وٹس ایپ میسج۔۔سلیم مرزا

جب سامنے رکھی چیزیں نظر آنا بند ہوجائیں تو قصور دل کا نہیں ہوتا ۔چیزوں کا ہوتا  ہے ، میری تو ویسے بھی نزدیک کی نظر کمزور ہے، قریب کی چیزیں بھی چھوئے بنا سمجھ نہیں آتیں ۔گندے برتنوں کے ڈھیر میں سے چائے کی کتیلی کھوجنا آسان تو نہیں تھا ۔؟
بیٹھے بٹھائے چائے کا کپ مل جاتا تھا ۔
تم کو جانے کی جلدی تھی ۔اور مجھ میں سمجھانے کی کمی۔ ۔بھری عید پہ کون سا چاند آسمان خالی کرتا ہے ۔؟
گھر میں اتنا خلا ہے کیبل پہ بھی کچھ نہیں  آرہا ۔
تمہارے کہنے پہ تینوں کمروں کے دروازے بند کیے پڑا ہوں، کہ کہیں بلی گھس کر کوئی کارروائی نہ ڈال دے ۔
تمہارا ہر عید پہ میکے جانا کیوں ضروری ہے؟
جس کسی نے بھی یہ روایت بنائی ہے۔ ۔چول ہی ہوگا ۔
بھوک لگی تو فریزر میں رکھا ٹکیوں کا قیمہ پتھر کی طرح سخت لگا ۔
کب تک انتظار کرتا؟
چھری سے کاٹ کر توا قیمہ پکانے کی کوشش کی تو ٹماٹر نہیں تھے ۔شیخوں کا دروازہ بجایا ۔شیخ کے ہاں سے ایک ٹماٹر ملا ۔پکاتے ہوئے قیمے میں نمک کچھ زیادہ ہوگیا ۔آؤگی تو آلو ڈال لیں گے ۔
فرائی پین میں اتنا گھی کون رکھتا ہے؟
سارا آئل کچن کے فرش اور میری پینٹ پہ گِر گیا ۔میں سمجھا تھا فرائی پین خالی ہے ۔
رات بھر نیند نہیں آئی ۔ایش ٹرے پتہ نہیں کہاں گئی
سگریٹ کے ٹوٹے فرش پہ گرتے رہے ،اور میں فلمیں دیکھتا رہا ۔
مولوی نے اذان دی تو کروٹیں شروع ہوئیں ۔
چلو تمہارا میکہ ہے ۔تم بہنیں بھائی عید پہ مل بیٹھوگے ۔
اچھا ہے۔۔
یہ بچے ساتھ لیجانے کی وجہ سمجھ نہیں آئی ۔
صبح ناشتے میں پھر وہی ہوا ۔۔دودھ بھی فریزر سے ملا ۔
یہ کوک کی خالی بوتل میں دودھ رکھنے کی جادوگری کہاں سے سیکھی ۔؟
دوسگریٹ دودھ کے نرم ہونے کا انتظار کیا ۔آخر چھری لیکر بوتل ہی کاٹ دی ۔کٹے دودھ کی چائے پھیکی بنی ۔اور چکنے  ہاتھوں سے چینی والا ڈبہ گرگیا ۔
چینی میں نے اٹھا لینی تھی مگر وہاں کل رات کا آئل گرا ہوا تھا ۔
سوچا سرف ڈال کر فرش دھو لیتا ہوں چکنے فرش پہ خود بھی پھسل گیا ۔وہ تو اچھا ہوا کہ شیلف پہ ہاتھ پڑگیا ورنہ چوٹ لگ جاتی ۔
ارے تم گلاسوں کا نیا ڈبہ لائی تھیں؟
ان کو باہر نکال کر رکھنا چاہیے تھاناں ۔وہ شیلف پکڑتے سمے گرگیا ۔
میں نے واپس رکھ دیا ۔کچھ ٹؤٹنے کی آواز آئی تو لگا کچھ شیشے کا سامان ہے ۔
اب خود ہی آکر دیکھ لینا کتنے بچے ہیں ۔
ہیڈفون نہیں مل رہا تھا ۔ڈھونڈا تو اس کا ایک کان ہی غائب تھا ۔دس بار بچوں کو سمجھا یا کہ میرا ہیڈ فون مت لیا کرو ۔اب ایک کان سے گانے سنتا خود کو “کن ٹٹا “سمجھ رہا ہوں ۔
۔موبائل کل واپسی پہ بارش کے پانی میں گر کر ٹوٹا بھی اور گیلا بھی ہوگیا ۔سوچا سم نکال کر سکھا لیتا ہوں ۔
شاید چل ہی جائے ۔
سم نکالنے کیلئےایک سوئی ڈھونڈنے لگا تو سلائی مشین کے ساتھ نلکیوں والے ڈبے میں اتنی نلکیاں ۔۔۔۔۔۔!
مجھے کیا پتہ تھا کہ گھر میں درزی خانہ کھلا ہے ۔
جھٹکے سے کھولا تو نلکیاں یوں بھاگیں جیسے  سکول سے چھٹی کے وقت بچے نکلتے ہیں ۔
پتہ نہیں کن کونوں کھدروں میں جاگھسیں ۔
آکر جھاڑو دو گی تو سب مل جائیں گی ۔
رات سامنے والی فرزانہ آئی تھی ۔وہ جو مٹکتی کم ہے ڈھلکتی زیادہ ہے ۔ اس نے ہماری فریج میں گوشت رکھوایا تھا ۔؟
کہا اندر آکر خود پہچان کر لے جاؤ ۔پہلے تو مانی نہیں ۔تم نے منع کیا ہوگا ۔۔پھر آگئی ۔
فریج کھولی تو سامنے ایک جیسے دوشاپر تھے ۔اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اس کا کون سا ہے ۔؟
میں نے اسے کہا ایک گلاس کوک پیو، آرام سے بیٹھ کر سوچتے ہیں ۔
کوئی بیس پچیس منٹ بعد اسے سمجھ آگئی کہ اس کا بڑا پیکٹ ہے ۔
کہتی تھی رات کو سالن بھیج دوں گی ۔میں نے ساتھ مکھن بھی دیدیا ۔
دیسی گھی میں پکا گوشت کھائے بہت دن ہوگئے ہیں ۔
دیر تک انتظار کیا ، اس نے سالن بھیجا نہیں ۔عید کی وجہ سے بھول گئی ہوگی ۔
صبح دومکان چھوڑ کر ساتھ والے گھر سے ایک بچہ آیا ۔
ان کا بھی گوشت ہماری فریج میں تھا؟
ہم نے کیا کولڈ اسٹوریج کھول رکھا ہے؟
وہ اپنا شاپر لیکر گیا تو پانچ منٹ میں لوٹ آیا ۔
کہتا ہے شاپر کا رنگ تو یہی ہے مگر ہمارا چھوٹا گوشت تھا ۔
میں نے کہا “خود آکر دیکھ لو ”
کمینہ۔اپنی ماں کو لے آیا ۔دونوں نے مل کر فریج اور کچن کی تلاشی لی ۔گوشت تو ملا نہیں ۔فضول بک بک کرتی رہی ۔
اب تم آؤگی تو پتہ چلے گا کہ ان کا گوشت کہاں ہے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply