بٹ آئی ایم سوسٹوپِڈ ۔۔جنید جاذب

لگاتار برف باری نے باہردھند کا سا سماں بنا رکھا ہے۔ہوائیں تھم چکی ہیں لیکن سردی کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی ۔کھڑکی کے پردےسرکا کر شیشوں کے پار جھانک بھی لو تو ایک جھرجھری سی سراپے کو چیر کر گزر جاتی ہے۔ گھنے لمبے پیڑ، برف کے بار سے شاخیں جھکائے، دم سادھے مستعد کھڑے ہیں۔زمین ،تاحد نظر،کسی مسیحی دلہن کی  مانند سفید ملبوس میں سجی بچھی ہے۔کمرے کے اندر درجہ حرارت بہرحال بہتر ہے۔ تم نےخالد حسینی کا ناول And The Mountains Echoed پڑھتے پڑھتے ایک دم سے بند کرکے بائیں جانب کی تپائی پر رکھ دیا ہے اور انگیٹھی کے اورپاس ہو بیٹھے ہو۔شکر ہے کتاب کا پیچھا توچھوٹا۔کہیں دوبارہ نہ اٹھالو۔۔ سوچتی ہوں اُٹھ کر اسے الماری میں سجا دوں اور خودتپائی پہ جا بیٹھوں۔۔

لیکن چھوڑو، اس ٹھنڈ میں بستر سے اٹھنے کا جھنجھٹ کون پالے۔دیکھو اب مجھے غصہ آرہا ہے،میرے ہر بار متنبہ کرنے کے باوجود ، تم چھاتا پھر اندر لے آئے ہو۔اس پر سے برف کے  پھاہے پگھل پگھل کر قالین کو گیلا کررہے ہیں ۔سوچتی ہوں بولوں ،تمھیں یاد دلاؤں۔لیکن چھوڑو ، تم اٹھ کر برآمدے میں جاؤ گے تو سردی کسی ڈائن کی طرح تم پر ٹوٹ پڑے گی، تمھارے جسم سے لپٹ جائے گی۔کیوں نہ میں خود جاکر چھاتا باہر رکھ آؤں اور کپکپاتی ہوئی واپس آ کر تمھارے ساتھ لپٹ جاؤں ۔یہ دیکھو سیلن بیڈ کے پائے تک آپہنچی ہے۔۔

اوہو   ۔۔۔یاد آیا ،آج تو یہ چھاتا شایدمیں خود ہی اندر لے آئی تھی، اور بسور رہی ہوں تم پہ۔سوری، سوری۔۔۔آئی ایم رئیلی سوری۔لیکن جانے دو اب۔مجھے نیند آ رہی ہے۔کتاب سے جان چھڑائی ہےاب اس انگیٹھی کو بھی معاف کر دو۔ یہ بستر، یہ باہیں، یہ دل، سب تمھارے منتظر ہیں، آ جاؤاب ۔ دیکھو میں اب بستر میں دھنستی چلی جارہی ہوں۔سو گئی تو تم جگانے سے رہے۔ اچھا کوئی نہیں جب تمھیں نیند آئے آجانا۔۔۔آئی ایم ایگرلی ویٹنگ فار دا مومنٹ ۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اب مجھے سونا چاہیے ۔دیکھو تمھیں معلوم تو ہے کتنے دنوں سے میری نیند پوری نہیں ہورہی۔ سوچتی ہوں اٹھوں اورتمھیں کھینچ کر اپنے ساتھ لے آؤں اور بستر پر انڈیل دوں، ورنہ تم توانگیٹھی کے پہلو میں بیٹھے بیٹھے رات گزار دو گے۔ اور میں ،تمھاری منتظر، اکیلے سردی کی اس شدت سے لڑتی رہوں؟

Advertisements
julia rana solicitors

دیکھو ایسا تو نہ ہو گا نا! لیکن نہیں ایسا بھی نہیں کروں گی۔ دیکھو تم بیٹھے آگ تاپتے رہو اور میں لحاف میں الجھی پاتال کی گہرائیوں میں اتری جارہی ہوں۔نیند شہد کی مکھی کی طرح سر پر بھنبھنا رہی ہے لیکن بیٹھ کے نہیں دیتی۔کچھ غنودگی سی اب آنے تولگی ہے ، لیکن،تم جاگے آگ تاپتے رہو اور میں سو جاؤں، ایسا تو ہونے  سے رہا۔دیکھو نا جب تک تم کمرے میں جاگتے رہو گے مجھے نیند کی دیوی باہوں میں بھرنے والی نہیں۔لیکن ،یاد آیا ،تم نے تو کہا تھا کہ تم جا چکے ہو! تو تم سچ مچ چلے کیوں نہیں جاتے۔ پلیزچلے جاؤیار ! دیکھو نا  میں کتنے دنوں سے سوئی نہیں۔چلے جاؤ تاکہ میں سو سکوں۔سوچتی ہوں۔ ۔بٹ آئی ایم سو سٹوپِڈ۔۔ آئی ایم سو سوری یار!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply