چاند کے سنگ اِک تارا/ڈاکٹر صابرہ شاہین

چاند کے سنگ اک، تارا ہردم دیکھا ہے
چپکے، چپکے رین کتھا، جو کہتا ہے
منزل ،منزل دیکھ، کٹھن ہے جیون کی
ہر اک گام پہ ، کالا اژدر ، بیٹھا ہے
رشتوں کے پھولوں پہ، لوبھ کا بھنورا ہے
اور تعلق، کا ، ہر تاگا ، کچا ہے
سوچ سدھار کے ، ڈھونگی، سب غرقاب ہوئے
ایک اکیلا ، خواب ، کنارے روتا ہے
لہریں چاٹ گئیں، جیون کی فصلوں کو
اور اک تنہا ، آس کا ، بیجا بوتا ہے
دیس نکالا خوابوں کو دے کر ، میں نے
آنکھوں میں ، اک عزم کا ، صحرا رکھا ہے
ہاں، ہاں تم مصلوب کرو، اس دل کو بھی
ہاں ، اس دل میں بھی، اک سچ کا بوٹا ہے
میری ، توتلی باتیں ، تم کیا ، سمجھو گے
میں نے حق کا ، لال انگارہ ، چکھا ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply