حائل کا تاریخی قلعہ “اعیرف”۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے تاریخی شہر حائل کے پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر موجود یہ قدیم اور تاریخی قلعہ ’اعیرف‘ مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور بین الاقوامی سیاحوں کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔سعودی شہری اور مقیم غیرملکی عیرف قلعہ دیکھنے کے لیے یہاں پہنچ رہے ہیں۔ یہ جدید و قدیم ثقافت کا حسین سنگم ہے۔ یہ مشہور قلعہ پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر 1260ھ بمطابق سنہء 1840 سے قبل پتھروں اور مٹی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا۔

یہ قلعہ 440 مربع میٹر رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں دشمنوں پر نظر رکھنے کے لیے قلعے میں برجیں اور برجیاں بنی ہوئی ہیں۔ یہ قلعہ شہر اور اس کے باشندوں کو دشمنوں اور حملہ آوروں کے خطرات سے بچانے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اعیرف قلعے کی حیثیت حائل شہر اور اس کے باشندوں کے پاسبان جیسی ہے۔ اس میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا رہا۔ اب قلعے کی شکل لمبوتری ہے۔ متوسط سائز کا ہے اس کے اطراف فصیل ہے۔ فصیل میں بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے پرنالے بنے ہوئے ہیں۔ قلعہ چوکیداروں کی جملہ ضروریات سے لیس ہے۔ اس میں جنگجوؤں کے آرام کے لیے کمرے بنے ہوئے ہیں۔ سامان ذخیرہ کرنے کا انتظام ہے۔ نماز کے لیے جگہ اور طہارت خانے ہیں۔

قلعے میں برجوں اور برجیوں کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہے۔ یہ قلعہ ایسے ماحول میں بنایا گیا تھا جب علاقے میں بدامنی کا دور دورہ تھا اور حائل کے باشندوں کو دشمنوں سے خطرات لاحق تھے۔ عصر حاضر میں قلعے کی پوزیشن تبدیل ہوچکی ہے۔ اب یہاں سے رمضان اور عید کا چاند بھی دیکھا جاتا ہے۔ قلعے میں توپ خانہ نصب ہے۔ توپ کے گولوں سے روزہ داروں کو افطار کے وقت سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔

حالیہ ایام میں قلعہ اعیرف سیاحوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تعطیلات اور میلوں کے زمانے میں یہاں مقامی شہریوں کے علاوہ آس پاس کے باشندے بھی سیر کے لیے آتے ہیں۔ قلعہ اعیرف کے بڑے بڑے منقش لکڑی کے دروازے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قلعے کا برج مخروطی شکل کا ہے۔ دائرہ نما سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں۔ قلعہ کی کھڑکیاں، دروازے اور تاریخی عجائب گھر قابل دید ہیں۔ قلعہ 650 میٹر بلند چوٹی پر بنا ہوا ہے۔

قلعے کا دروازہ جنوب کی جانب ہے۔ اس کا رخ مشرق کی جانب ہے جہاں سے داخل ہونے کے بعد چھوٹا سا صحن آتا ہے۔ یہاں سے راستہ مسجد کی طرف لے جاتا ہے جو قلعے کے وسط میں بنی ہوئی ہے۔ مسجد میں ایک دالان ہے جس میں پانچ ستون بنے ہوئے ہیں۔ مسجد کے مشرقی جانب زینہ دائرہ نما برج کی جانب لے جاتا ہے۔ برج 5 میٹر سے زیادہ اونچا ہے۔ اس کے اوپر چھجے بنے ہوئے ہیں اور دشمن کو محفوظ طریقے سے دیکھنے کے لیے سوراخ بنے ہوئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ قلعہ گیارہویں صدی کے اواخر اور بارہویں صدی کے شروع میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس میں دو پل بنے ہوئے ہیں۔ ان سے دشمن کی نقل وحرکت پر نظر رکھی جاتی تھی۔ اعیرف قلعہ حائل کے اہم تاریخی ثقافتی مقامات میں سے ایک ہے۔ اس کا سٹریٹجک محل وقوع بڑا اہم ہے- قلعے کے اوپر سے کھیت، بازار اور تاریخی محلے صاف نظر آتے ہیں۔ یہ قلعہ سطح مرتفع پر بنا ہوا ہے، جبکہ اس کے سامنے نچلے حصے میں عصر جدید کے منصوبے روبہ عمل ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply