو لیٹر آف انڈر ٹیکنگ اس وقت ملتا ہے جب آپ بنک کو کوئی گارنٹی دیتے ہیں جیسے کو ئی فکسڈ ڈیپوزٹ، کوئی جائداد، کچھ بھی اور پھر اس کو لے کر بیرون ملک کہیں بھی انڈیا کی بنک کی برانچ کو اسے دکھا کر وہاں سے پیسے لئے جا سکتے ہیں۔ یعنی پھر اندرون اور بیرون ملک بنک آپس میں پیسوں کے معاملات کرتے رہتے ہیں۔ لیکن نیراؤ نے پنجاب بنک کے متعلقہ اعلیٰ افسران کو شوت دے کرساتھ شامل کیا اور بغیر کسی گارنٹی کے یہ لیٹر حاصل کرتا رہا اور اسے دکھا دکھا کر بیرون ممالک برانچز سے پیسے اینٹھتا رہا۔

یہاں تک کہ بنک کے توسط سے کروڑوں روپے لینے کے باوجود فروری 2018تک اس نے پنجاب نیشنل بنک کو ایک بھی پیسہ واپس نہیں کیا تھا۔ad

یہ سلسلہ کئی سال چلا اور نہ جانے کب تک چلتا رہتا مگر شومئی قسمت،اس کے معاون افسران ریٹائرڈ ہو گئے اور بنک میں ان کی جگہ جب نئے آنے والوں نے لی تو پرانے افسران کے عادی نیراؤ مودی نے ایک دن اُسی پر انے انداز میں اپنے ماتحت کو ان نئے افسران کے پاس لیٹر آف انڈر ٹیکنگ کے لئے بھیجا مگر انہوں نے بغیر کسی گارنٹی کے ایشو کر نے سے انکار کردیا۔ جس پرانہیں بتایا گیا کہ ہم تو سالوں سے اسی طرح بغیر کسی گارنٹی، کسی لکھت پڑھت کے چل رہے ہیں۔

بس یہ بھانڈا پھوٹنے کی دیر تھی کہ ہر طرف شور پڑ گیا۔ ساتھ میں انٹرنیشل بنکوں کے پنجاب بنک انڈیا کو پیسے کی واپسی کے مطالبے کے لئے دھڑا دھڑنوٹس بھی ملنے شروع ہو گئے۔۔ سب مل ملا کر انڈیا کے تحقیقاتی اداروں ای ڈی اور سی آئی بی وغیرہ کو رپورٹ کیا گیا۔ اور یہ سیانا جنوری میں ہی اپنے پورے خاندان کے ساتھ ملک چھوڑ کے لندن(بھگوڑوں کی جنت) جا چکا تھا۔ اس کے دفاتر میں چھا پے مارے گئے جہاں سے ان کے منی لانڈرنگ کے ثبوت بھی ملے۔

2011 سے 2017تک پنجاب بنک کے ساتھ تقریباً 13000 کروڑ کا گھپلہ کیا گیا تھا اور بنک میں اس کا کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں تھا۔
اس دوران چچا چوکسی بھی کسی کر بین ملک میں مفرور ہو چکا تھا ۔

چھاپوں کے نتیجے میں تقریباً 3000کروڑکے مال کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا اور ساتھ ہی ہندوستانی حکومت نے انگلستانی حکومت پر نیراؤ مودی کی گرفتاری کا دباؤ مسلسل ڈالنا شروع کردیا اور اسے قومی بھگوڑا بھی قرار دے دیا گیا۔

2019میں، سکاٹ لینڈ یارڈ نے اسے پکڑ لیا اور ابھی تک وہ ویسٹ منسٹر جیل لندن میں ہے۔

ہندوستانی حکومت کے وکیلوں نے اسے ہندوستانی تحویل میں دئیے جانے کا فیصلہ بھی لے لیا تھا مگر نیراؤ کے وکیلوں نے اس پر آج کی تاریخ تک عمل نہیں ہو نے دیا، کبھی انڈیا کی جیلوں کے بُرے حالات اور کبھی کرونا کا بہانہ۔

ہندوستانی اداروں کے دباؤ اور فالو اپ کی وجہ سے انٹر پو ل بھی اسے” ریڈ کارنر “کر چکا ہے،اس وجہ سے وہ دنیا میں کہیں بھی آزادنہ آجا نہیں سکتا ہے۔  اس کو ضمانت بھی نہیں دی جا رہی، اس خوف سے کہ جتنا اس کے پاس پیسہ ہے وہ اس سے کچھ بھی خرید سکتا ہے۔
اس سیکنڈل کی وجہ سے انڈیا کی سٹاک مارکیٹ بھی بحران پیدا ہوا۔

اس کیس کو انڈیا کے حکومتی ادارے یہ سوچ کر سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور قومی مجر م کو وہ عبرت کا نشان بنا رہے کہ وہاں کی عوام اور وہاں کے اداروں کے لئے یہ بات ناقابل ِ برداشت ہے کہ عوام کا، ہندوستان کا پیسہ باہر کے ملکوں میں کیوں پہنچایا گیا؟۔ اپنے ملک سے بیرون ملک پیسے کی یہ غیر قانونی ترسیل بھارتی حکومت اور عوام کے لئے ناقابل ِ برداشت ہے۔

دوسری طرف ہم ہیں۔۔ ہمارا پیارا پاکستان۔۔ حدیبیہ پیر ملز کا کیس دیکھیں، منی لانڈرنگ کا مجر م اسحاق ڈار حلف نامے پر دستحط کر چکا ہے کہ اس نے شریف فیملی کے لئے منی لانڈر نگ کی۔ لندن کی قاضی فیملی جن کے گھر سٹوڈنٹ لائف میں ٹھہرا تھا، ان ہی کے پاسپورٹ چوری کر کے، ان ہی کے نام سے پاکستان میں جعلی اکاؤنٹس کھلوا کر پاکستانی عوام کی محنت کا پیسہ ان بنکوں سے قرضے کی صورت وصول کر کے لند ن میں منتقل کرتا رہا۔وہاں جائدادیں بنتی رہیں۔۔۔اور پاکستانی عوام دلدل میں پھنستی گئی۔

رحمٰن ملک نے(بے نظیر دور میں) جب اس سارے معاملے کی تحقیق کی اور بی بی سی والوں نے اس پر پو ری ڈاکومنٹر ی بنائی تو لگتا تھا ان شریفوں کا بوریا بستر مستقل طور پر گول ہو جائے گا۔ مگر افسوس ایوان فیلڈز کے وہ اپارٹمنٹس بھی وہیں رہے اور شریف بھی لوٹی ہو ئی ملکی دولت سے نا  صرف بھر پو ر طریقے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں بلکہ ملکی معاملات بار بار ان کے ہاتھوں میں دئیے جاتے ہیں ۔

حد تو یہ ہے کہ منی لانڈرنگ کے سہولت کار کو اسی ملک کا وزیر ِ خزانہ لگا دیا جا تا ہے، جس کو وہ لوٹتا رہا ہے اور اس کا وہ خود حلفیہ اقرار کر چکا ہے۔ نراؤ مودی جیسے لوگ تو رشوت دے کر افسران کو ساتھ ملاتے ہیں، ہمارے شریف قسمت کے اتنے دھنی ہیں کہ ملک بار بار ان کے ہاتھوں کھلواڑ کر نے کے لئے پکڑا دیا جاتا ہے کہیں کچھ وہ بچ نہ جائے جو ا ن کے بچوں کے بچوں کے بچوں کے شکم تک نہ پہنچا ہو۔

پھر پانامہ لیکس ہو ئیں، پاکستان کے علاوہ دنیا کے جس بے ایمان کا نام بیچ میں تھا اسے استعفی دینا پڑامگرہم نے پچاس روپے کے مچلکے پر شریف باپ کو جھوٹی بیماری پر ضمانت پر چھوڑدیا اور پروٹوکول کے ساتھ لندن کی محفوظ جنت میں خودبھیجا اور ملوث و مجرم بیٹی کو اس کی عیادت کے لئے بڑے احترام سے پیچھے روانہ کیا۔

اور اب تو حد کر دی،کہاں انڈیا اپنے فراڈئیے کو واپس بلوانے کے لئے انگلینڈ کی عدالتوں میں ٹکریں مارتا پھر رہا ہے وہاں ہم نے ایک اور شریف لٹیرے،جس پر پو رے سو ارب کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا کیس تھا،کے ہاتھ پو را ملک تھما دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اے میرے وطن کے جوانو!
کبھی آنے والی نسلیں تم سے پو چھیں تو انہیں بتا نا کہ انڈیا کا وجود آج تک اس لئے بر قرار ہے کہ انہوں نے قومی مجرموں کو ملک سے بھاگنے پر بھی مہنگی مہنگی جیکٹیں پہنے اور لوٹے ہو ئے مال پر خریدے ہو ئے اپارٹمنٹس اور محلوں میں عیش کر نے کو آزاد نہیں چھوڑا تھا بلکہ انہیں واپس ملک میں لانے اور ملک کی عدالتوں میں کٹہرے میں کھڑا کر کے حساب کتاب مانگنے کے لئے دن رات ایک کر دیے تھے اور ہمارا پاکستان اس لئے بر باد ہوا کہ ہم نے قومی مجر موں کو نا  صرف تخت سونپے بلکہ انہیں بار بار این او آرز دے دے کر ان کی کر پشن کو اتنا معمولی کردیا کہ لوگوں تک یہ پیغام بہ آسانی پہنچ گیا تھاکہ کر پشن کر نی ہے یا بنکوں سے واپس نہ کر نے کے لئے قر ضے لینے ہیں تو بڑے پیمانے پر ہاتھ مارو تاکہ تمہارے پاس اتنی دولت ہو کہ پو را نظام خرید سکو۔۔ وکیل کیا بلکہ پو ری پو ری عدالتیں تمہاری باندی ہو ں،تحقیقاتی ادارے ثبوت نہ پیش کریں، بیور کریسی تمہارے تلوے چاٹے اور ایجنسیاں تمہارے پر ہاتھ نہ ڈال سکیں۔

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply