سیارہ مشتری کے بارے میں ماہرین کا حیران کن انکشاف

کیا آپ جانتے ہیں سیارہ مشتری یا جوپیٹر کی سطح میں صرف 9 فیصد دھات اور چٹانیں موجود ہیں اور بقیہ سیارہ دبیز گیسوں پر مشتمل ہے۔ سیارہ مشتری کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے ابتدائی ایام میں اس نے چھوٹے سیارے کو تیزی سے نگلا ہے جس کی وجہ سے سیارہ اس حال تک پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ اس سیارے کو ناکام سورج بھی کہا جاتا ہے جو زیادہ تر ہیلییئم اور ہائیڈروجن گیسوں سے بنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نظری طور پر شاید اس میں سورج کی تشکیل کے وقت اولین نیبولہ کے آثار بھی ہیں۔ لیکن اس میں پتھر اور دھاتوں کی مقدار دیکھ کر ایک نئی تحقیق کی گئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنی ابتدا میں یہ چھوٹے تشکیل پذیر سیاروں اور ان کے اجزا کو نگل چکا ہے۔ اس دریافت کا سہرا ناسا کے جونو خلائی جہاز کو جاتا ہے جس نے مشتری پر سیرحاصل تحقیق کی ہےاور اس سے ہمارے اولین تصورات بھی بدلے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ اس پر نصب جدید آلات کی وجہ سے مشتری کے اندر کی ساخت اور دیگر معلومات ملی ہے۔ اپنی تشکیل کے وقت مشتری پتھریلے اجزا سے تشکیل پا رہا تھا تاہم اس کے بعد ابتدائی نظامِ شمسی کی گیس اس میں جمع ہونا شروع ہوگئی اور لاکھوں کروڑوں برس میں وہ مکمل طور پر گیسی دیو میں تبدیل ہوگیا۔ لیکن یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ ابتدائی کیفیت میں جن چٹانوں نے اس کی تشکیل کی وہ بہت بڑے تھے یا بہت چھوٹے تھے اور کیا وہ کسی اور سیارے کا حصہ تو نہیں تھے؟

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply