اسلام کا پھیلاؤ اور تبلیغی جماعتیں ۔۔لیاقت علی ایڈووکیٹ

مذاہب کے پھیلاؤ اور تبدیلی مذاہب کے بارے میں ایک سادہ سی توجیح تو یہ دی جاتی ہے کہ تبدیلی مذہب ماضی میں تبلیغ کی بدولت ممکن ہوئی تھی اور اب بھی اگر تبلیغ کی جائے تو ایسا ہونا ممکن ہے۔
تبلیغ کی بدولت چند سو یا چند ہزار افراد کو کسی ایک مذہب کو چھوڑ کر کسی دوسرے مذہب میں داخل کیا جاسکتا ہے لیکن لاکھوں لوگوں نے کسی بھی تاریخی عہد میں تبلیغ کی بدولت کسی نئے مذہب کو قبول نہیں کیاتھا۔جنگوں کے نتیجے میں مفتوح قبائل، سیاسی تحریکوں، معاشی ہجرتوں، تجارتی تعلقات اور ثقافتی تبادلوں کی بدولت اور نتیجے میں ہزاروں لاکھوں لوگ کسی ایک مذہب کو ترک کرکےکسی دوسرے مذہب کے ہمنوا بنے تھے۔

ہندوستان میں اسلام کے پھیلاؤ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے مختلف خطوں میں اسلام کے پیروکاروں میں اضافہ کی وجوہات کثیرالجہتی ہیں۔کہیں یہ نتیجہ ہے جنگوں کا جس میں مقامی قبائل کو شکست ہوئی اور انھوں نے حکمرانوں کے مذہب کو قبول کرنے ہی میں عافیت جانی تھی اور کہیں یہ تجارت اور باہمی ثقافتی تبادلوں کی بدولت پھیلا تھایہی وجہ ہے کہ شمالی ہندوستان میں اسلام کے پیروکاروں کے مقامی آبادی سے باہمی تعلقات کی نوعیت جنوبی ہند میں بسنے والے افراد کی نسبت مختلف ہے۔شمالی ہند میں اسلام فاتحین کا مذہب تھا اس لئے یہاں اسلام کے پیروکاروں کے خلاف زیادہ غصہ اور مزاحمت موجود رہی ہے جس کی ایک صورت پاکستان کی صورت میں متشکل ہوئی اور دوسری صورت ہمیں آج بی جے پی کی شکل میں بھارت میں نظر آتی ہے۔ جب کہ جنوبی ہند میں فرقہ واریت نسبتاً کم اور نسلی و لسانی تفاخر زیادہ ہے۔ شمالی ہند میں آج بھی فرقہ ورانہ سیاست زوروں پر ہے جب کہ جنوبی ہند میں علاقائی سیاسی،معاشی اور سماجی مسائل سیاست کا مرکز ہیں۔ جنوبی ہند میں زیادہ تر ہندوؤں  کی تجارتی برادریاں مسلمان ہوئی تھیں جن میں میمن بوہرے اور اسماعیلی شامل ہیں جن کا ذریعہ روزگار اور معاشی کبھی بھی ریاستی ملازمتیں نہیں بلکہ تجارت رہی ہے لہذا وہ مقامی لوگوں کے ساتھ بلا لحاظ مذہب پُرامن تعلقات قائم رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ شمالی ہند میں مسلمانوں کا تعلق فاتح اور مفتوح کا رہا تھا اس لئے یہاں ایک دوسرے کے خلاف غصہ نسبتاً زیادہ رہا ہے۔

سکھ مت نسبتا ً نیا مذہب ہے اور اس کی ابتداء ، ارتقا ء اور نشو ونما پنجاب رہا ہے اور آج بھی ہے لیکن کے پی کے میں سکھ مت کے ماننے والوں کی چھوٹی چھوٹی ٹکڑیاں ملتی ہیں یہ پختون علاقہ اور ہزارہ پٹی کے وہ باسی ہیں جو لاہور دربار کی فتوحات کی بدولت سکھ مت داخل ہوئے تھے بلکہ اس وقت جو سکھ ہمیں پاکستان میں ادھر ادھر ملتے ہیں ان کی اکثریت ہندکو بولنے والوں پر مشتمل ہے کیونکہ پنجابی سکھ تو 1947 میں پنجاب خالی کرگئے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تبلیغ کی بدولت تبدیلی مذہب کا عمل بہت حد تک منجمد ہوچکا ہے۔ تبلیغی جماعت اپنی تمام تر مساعی کے باوجود لاکھوں مسیحوں، ہندوؤں اور دیگر غیر مسلم افراد کو دائرہ اسلام میں داخل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور اب صورت حال یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کا سارا زور غیر مسلموں کی بجائے مسلمانوں ہی کو تبلیغ کرنے پرہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply