دیوار گرنے لگی ہے ۔۔سلیم مرزا

جس وقت بالے کی پریشان ماں ہمارے ویڈیو سنٹر پہنچی,اس وقت بالے کو بھنگ پیے ہوئے ایک گھنٹہ گزر چکا تھا ۔
ویڈیو سنٹر پہ دوپہر کو کام کا ویسے بھی مندہ ہوتا ہے ۔ہم سب نے ساجن فلم کا میٹنی شو چلا رکھا تھا ۔
“میرا دل بھی کتنا پاگل ہے “والے گانے کی بیک گراؤنڈ میں بالے کی بے حال ماں نے بتایا
“بالا ،کہیں سے بھنگ پی آیا ہے اور گھر کی دیوار سے لپٹا ہوا ہے ۔جلدی چلو ”

ہم نے شٹر نیچے کیا اور پانچ چھ دوست بالے کی امّی  کے ساتھ سڑک کنارے بالے کے گھر پہنچے تو وہ سچ مچ, دیوار کو جپھا مارے کھڑا تھا ۔
سیانہ میں تھا ,
لیکن ککو ڈار نے انتہائی متانت سے بات شروع کی ۔
“اقبال یار ۔دیوار کیوں پکڑی ہوئی ہے ,چھوڑ دے “?
“چھوڑ دوں گا تو گر جائے گی “بالے نے بھی اتنی ہی ذمہ داری سے جواب دیا ۔

دونوں کے درمیان بحث, شروع ہوگئی ۔ پندرہ بیس منٹ کے صبر آزما مکالمے کے بعد ککو بالے کو, قائل کرنے میں کامیاب ہوگیا کہ اگر وہ دیوار چھوڑ دے گا تو نہیں گرے گی ۔
بالا مان گیا ۔

اس کی بیوہ ماں کو بھی سکون آگیا کہ بالا اب محفوظ ہاتھوں میں  ہے۔ہم بالے کو لے کر دکان کی طرف چلے تو وہ مطمئن گھر کے اندر چلی گئی ۔
ہنستے مسکراتے ابھی دو تین فرلانگ ہی گئے تھے کہ بالے نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور نعرہ لگایا ”
“ڈگن لگی جے ”
اور گولی کی اسپیڈ سے جاکر پھر دیوار سے لپٹ گیا ۔
ہم سب ایک لمحے کیلئے حیران رہ گئے ۔
چونکہ میں سیانہ تھا ۔۔چنانچہ سب نے باری باری مجھے دیکھا۔دوستوں کو پٹھے کام کہنے نہیں پڑتے ۔بن کہے ,سب سمجھ جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہم میں سے گڈو آگے بڑھا ,باقی سب وہیں کھڑے رہے , گڈو نے چھ سات منٹ لگا کر دوبارہ بالے کو سمجھایا کہ دیوار نہیں گرے گی ۔
پھر اسے پانچ چھ فرلانگ دوری تک ہمارے پاس لے آیا ,جیسے ہی دونوں ان  کے قریب پہنچے جمیل نے دیوار کی طرف اشارہ کرکے آواز لگائی ۔
“ڈگن لگی جے ”
بالا پھرتی سے مڑا اور سپرسانک اسپیڈ سے دیوار سے جاکر لپٹ گیا ۔
ویڈیو گیم دلچسپ تھی ۔مجمع اکھٹا ہونا شروع ہوگیا
بالا پسینوں پسینی شٹل کال بنا ہوا تھا ۔لوگ انجوائے کر رہے تھے کہ بالے کی ماں نے باہر جھانک کر دیکھ لیا ۔
ہماری تو مائی نے ماں بہن اوپر نیچے کردی ۔لیکن بالے سے دیوار نہ چھڑوا سکی ۔
یہی حال اہل یوتھ کا ہے ۔
چار سال سے پی ٹی آئی کی دیوار جپھا مارے ہر یوتھیا خود کو ملت کے مقدر کا ستارہ سمجھ رہا ہے ۔
حالانکہ وہ کب کی “ڈگ پئی “ہے ۔جیسے ہی انہیں ذرا عقل آنے لگتی ہے ۔کوئی آواز لگا دیتا ہے ۔۔
“ڈگن لگی جے “۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply