عورت کے مختلف روپ۔۔حافظہ عائشہ احمد

ہمارا آج کا معاشرہ عورت کے حقوق کا علمبردار بنتا ہے لیکن کیا عورت کو وہ مقام حاصل ہے جس کی وہ اصل  میں حقدار ہے؟ ۔ ایک پڑھی لکھی اور ذمہ دار عورت ہی ایک بہترین اور کامیاب معاشرے کو تشکیل دیتی ہے ۔ زندگی کا کو ئی  بھی میدان ہو ، کوئی  بھی مرحلہ ہو عورت ہر روپ میں ہر مدد کے لیے  حاضر اور تیار رہتی ہے چاہے وہ ماں ہو ، بیوی ہو ، بہن ہو یا بیٹی ۔ حضرت خدیجہؓ نے ایک بیوی کے روپ میں آپﷺ کی ڈھارس بندھائی ،ہر مشکل وقت میں ہر قدم پر ہر تکلیف میں آپﷺ کا ساتھ دیا ۔ آپﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے لیے  فرمایا کہ مجھے خدیجہ ؓ سے اچھی بیوی نہیں ملی۔ آپؓ کے لیے  اللہ رب العزت اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کی طرف سے سلام بھیجا گیا اور موتیوں کے محل کی خوشخبری سنائی  گئی ۔

حضرت فاطمہ ؓ آپﷺ کی چہیتی بیٹی تھیں۔ حضرت علیؓ کے نکاح میں آئیں گھر گھرستی میں ہر وقت جتی  رہتیں ۔حسن و حسینؓ کی جنت صبر و رضا کی پیکر ۔ آپﷺ جب بھی کہیں تشریف لے جاتے تو حضرت فاطمہ ؓ سے ملاقات کر کے جاتے اور واپسی پر بھی سب سے پہلے حضرت فاطمہؓ سے ملاقات فرماتے۔

حضرت زینب بنت علیؓ حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام حسینؓ کی پیاری اور بہادر بہن تھیں۔ واقعہ کربلا کے موقع  پر آپؓ کا صبر و تحمل اور بہادری سب کے سامنے ہے۔

حضرت سکینہ ؓ حضرت امام حسینؓ کی لاڈلی بیٹی بابا کے سینے پر سر رکھ کر سونے والی بابا کے پردہ فرمانے کے بعد کس طرح صبر و رضا کا پیکر بنی۔

دین اسلام نے عورت کو بلند مرتبہ عطا کیا ہے لیکن شاید عورت اپنے مرتبے کو پہچان نہیں پائی  اور آجکل کی عورت نام نہاد آزادی کا علم اٹھاۓ اپنی اصل پہچان کھو بیٹھی اور آخرت کے عذاب کو دعوت دے بیٹھی، جسے آقاﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے سمجھا جا سکتا ہے
آپ ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے
کہ ایک وقت ایسا آۓ گا جب بظاہر تو عورت لباس میں ہو گی لیکن وہ ننگی ہو گی ۔

آج کے دور میں عورت بظاہر تو بہت مارڈن ہے زمانے کے ساتھ چلنے کی خواہش رکھتی ہے لیکن اس خواہش کی تکمیل کے لیے  وہ اپنا اصل رتبہ اور مقام کھو چکی ہے ۔ حدیث مبارکہ ہے کہ ایک عورت اپنے باپ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کو اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جاۓ گی ۔ وجہ عورت کی بے جا آزادی ہے ۔ اسلام نے عورت کے لیے  کچھ حدود و قیود مقرر کی ہیں ، جن میں رہتے ہوۓ عورت اپنی زندگی کو بہتر انداز میں خوشگوار طریقے سے گزار سکتی ہے لیکن اگر وہ ان سے تجاوز کرے گی تو تباہی کی ذمہ دار عورت خود ہو گی ۔ اسلام نے عورت کو ہر معاملے میں آزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیاہے ۔ عورت مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہے صرف حدود و قیود کا خیال رکھنا شرط ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک مشہور مقولہ ہے مرد اور عورت ایک گاڑی کے دو پہیے  ہیں اس کی وضاحت کچھ اس طرح سے کی جاتی ہے کہ ایک کی  شادی شدہ زندگی اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک دونوں میں ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو اور ایک خوبصورت معاشرہ بھی اسی وقت وجود میں آسکتا ہے جب مثبت رویے اختیار کر کے زندگی کی گاڑی کو چلایا جاۓ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply