روضہ رسول ص کے سامنے سے گزرتے سر شرم سے جھک جاتا ہے /سید مصعب غزنوی

کل مسجد ِنبوی کی لائبریری میں بیٹھا مطالعہ کررہا تھا، نیند کا غلبہ تھا کہ صفحہ پلٹتے ہی اچانک ایک حدیث سامنے آگئی، میں نے نیم خوابیدہ آنکھوں سے یہ حدیث پڑھی کہ ایک جھٹکا لگا میری آنکھیں مکمل کھل گئیں اور اس حدیث کا ایک ایک لفظ میرے ذہن و قلب میں اترگیا۔
آنکھوں میں آنسو آگئے، اور میں اسی حدیث کو بار بار پڑھتا رہا،
“المسلم اخوالمسلم، لا یظلمہ ولایخذلہ، ولا یحقرہ”
مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے، نہ اسے (مدد کے وقت بے یار و مددگار چھوڑ کر) رسوا کرے، اور نہ اسے حقیر جانے۔
اللہ اکبر اور ابھی اس حدیث کا مطالعہ آگے بڑھا ہی تھا کہ دوسری حدیث نے میرے رونگٹے کھڑے کردیے،
“انصر اخاک ظالما او مظلوما”
اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم

ایک آدمی نے عرض کی، یا رسولﷺ اگر وہ مظلوم ہو تو مدد کروں لیکن ظالم ہو تو کیسے مدد کروں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا تم اس کو ظلم سے روکو یہی اس کی مدد ہے۔

اللہ اکبر کبیرا، میرِ نبی نے دو مسلمانوں کے آپسی تعلق کو دو سگے بھائیوں جیسا بنادیا، اس کی ہر وقت مدد کرنے والا، کام آنے والا، غم و خوشی کا ساتھی مگر ہم۔۔۔
ہم نے شریعت سنی یا پڑھی، اور بھلا دی

ہم اپنے بھائی کو مصیبت میں دیکھ کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں، ہم کسی کے کام آنے سے کنی کتراتے ہیں، پریشان حال بھائی کی پریشانی دور کرنے سے بھاگتے ہیں، غمزدہ کے غم کی دوا کرنا فرض نہیں سمجھتے، اور سب سے بڑھ کر ہم کسی غریب بھائی کو حقیر جاننے لگتے ہیں۔۔۔۔ ہم کیسے مسلمان ہیں؟؟

کیا ہم واقعی مسلمان ہیں؟؟
کیا ہمیں واقعی نبی پاک ﷺ  سے محبت ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors

میں روزہ رسولﷺ  کے سامنے سے گزرتا ہوں تو نظریں مارے شرم کے جھک جاتی ہیں، میں کیسے روز قیامت رسول اللہ ﷺ کا سامنا کروں گا؟
میں نے، ہم نے رسول اللہ  ﷺ کے احکامات کو نظر انداز کردیا
انا للہ وانا الیہ راجعون

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply