کاکولیات۔۔سلیم مرزا

(کاکولیات/سلیم مرزا)میری فرینڈ لسٹ میں فوجی بھائی اتنے ہی ہیں جتنی میری زندگی میں خوشحالی۔مجھے اگر پتہ چل جائے کہ سرکار افسر ہیں تو میں ان کے سامنے جانے کی بجائے گھوڑے کے پیچھے چھپنے کو ترجیح دیتا ہوں کہ افسر کا سامنا کرنے سے بہتر دولتی ہے ۔
باقی گھوڑا کہاں چھپے گا اس سے میں نے پوچھا نہیں ۔

اسی لئے آزاد حسین آزاد اور شہزاد نئیر کے علاوہ میں کسی فوجی کی وال پہ نہیں جاتا اور اگر کبھی فجر پڑھ لوں تو دعا کرتا ہوں “یااللہ ان دو کے علاوہ ادارے کا کوئی بندہ میری طرف نہ آئے ۔”
لیکن ہونی کو کون ٹال سکتا ہے ۔بیگم کسی بریگیڈیئر کی کتاب ڈھونڈھ لائی ہیں ۔اور مجھے کہہ رہی ہیں “جا بیل اسے مار۔ ”

مان لیا کہ میری شادی سراسر حماقت تھی لیکن اب میں اتنا بھی احمق نہیں رہا کہ سوچے سمجھے بنا کسی آرمی آفیسر کی کتاب پہ تبصرہ لکھ دوں ۔
چنانچہ بیگم کو ہمت دکھانے کیلئے کہ میں “ڈرتا ورتا کسی سے نہیں “گھبرائے بغیر کتاب پکڑ لی ۔کتاب کے اکتیس ایڈیشن چھپ چکے تھے اور بقول بیگم ،حق مہر کی طرح بتیسواں شرعی ایڈیشن چھپ رہا ہے ۔پیش لفظ پہ صدیق سالک کا سنجیدہ تبصرہ پڑھ کر حوصلہ ہوا کہ مرحوم مزاح کو ہمیشہ سنجیدگی سے لکھتے تھے ۔
کتاب رائے دینے کیلئے ابھی پڑھنی شروع ہی کی، تو پھر وہی ہوا جو بری صحبت میں ہوتا ہے  ۔

مجھے میرا دوست صولت مل گیا ۔کہنے لگا کتابوں میں کیا رکھا ہے ۔بریگیڈئیر کو چھوڑو، آؤ میں دکھاتا ہوں آئی ایس ایس بی کا امتحان کیسے دیتے ہیں ؟

میں سدا کا آوارہ گرد اور “لائی لگ “کتنے دن تک اس کے ساتھ حویلیاں کھجل ہوتا رہا، وہ تو پاس ہوگیا۔مجھے ناحق ساتھ ساتھ گھسیٹتا پھرا ۔۔۔شکر ہے بیگم نے نہیں پوچھا کہاں تھے؟ ورنہ بتانا پڑتا کہ
“چس کے چکر میں رُل رہا ہوں۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors london

صولت کاکول چلا گیا، میں نے بریگیڈیئر کی کتاب کا ڈائریکٹ اٹھارہواں صفحہ کھول لیا کہ پڑھنے پڑھانے میں اتنی بے ایمانی تو جائز ہے ۔
ادھر دھیان اسی طرف کہ صولت کے ساتھ کیا بیتی ہوگی؟ بیچارہ کمیشن کے چکر میں کاکول جاگھسا تھا ۔
میری سوچیں لمحہ لمحہ صولت کے ساتھ رہیں جو سیکنڈ لیفٹیننٹ بننے کے چکر میں کاکول میں تربیتی کورس پہ تھا ۔
چنانچہ میں نے بریگیڈیئر کی کتاب نہیں پڑھی، اور سیدھا کیڈٹ صولت رضا کے پاس جاپہنچا،
اس نے مجھے وہاں اپنا کمرہ دکھایا ۔بتایا کہ مشکلوں کو شرارت میں کیسے ڈھالا جاسکتا ہے  ۔میس کے کھانوں کے ذائقوں سے روشناس کرایا ۔مشکل ترین گھاٹیوں کے کیچڑ میں لتھڑ کر دوسروں کو خود پہ کیسے ہنسایا جاسکتا ہے ۔
سارا وقت میرے چہرے پہ ڈری ڈری مسکراہٹ رہی ۔جب اس نے اپنی سیکنڈ لیفٹننٹ ہونے کا بتایا تو مجھے لگا میں کامیاب ہوا ہوں ۔
کتاب اب بھی میرے سرہانے پڑی ہے ۔
میں نے کہاناں میں فوجیوں کو نہیں پڑھتا ۔۔۔۔بریگیڈیئر صاحب پڑھنے دیتے ہی نہیں ۔بازو پکڑ کرساتھ لے جاتے ہیں ۔
آپ کو موقع ملے تو آپ ضرور پڑھیے گا ۔۔
آپ کو کیڈٹ صولت رضا سے محبت ہوجائے گی ۔
میں اتنی دیر بریگیڈیئر کو ان کی سالگرہ کی مبارک باد دے آؤں ۔
سنا ہے آج مکمل 69 کے ہوگئے ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply