حجاز کی تاریخ دکھانے والا ” قریہ الشعیبہ “۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے شہر دمام میں اگر آپ صرف کسی ایک جگہ جا کر حجاز کے مختلف صوبوں کی ثقافت، روایات، قدیم کاشتکاری، ہنرمندی، لباس اور کھانوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو فی فرد بیس ریال روپے خرچ کرکے “قریہ الشعیبہ” The Heritage Village ضرور جانا چاہیے, یہ بیس ریال فی فرد صرف اس قلعے نما عمارت میں داخلے کی فیس ہے، سال بھر پہلے تک یہ قریب شہر میں واقع ایک ریسٹورینٹ تھا، جس میں روایتی طرز پر قدیم روایتی کھانے، روایتی انداز میں پیش کئے جاتے تھے، لیکن چھ ماہ پہلے دمام خلیجی ساحل سمندر پر اسے تقریباً ۲۲ ہزار مربع میٹر کے رقبے پر ایک قدیم قلعے کی صورت تعمیر کیا گیا ہے، اس نئے قلعے جو کہ قدیم فن تعمیر کی ہیئت پر تعمیر کیا گیا ہے اس کی تعمیر میں قریب چار سال لگے ہیں۔

دمام کے خوبصورت ساحل پر واقع یہ “قریہ الشعیبہ” اس وقت سعودی عرب کی تاریخ متعارف کروانے والا اور ایک مخصوص مقام پر سعودی عرب کے مختلف خطوں کی تاریخی ورثے کو ایک ہی چھت تلے جمع کرکے دکھانے والے ایک اہم مراکز میں سے ایک ہے۔ اس قلعے میں آٹھ ہزار سے زیادہ نوادرات موجود ہیں۔ میں نے یہاں کثرت سے یورپین اور امریکن کو بھی دیکھا جو عموما ً ہر جگہ نہیں جاتے۔ سعودی عرب کے قدیم علاقوں کے تاریخی ورثے اور ثقافت یا روایات کے جاننے والوں کے لئے یہ ایک بہترین مرکز ہے۔

سعودی عرب میں مشرقی ضلع ہی پیٹرول کی دریافت کا سبب بنا تھا، قریب سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے سعودی آرامکو کے باعث یہاں دنیا بھر کے مختلف ملکوں اور مقامی سعودی مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے روزگار کی غرض سے آئے ہوئے ہیں۔ ان سب کے لئے یہ ملکی سطح پر سیاحت کے لئے ایک بہترین مقام ہے۔ یہ ایسا مقام ہے جو نہ صرف ضلع شرقیہ کے سماجی تنوع بلکہ پورے حجاز کے تمام علاقوں کی ثقافت و روایات کے تعارف کی جگہ ہے۔

یہ قریہ الشعیبہ تین منزلوں پر مشتمل ہے۔ اس کی ساخت قدیم عوامی قلعوں کی طرز پر بنی ہوئی ہے، اس لئے تعمیرات میں چھت پر لکڑی کے شہتیروں کا استعمال بھی نظر آتا ہے۔ قلعے کا دروازہ بھی قدیم روایتی قلعوں جیسا ہی ہے۔ اس تاریخی قلعے کے مرکزی دروازے پر کاونٹرز اور موجودہ کرونا وباء کے لئے ایس او پیز کے کاونٹرز سے گذرنے کے بعد داخلی حصہ وسط میں ایک وسیع و عریض ہال ہے ، اس ہال میں بھی ایک مزید چند فٹ نیچے ایک اور ہال ہے، جس کی دیواروں کو قدیم اشیاء سے آراستہ کیا گیا ہے، اور لابی میں یہاں کے قدیم علاقے نجد کی روایتی بیٹھک جسے ریاض شہر کے انواع کے قبائل ’بطن الحوا‘ اور مشرقی صوبے کی مقامی زبان میں ’حوش الحوا‘ کہا جاتا ہے، جسے بہت خوبصورتی سے بنایا گیا۔اسی صحن کا دایاں حصہ حجازی نام سے منسوب اور بایاں حصہ تاریخی ورثے کے نام سے منسوب ہے۔ اس قریہ میں چار ہزار سے پانچ ہزار تک کے افراد کے بیک وقت آنے کی گنجائش موجود ہے، اور اس لابی کے دونوں اطراف سو کے قریب تاریخی کمروں پر مشتمل روایتی بیٹھکیں ہیں، جن کی بکنگ آن لائن یا اسی وقت بھی پچاس ریال کے عوض ممکن ہے۔ یہاں روایتی کھانوں کا ریستوران ہے، اور عرب کے روایتی کھانوں کی ڈشز روایتی انداز میں پیش کی جاتی ہیں۔

قلعہ قریہ الشعیبہ کی پہلی منزل پر گیلریاں اور قہوہ خانہ ہے اور قدیم طرز کی قہوہ بیٹھکیں ہیں، دوسری منزل کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک حصہ Institute بنایا گیا ہے، جہاں پر مقامی پکوانوں کی کلاسز، مہمانوں کی سرونگ اور مختلف قسم کے رسوم و رواج کی سعودی نوجوانوں کو ٹریننگ دینے کے لئے انسٹی ٹیوٹ کھولا گیا ہے۔ یہ حالیہ منفرد منصوبہ سعودی وژن ۲۰۳۰ کی سیاحت کے فروغ کا حصہ ہے۔ ایک مختصر حصہ آرٹ و پینٹنگز کا جہاں پر نوجوان اور بچوں کی پینٹنگ کلاسز کا ہے۔ ایک حصہ پرانی Antique گاڑیوں کے شوروم کا ہے، جہاں پر سلمان بن عبدالعزیز کے زیر استعمال رہنے والی گاڑی بھی ہے۔ قدیم نمبر پلیٹیں، پیٹرول نکلنے کے بعد جب پیٹرول اسٹیشن اپنی ابتدائی شکل میں ہوتے تھے تو پیٹرول کی ترسیل کے لئے جو جانوروں کی مدد سے چھکڑے پر پیٹرول کے ڈرم لاد کر ترسیل کے لئے لے جائے جاتے تھے، وہ بھی موجود ہیں۔

میوزیم کا حصہ سب سے شاندار ہے، اور یہی تمام ثقافت و روایات کا مرکزی حصہ ہے، جہاں پر سعودی عرب کے ہر علاقے کی تاریخ بیان کرنے والے مجسمے بھی موجود ہیں، ہر خطے کے لباس پر مشتمل مجسمے ہیں۔ صحرا کی زندگی کے رنگ، یہاں پر ہونے والی کاشتکاری، قدیم بازاروں کا نقشہ کشی قدیم بازاروں میں خواتین کا حصہ، مقامی خوشیوں کے تہوار کے نمونے، علمی درسگاہوں کے رنگ،
سمندری زندگی سے وابستہ افراد کی منظر کشی ، دیہاتی اور کھیتی باڑی کرنے والوں کی زندگی کا تعارف بھی مجسموں سے کروایا گیا ہے، مقامی قدیم پیشوں کا تعارف، قدیم پیشوں میں استعمال ہونے والے اوزار، قدیم مشینیں، قدیم مستعمل برتن، پچھلی صدی کے کئی اہم سفراء اور گورنروں کے مخطوط، قدیم کتب، قرآن کے قدیم نسخے، قدیم کرنسی سکے، قدیم چمڑے کی ہنرمندی میں استعمال ہونے والی اشیاء اور ان سے بننے والی اشیاء گھریلو اوزار، قدیم اسلحہ اور تلواروں کے عہد کے تیر تلواریں، اور جنگی لباس تک موجود ہیں۔ قدیم خواتین کے استعمال میں رہنے والے بھاری بھرکم زیورات، مختلف پرندوں اور جانوروں کی اصلی کھالوں میں بھوسہ بھر کر بہت خوبصورت طریقے سے سجایا گیا ہے۔

دوسری منزل پر ایک حصہ عوام کے لئے خریداری کا بازار بنایا گیا ہے، اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے بالکل قدیم طرز کا رخ Outlook دیا گیا ہے جہاں پر تقریبا ً ۳۰ کے قریب دکانیں ہیں۔ ان دکانوں میں سعودی خواتین و مرد دکاندار ہیں، یہاں پر خوشبویات و عطورات کی دکانیں، قدیم روایتی طرز میں شہد کی دکانیں، تاریخی ملبوسات اور قدیم زیورات کی دکانیں، قدیم ہنرمندی کے کھلونوں کی دکانیں، قہوہ جات کی دکانیں، اور سب سے زبردست دستی مصنوعات اور ہنرمندی سے جو گھریلو اشیاء کی دکانیں موجود ہیں، قدیم دستکاری کی بنی ہوئی دریاں، خواتین کے ہینڈ بیگ، جو موجودہ قیمت سے کم ازکم چار گنا تھے، بیگم کے لئے لینا پڑا ، چونکہ وہ اپنی انفرادیت میں خوبصورت اور hand made , ہونے کی وجہ سے خاصے مہنگے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن روایتی طرز پر کم یاب ہونے کی وجہ سے ان کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ صدیوں کی طرز کے برتنوں کی دکانیں موجود ہیں، اسی بازار کے درمیان میں بھی قدیم طرز کا قہوہ خانہ موجد ہے جو سمندر کے رخ پر واقع ہے۔ اور وہاں سے سمندر کا بہت خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکتا ہے۔ ہمارا عید کے دن یہ ایک بہترین وزٹ رہا، مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ قریہ الشعیبہ صرف مقامی سعودی عرب کے سیاحوں کے لئے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لئے کشش رکھنے والا مقام ہوگا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply