پنجاب میں وزارت اعلیٰ کا فیصلہ آج ہو گا، حمزہ شہباز یا پرویز الہی میں سے کوئی ایک آج تخت لاہور کا حکمران بنے گا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس چار بجے شام شروع ہونا تھا تاہم دو گھنٹہ 50 کی تاخیر کے بعد پونے سات بجے شروع ہوا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ایوان میں پہنچ گئے جبکہ پنجاب اسمبلی کے داخلی دروازے پر ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔
کورونا میں مبتلا مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ زعیم قادری کورونا کٹ پہن کر پنجاب اسمبلی پہنچیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اپنی جیت پر پرامید نظر آئے کہتے ہیں جو ہو اللہ بہتر کرے گا، ہمارے نمبرز پورے ہیں اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق جب فلور مکمل ہو گا تب 22 جولائی کو ووٹنگ ہو گی لیکن اپنی شکست دیکھ کر حمزہ شہباز اور ن کو ہمت نہیں ہو رہی اجلاس شروع کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر پہرہ دے رہے ہیں اور رات 12 بجے تک بھی یہیں بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے۔
ضمنی الیکشن کے بعد اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہو گئی ہے، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے پاس اس وقت 178 ارکان موجود ہیں، جبکہ تحریک انصاف اور ق لیگ کے ارکان کی تعداد 188 ہے، 15 نئے ایم پی ایز کے حلف کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 178 ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ ق کے 10 ارکان اسمبلی ہیں، تحریک انصاف کے رکن ، ڈپٹی سپیکر پریذائڈنگ افسر کے فرائض سرانجام دیں گے اور ان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے ایک رکن چودھری مسعود احمد بیرون ملک جا چکے ہیں، اس طرح ، پرویز الہٰی کو اپنے اتحاد کی طرف سے زیادہ سے زیادہ 186 ووٹ مل سکتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے تین ارکان اسمبلی کے حلف کے بعد حکومتی اتحاد کی تعداد 178 ہو گئی ہے، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 166 ہے، پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں، 4 آزاد اراکین اور ایک راہ حق پارٹی کا رکن ملا کر حمزہ شہباز کے حامیوں کی تعداد 178 بنتی ہے۔ ضمنی انتخاب میں لودھراں سے جیتنے والے رکن پیر رفیع الدین اور چودھری نثار ابھی تک غیر جانبدار ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں