حضور ﷺکی پرورش اور شام کا پہلاسفر۔۔گُل بخشالوی

حلیمہ سعدیہ ؓ حضور ﷺکی رضاعی ماں
حضورﷺحلیمہ کے گھر میں :

شرفاءمکہ کا دستور تھا کہ وہ بچوں کو پیدائش کے 8دن بعد   بدوی دودھ پلانے والیوں کے سپرد کر دیتے, تاکہ ان کے جسم طاقتور اور اعصاب مضبوط ہوجائیں اور وہ خالص عربی زبان بھی سیکھ لیں, چنانچہ حلیمہ سعدیہ ؓاور ان کے شوہر حارث مکہ آئے تو حضورﷺکو حلیمہ کے سپرد کر دیا گیا, جنہوں نے دوسال تک آپ کو دودھ پلایا ۔آپ کی برکت سے حلیمہ کے دودھ میں اضافہ ہوا اور ان کے جانور بھی زیادہ دودھ دینے لگے ,نیز ان کے کھیت سرسبز ہوگئے اور قحط سالی خوشحالی میں بدل گئی ۔حلیمہ کے ہاں حضورﷺنے 8ماہ کی عمر میں پہلی گفتگو فرمائی ۔آپﷺاپنے رضاعی بہن بھائیوں کیساتھ کھیلتے تھے اور تین برس کی عمر میں ان کےساتھ بکریاں چرانے بھی جاتے رہے ۔آپﷺ کی ولادت کے چوتھے یا پانچویں سال وہیں شق ِ صدر کا واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد حلیمہ آپﷺ کو مکہ چھوڑ گئیں ۔

خیبات بنوسعد: جدہ سے 30میل پراور مکہ سے 10میل دور حدیبیہ واقع ہے ،آج کل اسے شمیسی کہتے ہیں ۔حضورﷺکی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ کا قبیلہ بنوسعد حدیبیہ کے آس پاس اور طائف کے نواح تک آباد تھا۔ طائف کے قریب خیبات کے علاقے میں حلیمہ کا تعلق شحطہ نامی پہاڑی گاؤں سے تھا جو سڑک کے راستے مکہ سے تقریباً 150کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ سیدھا پہاڑی راستہ60کلومیٹرکے لگ بھگ ہے ۔طائف سے یمن جانے والی شاہراہ پر 20کلومیٹر جائیں تو شقصان کے مقام سے دائیں طرف سڑک نکلتی ہے جو خیبات تک لے جاتی ہے ۔خیبات کا مرکزی مقام الصحن ہے جہاں آبادی اور بازار ہے ۔(آنحضورﷺکے نقش قدم پر (۴)ص۵۶،۶۶پروفیسر عبدالرحمان عبد)

شیماءؓ: حضرت حلیمہ بنت ابی ذویب کے شوہرحارث بن عبداللہ بعثت نبوی کے بعد مکہ آکر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔جب رضاعت کیلئے حضورﷺخبیات بنوسعد میں لائے گئے تھے تو حلیمہ کی بیٹی شیماءپانچ سال کی تھیں جنہوں نے     محمدﷺکو ہر وقت اپنے ساتھ رکھا۔انہی شیماءؓکی وجہ سے حارثؓکی کنیت ابوشیماءتھی ۔عبداللہ بن ابوشیماءحضورﷺکے رضاعی بھائی آپ کے ہم عمراور دودھ شریک تھے ۔غزوئہ ہوازن کے موقع پر قیدیوں میں شیماءبھی آئیں ۔حضورﷺنے انہیں پہچان لیا اور ان کی تکریم کی اور انہیں ان کے خاندان میں واپس بھیج دیا ۔اصابہ میں ہے کہ وہ اس موقع پر مسلمان ہوگئیں ۔ان کی رعایت سے بنو ہوازن کے 6ہزار قیدی رہا کر دیے  گئے اور ان کے اموال بھی لوٹا دیے گئے ۔

شحطہ: حضورﷺنے جس گاؤں میں بچپن گزاراوہ ایک پہاڑی پر آباد ہے ۔پہاڑی کے دامن میں ایک خوبصورت باغ ہے حلیمہ کے مکان کے نیچے ایک کنواں ہے جس میں اب ٹیوب ویل لگا ہے ۔غالباً اسی کنویں سے حضور ﷺسیراب ہوتے رہے، حلیمہ کا مکان محفوظ کرنے کیلئے اس کا سارا احاطہ مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔

یہودی کی پیش گوئی : ڈاکٹر حمید اللہ لکھتے ہیں کہ حضور ﷺاپنی رضاعی ماں کا صرف ایک طرف کا دودھ پیتے تھے اور ماں دوسری  طرف سے پلانا بھی چاہتیں تو نہ پیتے ، بچپن میں کسی بات پر مچل کر آپ نے شیماءکے کندھے پر اس زور سے کاٹا کہ ان کے کندھے پر عمر بھر اس کا نشان رہا اور ایک بار آپ حلیمہ کی گود میں سوق عکاظ جیسے ایک میلے میں گئے تو ایک یہودی فال گونے آپﷺکو دیکھ کر شورمچادیا ”یہودیو!دوڑواس بچے کو قتل کرویہ تمہیں جڑسے اکھاڑدے گا ۔“

شق صدر: حضورﷺدوسال کے ہوئے تو حلیمہ آپﷺکو مکہ لے گئیں، مگر شہر میں وباپھیلی ہونے کے باعث واپس شحطہ لے آئیں ۔سیرت ابن اسحق میں حلیمہؓ کا بیان ہے ۔واپس آکر تین ماہ ہوئے تھے کہ ایک روزہ وہ بچہ (محمدﷺ)اپنی رضاعی بہن کیساتھ ہمارے گھروں کے پیچھے بکریوں کے پاس تھا ۔اتنے میں اس کا بھائی (عبداللہ )دوڑتا آیا اور کہا کہ میرے قریشی بھائی کے پاس دو سفید پوش آئے اور انہوں نے اس کا پیٹ چاک کر دیا میں اور میرا شوہر بھاگ کرگئے تو دیکھا کہ وہ بچہ کھڑا ہے اور اس کا رنگ فق ہے ۔اس کے باپ نے اسے لپٹا کر پوچھا ۔بیٹا!تجھے کیا ہوگیا؟اس نے کہا سفید کپڑوں میں ملبوس دوآدمی آئے مجھے لٹا کر میراپیٹ چاک کیا اور اس میں سے کوئی چیز نکال کر پھینک دی اور پیٹ پھر ویسا ہی کر دیا جیسا وہ تھا حلیمہ کہتی ہیں کہ ہم اسے گھرواپس لائے تو میرے شوہر نے کہا حلیمہ مجھے ڈر ہے اس بچے کو کچھ ہونہ جائے ۔بہتر یہی ہے کہ اسے اس کے گھر پہنچا دیا جائے، چنانچہ ہم اسے اس کی ماں کے پاس لے گئے ۔ابن جوزی اور ابن حجر نے حلیمہ ؓ کے اسلام لانے کی تصریح کی ہے فتح مکہ کے بعد حلیمہ ؓجعرانہ کے مقام پر ملیں تو آپﷺنے اپنی چادر بچھا کر اس پر انہیں بٹھایا اورصحابہ ؓکے پوچھنے پر بتایا ”یہ میری ماں ہیں انہوں نے مجھے دودھ پلایا تھا “۔

شام کا پہلا سفر: حضورﷺنے شام کا پہلا سفر12سال کی عمرمیں ابوطالب اور حارث بن عبدالمطلب کیساتھ کیا ،جو تجارت کی غرض سے شام گئے تھے ۔اس سفر کے وقت آپﷺکی عمر13،14 سال بیان کی جاتی ہے ۔آپﷺاپنے دونوں چچاؤں کے ہمراہ یثرب ،تیماءاور دومة الجندل سے ہوتے ہوئے بصریٰ (شام)پہنچے۔بصریٰ میں آپ ﷺکی ملاقات نصرانی راہب بحیراسے ہوئی ،جس کا اصل نام برجیس تھا ۔بحیرانے حضورﷺکو دیکھ کر پیشگوئی کی کہ آپﷺاللہ کے نبی اور رسول ہیں اور یہ کہ آپ دونوں جہانوں کے سردار ہیں اور اللہ آپ کو رحمة اللعالمین بنا کر بھیجے گا ۔زبیربن عبدالمطلبؓ نبیﷺکے چچا اور شریک تجارت تھے ۔حضرت آمنہؓ نے حضرت عبداللہ کا ترکہ زبیر بن عبدالمطلبؓ کیساتھ کاروبار میں لگادیا تھا ۔حضورﷺنے دس برس کی عمر میں زبیرؓکیساتھ یمن کا سفر کیا ,اس سفر میں آپﷺکے دوسرے چچاعباس بن عبدالمطلبؓ بھی ہمراہ تھے جو یمن سے عطر لاکر ایام حج میں فروخت کرتے تھے ۔حضورﷺنے حضرت ابوبکرصدیق ؓکیساتھ بھی کئی سفرکیے، جو کپڑے کی تجارت کرتے تھے ۔سائب بن عبداللہ مخزومی ؓبھی آپﷺکے شریک تجارت تھے ،وہ کہتے ہیں حضورﷺمیرے شریک تجارت تھے کتنے اچھے شریک تھے نہ کھینچا تانی کرتے نہ جھگڑا کرتے تھے، آپﷺنے حیرہ اور غزہ کے تجارتی سفر بھی کیے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

ابوسفیان بھی زمانہ جاہلیت میں حضورﷺکے شریک تجارت تھے وہ تیل اور چمڑافروخت کرتے تھے ۔حضورﷺجب خدیجہؓ کے غلام میسرہ کےساتھ تجارت کیلئے شام گئے تو حضرت خدیجہ ؓکے عزیز خزیمہ بن حکیم سُلمیؓ بھی ہمراہ تھے ۔
(بحوالہ ، اٹلس سیرت النبی)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply