پچھلے سال ستمبر میں میرے ہاسپٹل میں ایک نئے ڈاکٹرصاحب آئے۔متھے پہ پاکستانی لکھا ہوا تھا۔آتے ساتھ ہی مجھ پہ ٹھاہ ٹھاہ انگریجی کے فائر کرنے لگے۔میرا پہلا جملہ یہی تھا۔ڈاٹرشاب،پاکستانی ہو؟ ہاں وہ نہیں میں تو امریکن نیشنل ہوں۔← مزید پڑھیے
لال رنگ کی نیکر اور اُس پر کالے رنگ سے بنے ہوئے کچھ نقش ،نیکر نئی تھی، پر اُس پر پہنی ہوئی قمیض پُرانی، دیوار سے لگا جانے میں کس بات پر اچھل رہا تھا یاد نہیں ، امی جان← مزید پڑھیے
یہ میرے پاکستان میں قیام کے پچیس دنوں کے مشاہدات ہیں اُن کی بنیاد پر میں اِس نتیجے پرپہنچا ہوں کہ پاکستان توانا ہو یا نہ ہو یہ تو دانشور حضرات طے کریں گے مگر میرے حساب سے پاکستانیوں میں← مزید پڑھیے
“لو یہ کھا لو۔” “یہ کیا ہے؟ ” “Safety measure” “اس کا مطلب ہے کہ تم نے پھر کوئی احتیاط نہیں کی”۔ “نہیں۔۔۔۔۔ اگر احتیاط کے بارے میں سوچتا تو اتنا پرسکون کیسے ہوتا” “اگر مجھے کچھ ہوگیا تو۔۔۔۔۔” اس← مزید پڑھیے
میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود گھروں میں، ہسپتالوں میں بیماریوں کی یلغار ہے۔ جو چلتے پھرتے بظاہر تندرست نظر آتے ہیں ان کا بھی طبی معائنہ کرائیں تو بیسیوں بیماریاں نظر میں آئیں گی۔ ہر سال ڈاکٹروں کی تعداد← مزید پڑھیے
اوپر کی سطح پر ہوئی حرکت بتا رہی تھی کہ بس اُبال آیا کہ آیا۔ اس بڑھتے ہوئے جوش کا اثر چائے کی پتی نے بھی قبول کیا اور اپنے اندر سنبھال رکھی رنگ وخوشبو بڑے پیار سے پانی کے← مزید پڑھیے