رام چاہے لیلا، چاہے لیلا چاہے رام/عامر الیاس

تمہیں گرچہ اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے لیکن آج بابا زندہ ہوتے تو تم سے سخت رنجیدہ ہوتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مجھے یقین ہے اپنی قبر میں وہ اس وقت مغموم ہوں گے۔ تمہاری اڑان جان کر، ان کی روح تڑپ کر رہ گئی ہوگی۔ اور پھروہ متاسف آخر کیوں نہ ہوں؟ تم نے ان کے نظریے کو گزند پہنچائی ہے۔
حد ہے، تمہارے نزدیک یہاں دو کے بجائے تین مذاہب ہیں؟ بھلا عشق، محبت کب ایسا مذہب قرار پایا کہ دیکھتے ہی دیکھتے دو قومی نظریہ پر حاوی ہوگیا؟ کیا تمہارے خیال میں دو قومی نظریہ ایک مذاق تھا جس کی خاطر ہزاروں لوگوں نے اپنا خون بہایا، اپنی عصمتیں لوٹائیں، اپنا گھر بار چھوڑا؟
چلیں مان لیتے ہیں کہ تمہاری اپنی زندگی ہے اسے تم جیسے چاہو گزارو۔ پب جی کھیلو یا پھر پب میں جی بھر کر کھیلو۔ چاہے “گیتا” کو سچا جانو ، چاہے الوہیت پر ایمان لاؤ ۔ من چاہے تو پاروتی ، شیوا کی کہانی سنو یا دل چاہے تو زلیخا ، یوسف پڑھو۔ تمہاری اپنی چاہ،ساون میں بھوکی پیاسی رہو یا پھر رمضان کے روزے رکھو۔ یہ بھی تمہاری اپنی مرضی ، “جھٹکا بالی” کرتے ہوئے جانوروں کا خون بہا کر “گادھی مائی” کو راضی کرو یا پھر ذبح کرکے اپنے رحمان کو خوش کرو۔ تمہاری اپنی خوشی چاہے تم پوجا کرو ،چاہے نماز ادا کرو۔ چلیں یہ بھی مان لیتے ہیں کہ تمہاری اپنی مرضی تمہیں رگ ویدا یا سماویدا کے بھجن گانے اچھے لگیں یا پھر آخری الہامی کتاب کی تلاوت۔ تمہارا اپنا ایمان کہ تمہیں دولت کے حصول کے لئیے شانی دیو منترا پڑھنا دل کو بھائے یا پھر یا رزاق کا ورد کرنا ۔ چلو ہم دل پر پتھر رکھ کریہ بھی کہ دیتے ہیں کہ تمہاری اپنی سوچ کہ تمہیں لگتا ہے کہ گنہگار انسان گنگا جل میں اشنان کر کے پوتر ہوجاتا ہے جب کہ ہمارا اپنا ایمان کہ حج بیت اللہ سب گناہوں کو دھو دیتا ہے۔ تمہارا گیتا پر اپنا ایمان کہ انسان کو صرف اپنی ضرورت کا مال اپنے پاس رکھنا چاہئیے اور باقی سب غرباء میں تقسیم کردینا چاہئیے اور ہمارا اپنا ایمان کہ زکواۂ ، صدقات، خیرات اور مساکین کی خدمت ہم پر فرض ہے۔ ہمیں اس سے بھی کوئی غرض نہیں کہ تمہیں مردہ جلانا، مردے کو دفنانے سے بہتر لگا یا پھر تم نے کریا کرم کو جنازے سے معتبر جانا۔
الغرض ہمیں تمہاری مرضی پر کوئی اعتراض نہیں، تم ہمیں صرف اتنا بتا دو کہ کیسے تمہارے ذہن میں دونوں ملکوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر کھچی لکیر معدوم ہوئی کہ تمہارے بچوں نے ہندوستان میں بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کے نعرے لگا دئیے؟ ہمارے دشمن ملک میں بیٹھ کر ،ہمارے بچوں سے ہمارے خلاف نعرے؟ کیوں؟
ٹھیک ہے تمہیں وہاں کہ باشندے نے پب جی کے گولڈ لیول سے پلاٹینیم لیول تک چڑھنا سکھا دیا اور یوں تمہیں اس سے محبت ہوگئی ۔ لیکن یاد رکھو اگر پب جی کے پانچ سات سو پوائنٹس تمہیں کوئی سکھ، پارسی، بدھ یا مجوسی بھی لینا سکھا دیتا تو تمہیں اس سے بھی اتنی ہی شدید محبت ہو جانی تھی۔ اور تب بھی تمہیں ایسی ہی محبت ہوتی کہ تم ہمارے حاجی صاحب کو اکیلا چھوڑ کر اس گیم باز کے ساتھ چلی جاتیں۔ کیوں کہ تمہارا ایک تیسرا مذہب ہے۔ تم برصغیر میں بسنے والی ایک تیسری قوم ہو۔
اس لئیے تم خود جہاں چاہو، خوش رہو۔ جو دھرم جی میں آئے اختیار کرو۔ لیکن ہماری صرف اتنی سی عرض ہے کہ اپنے ساتھ جانے والے چاروں پاکستانی بچوں سے ، ہمارے دشمن کی گود میں بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کے نعرے نہ لگواؤ۔
کیونکہ یہ ملک ہم نے کافی قربانیوں سے حاصل کیا ہے اور اس کی حفاظت کے لئیے ہم ہر سال، اپنے غریبوں کے منہ سے کھانے کا نوالہ نکال کر، اربوں روپے خرچ کرتے ہیں ۔ یہ ہمارا ملک ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ اور ہم یہ بھی نہیں چاہتے کے تمہارے جیسوں کی وجہ سے قیامت کے دن اپنے “بابا” کے سامنے شرمندہ ہوں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply