• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارس/سیانا محب وطن پاکستانی۔۔اعظم معراج

پاکستانی اسٹیٹ ایجنٹ کا کھتارس/سیانا محب وطن پاکستانی۔۔اعظم معراج

میں ایک سیانا محب وطن پاکستانی ہوں۔آج آپ کو اپنی سیانف حب الوطنی اور ایک اور جینئس حب الوطن ،مخیر،رحم دل دیالو،ایمان دار، سچے،اصول پرست،دور اندیش،باضمیر، کھرے، وطن پرست،انسان دوست،مادہ پرستی کا دشمن،اور سب سے بڑھ کر جھوٹ سے نفرت کرنے والے پاکستانی کی کہانی سناتا ہوں۔

وہ ایک جینئس پاکستانی ہے، لوگ پیدا وار کے تین بنیادی عناصر، زمین ، محنت اور سرمائے کو توازن سے استعمال کرکے انٹرپرائزز قائم کرتے ہیں،اس نے پیداواری کے ساتھ پیدا گیری کی صلاحیت کے چار نئے بنیادی عناصر متعارف کروائے ۔یہ چاروں ریاست کے تین آئینی اور چوتھا علامتی ستون تھا اس نے ان چاروں کی ذہانت فطانت،امانت میں خیانت،خباثت، بددیانت اور ہوس زر و اقتدار کو توازن سے استعمال کیا اور پھر اکیس کروڑ کے وسائل کو لوٹا، کھلم کھلا جوا کروا کر اس ملک کے  آئین کی پامالی کی ،معیشت تباہ کی، سماج کی بنت کو خراب کیا،معاشرے کا توازن بگاڑا،معاشی دہشتگردی کی بدولت وطن کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا ,میری آنے والی نسلوں کو ایڈوانس میں لوٹا، مجھے چند انفرادی سکوں کے عوض خرید کرمجھ سےقومی و اجتماعی نقصان کرواتا رہا۔ لیکن میں خاموش رہا،کیونکہ  میں ایک سیانا اور حب الوطن پاکستانی ہونے کے ساتھ ساتھ اسکا حصّہ دار بھی تھا ہوں اور انشااللہ آئندہ بھی رہوں گا۔

لیکن آج اچانک اس کا ہاتھ مجھے میری جیب میں پڑا محسوس ہوا  ،پر  شکر ہے۔۔ مجھ میں اتنی عقل ہے ،آج بھی میں اسکے خلاف نہیں اسکی پالیسیوں کے خلاف ہوں۔ کیونکہ ماضی اسکا تھا، حال اسکا ہے مستقبل بھی اسی کا ہے۔ کیونکہ ریاست کے چاروں تین آئینی اورچوتھا غیر آئینی و خود ساختہ ستون اسکے سائبان ہیں۔مجھے دریا میں رہنا ہے۔ میں ان پانچوں سے کیسے بیر رکھ سکتا ہوں لہذا میں ان پانچوں کے خلاف نہیں ،ہلکا سا   ان پالیسیوں کے خلاف ہوں جس سے مجھے براہ راست نقصان کا اندیشہ ہو۔باقی میرے اجتماعی مفادات کی چاہے یہ پانچوں مل کر بندر بانٹ کرلیں مجھے ایک آدھ ٹکڑا دے دیا کریں۔اور مجھ سے حلفیہ لکھوا لیں میں انکے خلاف نہیں۔بلکہ بنیادی پیداواری عناصر میں تیسری دنیا کے لئے ایک نئی جہت متعارف کروانے پر عالمی استعماری واستحصالی قوتوں سے اس جینئس کے لئے اکنامکس کے نوبل انعام کی پُر زور،گزارشں و سفارش ضرور کرتا ہوں۔کیونکہ جب سے کائنات وجود میں آئی ہے۔پیداوار کے تین بنیادی عناصر کے استعمال سے بڑی کاروباری ایمپائرز کا وجود ظہورِ پذیر ہوتا رہا ہے۔لیکن اس جینئس نے ان تینوں عناصر کی غیر موجودگی میں نئے چار عناصر سے یہ تین عناصر پیدا کرنے کی نئی جہت متعارف کروائی ہے۔

تیسری دنیا کے اس ماڈل نے تیسری دنیا کے لئے ایک نئی اکنامکس متعارف کروائی ہے۔ لہذہ تیسری دنیا کے اس ذہین کے لئے نوبل انعام برائے معاشیات بلکہ ان پانچوں کے لئے یہ نوبل انعام مشترکہ ہو جائے تو اچھا ہے۔ کیونکہ اس عظیم دریافت میں یہ چاروں بھی اس کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔اور یہ چاروں اس پورے کھیل میں وفاداری کے استعارے ایک جانور سے بھی بڑھ کر وفاداری نبھاتے رہے ہیں۔ لہذہ ایسے کسی بھی موقع پر باقی چاروں کے ایک ایک نمائندے کو بھی اس کے ساتھ ہونا چاہیے۔بلکہ اگر گستاخی نہ سمجھا جائے تو حق تو میرا بھی بنتا ہے۔ جب یہ  پانچوں کوئی اپنی بوٹی کوئی ران کوئی ایک دو بکروں کیلئے ان اکیس کروڑ کے ریوڑ کو ذبح(بلکہ معاشی قتل عام) کرنے کا پلان بنا چکے تھے اور مذبح  خانہ(سلاٹر ہاؤس) تیار ہو گیا تھا،تو میں بھی اپنے چند چھیچھڑوں کے لئے اکیس کروڑ کے اس ریوڑ کو ہانکا لگاتا رہا ہوں۔چاہے میری آواز نحیف تھی لیکن ہانکا لگانے والوں میں شامل تو میں بھی تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج پیشے کے اعتبار سے اسٹیٹ ایجنٹ ہیں ۔15 کتابوں کے مصنف ہیںِ نمایاں  تابوں میں پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار، دھرتی جائے کیوں، شناخت نامہ، کئی خط ایک متن پاکستان کے مسیحی معمار ،شان سبز وسفید شامل ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply