پرتگیزی – مرہٹہ تنازعات (1737-1739)حصّہ دوم۔۔ہمایوں احتشام

بسلسلہ مرہٹہ سلطنت   
جنگوں کے اس سلسلے کی فیصلہ کن جنگ مرہٹہ سلطنت اور پرتگیزی ہندوستان کی افواج کے درمیان وسائی(بیسن) کے مقام پر لڑی گئی۔ اس جنگ کی فتح کی وجہ سے پرتگیزی ہندوستان کے تمام شمالی صوبوں کا قبضہ مرہٹہ سلطنت کے ہاتھوں میں چلا گیا۔
پرتگیزی ہندوستان کے خلاف لشکر کشی کا آغاز ارنالا سے کیا گیا۔ جنرل شنکرجی کو بتایا گیا کہ اگر ارنالہ کا محاصرہ کرلیا جائے اور اس کو فتح کرلیا جائے تو پرتگیزیوں کے شمالی صوبوں کے دارالحکومت وسائی(بیسن) کو ہر قسم کی کمک فراہم کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔
جنرل شنکر جی نے سپاہ سالار چیما جی اپا کی جانب سے حکم آنے کے بعد ارنالہ پر ہلا بول دیا۔ 400 مرہٹہ فوجیوں نے قلعہ کے محافظین کو قتل کرکے پرتگیزیوں پر اچانک سے حملہ کردیا۔
28 مارچ 1737 کو قلعہ فتح کرلیا گیا اور جنرل شنکرجی پنت نے قلعہ کی تعمیر کا حکم جاری کردیا۔
پرتگیزیوں کا سب سے اہم قلعہ اب مرہٹہ افواج کے قبضہ میں تھا۔
اس کے بعد چھوٹے بڑے قلعے فتح کرتے ہوئے فروری 1739 میں وسائی (بیسن) کا محاصرہ کیا گیا۔ چیمہ جی اپا جو پیشوا باجی راو اول کے بھائی تھے، وہ مرہٹہ افواج کے سپاہ سالار تھے۔ اس کے علاوہ وہ نائب پیشوا کا عہدہ بھی رکھتے تھے۔ پرتگیزی افواج اسلحہ کی جدت کے لحاظ سے مرہٹہ افواج سے بہت بہتر تھی۔ اس فوجی استعداد اور جدت کی بناء پر انھوں نے مرہٹہ افواج کا خاصا نقصان کیا۔ پرتگیزیوں کے پاس مارٹر گولے اور گرینیڈ وغیرہ تھے، جبکہ مرہٹہ افواج کے پاس ان کے سرے سے موجودگی ہی نہیں تھی۔ بیسن کی فتح میں مرہٹہ افواج کی بحری بٹالین نے اہم کردار ادا کیا۔ ایڈمرل مانا جی آنگرے نے پرتگیزیوں کے بھاگنے اور بحری کمک منگوانے کے تمام راستے بند کردیے جبکہ پیدل فوج کی جانب سے مسلسل گولہ باری جاری تھی۔
پرتگیزی قلعہ پر پہلا گولہ چیما جی اپا نے خود داغا۔ پرتگیزیوں کو شکست قبول کرنے کی دعوت دی گئی، جو انھوں نے ٹھکرا دی۔ جس کے بعد ایک زبردست جنگ ہوئی اور مرہٹہ افواج نے لینڈ مائنز کی مدد سے پرتگیزی قلعے کی دیواریں گرا دیں۔ مرہٹہ سینٹ سیباسٹین کے دروازے کو توڑ کر شہر میں داخل ہوگئیں۔
تمام پرتگیزیوں کو قیدی بنا لیا گیا لیکن چیمہ جی اپا کی جانب سے تمام قیدیوں کے ساتھ شفقت بھرا سلوک کیا گیا اور جنگ کے بعد بچنے والے تمام لوگوں کو باعزت انداز سے جانے کا راستہ دیا گیا۔
بیسن فتح ہوگیا۔ پرتگیزی ہندوستان کے شمالی صوبوں کا خاتمہ ہوگیا۔ شمال میں بحیرہ عرب میں پرتگیزیوں کے تمام مقبوضات ان سے چھین لئے گئے۔
شہر کی فتح کے بعد بیسن کا نام پیشوا باجی راو اول کے نام پر باجی پور رکھا گیا۔ تاہم تمام تر رحمدلی کے باوجود تمام گرجا گھروں اور کلیساوں کو مسمار کرکے ان پر مندر تعمیر کئے گئے اور وہ تمام مقامی افراد جن کو پرتگیزیوں نے جبراً عیسائی کیا تھا، ان کو واپس ہندو مت کا پیرو بنایا گیا۔
جنرل شنکرجی پنت کو بیسن کا صوبیدار تعینات کیا گیا۔
نوٹ: پیشوا دراصل مرہٹہ سلطنت کے وزیر اعظم کو کہتے تھے۔ جو شاہو جی سے پہلے پنگالے براہمن خاندان سے ہوتے تھے۔ مگر مرہٹہ حکمران شاہو جی نے پہلی بار بھٹ خاندان سے پنڈت وشو ناتھ کو پیشوا مقرر کیا، جن کے جانشین باجی راو اول بنے، جو بعد میں سلطنت کے ڈی فیکٹو حکمران بنے۔
(تصویر میں چیمہ جی اپا سپاہ سالار مرہٹہ افواج کا مجسمہ ہے، جو ان کی بہادری کے اعزاز میں حکومت مہاراشٹرا نے وسائی قلعہ میں تعمیر کیا۔)

Facebook Comments

ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply