کہاں پہ ہوں گی۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

یہ گنگناتی ہوا کے نغمے
وہ شاخ-جامن کی نرم شاخوں
پہ دف بجاتے ہوئے پتاور
وہ سامنے ادھ کھلے گلابوں
کی سرخیوں پر، یوں چمچماتے ، سفید موتی
حسین سبزے کے نرم سینے میں جھولتے چھوٹے، چھوٹے پھولوں کی مستیاں سب
یونہی رہیں گی مگر ۔۔۔
یہ لانبی گھنیری پلکوں کی
کالی چھتنار جھالروں میں
چھپی یہ حیران سی دو آنکھیں
یہاں نہ ہوں گی،
کہاں پہ ہوں گی ؟
زمیں سے اوپر ؟
زمیں کے نیچے ؟
یا پھر خلا کی عظیم وسعت میں
کھوجتی سی ، یہ کالی !نکھیں
نجانے پھر
کس جہاں میں ہوں گی۔ ؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply