سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات نے لبنان میں متعیّن اپنے سفیرکو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے اور اپنے شہریوں کے لبنان کے سفر پر بھی پابندی عائد کر دی –
” العربیہ کے مطابق یواے ای نےلبنان کے وزیراطلاعات جارج قرداحی کے حالیہ بیانات کے بعد کہا ہے کہ اوراپنے شہریوں کو اس ننھے عرب ملک لبنان کے سفر پر بھی پابندی عائد کر رہا ہے۔
العربیہ نے سرکاری خبررساں ادارے وام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یواے ای نے سعودی عرب کے بارے میں لبنان کے بعض حکام کے ناقابل قبول نقطہ نظرکی روشنی میں اپنے سفارت کاروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے اور اس نے اپنے شہریوں کو جمہوریہ لبنان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
قبل ازیں سعودی عرب نے بھی بیروت میں متعیّن اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے،الریاض میں متعیّن لبنانی سفیر کوملک چھوڑنے کا حکم دیا ہےاور لبنانی درآمدات پر پابندی عائد کردی اس سفارتی بحران کے باوجود لبنانی صدرمشیل عون نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ بہترتعلقات چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ لبنان کی تمام کراسنگ پر ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا کنٹرول ہے اور وہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے لبنانی حکومت مملکت میں منشیات کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کر سکی۔
صدرعون نے وزارتی کرائسیس مینجمنٹ گروپ کی بات چیت کے بعدایک ٹویٹ میں بیان جاری کیا ہے،اس اجلاس میں سفارتی بحران کوختم کرنے پر غورکیا گیا ہے یہ سفارتی بحران لبنانی وزیراطلاعات کی یمن میں عرب اتحاد کی فوجی مداخلت پر تنقید سے پیدا ہوا ہے۔
جارج قرداحی نے گذشتہ ہفتے ایک انٹرویومیں کہا تھا کہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجواپنا دفاع کررہے ہیں انھوں نے یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی جنگ کو’’بے سود‘‘قراردیا تھا لبنانی حکومت سے وزیراطلاعات کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں