احتیاطوں سے احتیاط۔۔جواد بشیر

گیم ساری ہی اُلٹ چکی ہے۔دائیاں ہاتھ دکھا کر،بائیں ہاتھ سے تھپڑ مارا جارہا ہے۔بات سادہ اور عام فہم ہے،مگر شعور کی سطح ہر ایک کی مختلف ہے۔

ہاکستان اگر انڈیا سے احتیاط کرتا رہتا تو شاید کبھی اپنا دفاعی نظام مضبوط نہ کرپاتا،لیکن ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آرہی،ہم خوف اور ڈر کے مارے ایسی احتیاطوں پر آچکے ہیں،جن سے خود احتیاط کی ضرورت ہے۔

آپ اپنی روزمرّہ زندگی کو حد سے زیادہ(Isolate)کرچکے ہیں۔جتنی مرتبہ ہاتھ،منہ،ناک دھو چکے ہیں،ہماری احتیاطیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔اگر یقین نہیں تو اس حوالے سے کامران شاہد کی ویڈیو سن لیں،آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔

خیر میرا آج کی گفتگو کا مقصدبہت سادہ سا ہے۔اپنے جسم کو unnaturalحالات سے دوچار کرکے آپ اس کے دفاعی نظام کو احتیاطوں کے نام پر بہتر کرنے کی بجائے کمزور کررہے ہیں۔ہمارے خطے میں جن چیزوں سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت خدا نے لوگوں کو بخشی ہے،یہ کام ہمیں اُس سے بھی محروم کرتا جارہا ہے۔

بار بار ہاتھ دھونا،خود کو کمروں میں بند کرلینا،جن احتیاطوں کا کہا جارہا ہے،دراصل اگر دیکھا جائے تو صرف آدابِ معاشرت ہی اپنا لیجیے تو ہماری ذمہ داری ادا ہوسکتی ہے۔

مثلاً چھینکتے اور کھانستے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا،ناک کو ہجوم کی بجائے علیحدگی میں صاف کرنا،کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا،اور سب سے بڑی بات بھارت(کرونا)کے حملے کے لیے حد سے زیادہ احتیاط کی بجائے اپنا دفاعی نظام مضبوط کرنا،جن چیزوں سے ہم نے خود کو Isolateکرلیا ہے،اُن روزمرہ کی چیزوں سے ہمارا دفاعی نطام مضبوط ہونے کی بجائے اور کمزور ہوتا جارہا ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

لہذا کچھ احتیاطوں سے احتیاط کیجیے،زندگی بھرپور جئیں، ڈر،احتیاط اور خوف سے جینے کی بجائے اپنے اندر کے ایٹم بم کو مضبوط کریں،خدا آپ کا حامی و ناصر ہو!

Facebook Comments

جواد بشیر
تحریر بارے اپنی رائے سے کمنٹ میں آگاہ کیجیے!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”احتیاطوں سے احتیاط۔۔جواد بشیر

Leave a Reply