نسرین چیمہ کی تحاریر
نسرین چیمہ
سوچیں بہت ہیں مگر قلم سے آشتی اتنی بھی نہیں، میں کیا ہوں کیا پہچان ہے میری، آگہی اتنی بھی نہیں

پریشان نہیں ہونا ہم آ گئے ہیں ۔۔۔ نسرین چیمہ

قانون بنانے والے آزاد ہیں ۔ عدلیہ آزاد ہے جو انصاف کی نہیں حکمرانوں کے حکم کی پابند ہے ۔ملک کا انتطام چلانے والے بھی آزاد ہیں کہ وہ قوم کے خون سے اپنی پیاس بجھا لیں ۔ ہم شائد مطمئن ہو جاتے اگر کہیں سے کوئی روشنی کی کرن نظر آ جاتی مگر یہاں تو صرف مایوسی ہے ۔ کاروبار زندگی بند، پراجیکٹ بند، نوکریوں اور مزدوریوں سے فارغ ہونے والوں کی بھوک اور افلاس نے کمر توڑ دی ہے ۔←  مزید پڑھیے

کوئی ہمیں نکال لے جائے کوفہ کے بازارسے ۔۔۔ نسرین چیمہ

تبدیلی کا ڈھونگ ہماری زندگیوں میں بھی پر پھیلاتا ہوا نئی امنگوں کے ساتھ وارد ہوا۔ اب کی بار تو خواب کچھ زیادہ سہانے تھے۔ قوم کو روشن خوشحال پاکستان نظر آ رہا تھا۔ جہاں ‏اسلام ہو گا، جان مال عزت محفوظ ہو گی، دینی تعلیم ہو گی ، تعلیم سستی ہو گی، مسجدیں آباد ہو جائیں گی۔ عورت شرم و حیا کا پیکر ہو گی، عیاشی اور فحاشی بند ہو گی، فیصلے منصفانہ ہوں ‏گے، حقدار کو اس کا حق ملے گا، بیروزگاری ختم ہو گی، عوام کے لیے روزمرہ زندگی میں آسانیاں ہوں گی۔ ←  مزید پڑھیے

پہلے ہمارا حساب چکاتے جائیے۔۔نسرین چیمہ

ہم بھی منہ میں زباں رکھتے ہیں کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے! حالات اتنے دگرگوں ہو گئے ہیں کہ ہم بغیر پوچھے ہی اپنی بپتا سنانے پہ مجبور ہو گئے ہیں۔ الیکشن قریب ہیں۔ سیاستدانوں کی سرگرمیاں زوروں پر←  مزید پڑھیے

آئیے کالاش چلتے ہیں۔۔نسرین چیمہ

کالاش کا نام بچپن سے سن رکھا تھا ۔ کالاش کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ اس کو دریافت ہوئے بھی کچھ صدیاں گزر چکی ہیں۔ کتابوں کی زینت بننے والا یہ خطہ ذہن کے کسی گوشے ‏میں تجسس اور امنگ←  مزید پڑھیے

ہم کس کو دوش دیں؟ ۔۔نسرین چیمہ

میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود گھروں میں، ہسپتالوں میں بیماریوں کی یلغار ہے۔ جو چلتے پھرتے بظاہر تندرست نظر آتے ہیں ان کا بھی طبی معائنہ کرائیں  تو بیسیوں بیماریاں نظر میں آئیں گی۔ ہر سال ڈاکٹروں کی تعداد←  مزید پڑھیے

چھوٹے شیطان ہم سے یہ فریاد کرتے ہیں۔

ہر طرف نگر نگر کوچہ کوچہ یہ شور مچا ہوا ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ آ گیا ہے۔ اللہ پاک کی رحمتیں اور برکتیں شروع ہو گئی ہیں ۔ یہ سارا فضل تو آپ کے لیے ہو گا ہمیں←  مزید پڑھیے

اک چھوٹی سی بات

اک چھوٹی سی بات ۔۔۔۔ذرا ٹھہریے! ایک بات سنتے جائیے۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں لوگوں کو فراخ دلی سے معاف کر دیجیے۔ ۔ اللہ آپ کو معاف کر دے گا۔ ایک اور چھوٹی سی بات۔۔۔۔ سحری روزے کی←  مزید پڑھیے

رک جاؤ میرے ہم وطنو! ناگ پھن پھیلائے کھڑا ہے

ٓآج اگر ہم اپنے دکھوں پر چیخ و پکار کریں تو شاید لوگ ہم پر ہنس پڑیں کیونکہ یہ تو وہ اندوہناک آوازیں ہیں جو ہر گھر سے، ہمارے اڑوس پڑوس سے، گلی کوچوں سے اٹھ رہی ہیں ۔ شاید←  مزید پڑھیے

کویلے دیاں ٹکراں

رمضان المبارک کی آمد ہوئی تو باجماعت تراویح پڑھنے کا شوق سر پر سوار ہو گیا۔ محلے کی مسجد زیر تعمیر تھی۔ مسجد کے منتظمین کو پیغام بھیجا کہ اوپر کا ایک کمرہ عورتوں کے لیے مختص ‏کر دیا جائے←  مزید پڑھیے

بریکنگ نیوز

ٹی وی دیکھتے دیکھتے اکثر پروگرام کے درمیان میں کوئی بریکنگ نیوز آ جاتی ہے تو ہم اپنا دل تھام لیتے ہیں کہ پتہ نہیں کونسا سنسنی خیز واقعہ درپیش آگیا۔ کبھی ڈاکو گھر لوٹ کر لے ‏جاتے ہیں۔ مزاحمت←  مزید پڑھیے

ہم جو سوار ہوئے لوکل وین میں

ہم اسلام آباد کے سب سے مشہور ہسپتال پمز کے سٹاپ پر کھڑے تھے۔ ٹیکسی والے سے کرایہ دریافت کیا تو اس نے پانچ سو روپے بتایا۔ سٹاپ پہ ٹیکسیوں ، ویگنوں اور مسافروں ‏کا رش لگا ہوا تھا۔ آنے←  مزید پڑھیے

کہیں چھِن نہ جائیں کشکول ہمارے

ہمارے ملک میں طبقاتی فرق ، غیر منصفانہ حکمت عملی اور مفاد پرستی کی پالیسیوں سے گداگری کے پیشے کو بڑا فروغ ملا ہے۔ نہ صرف اپاہج اور معذور لوگوں نے بلکہ تندرست بچوں اور جوانوں نے بھی بھیک مانگنے←  مزید پڑھیے

انٹرنیٹ اور ہماری نئی نسل

ہم اگرچہ ترقی یافتہ نہیں مگر سوشل میڈیا نے ہمیں ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ کی وجہ سے دنیا سمٹ کر ہمارے قریب آ گئی ہے۔ ہم کم وقت میں بہت سے کام کرسکتے ہیں۔ نصابی←  مزید پڑھیے

“اسلام آباد کی پرائیویٹ سوسائٹیز نے ہمارے خواب چکناچور کر دیے”

ہم نے اپنا بچپن گاؤں میں گزارا۔ گاؤں کا تصور آتے ہی ایک سحر سا چھا جاتا ہے۔ چاند کی ٹھنڈی روشنی، ستاروں کی جگمگاہٹ، وہ نورانی صبحیں، چڑیوں کی چہچہاہٹ اور کانوں میں سیٹیاں بجاتی ہوئی کوئل کی آواز،←  مزید پڑھیے

ماں اللہ رکھی

ماں اللہ رکھی نسرین چیمہ یہ دنیا رنگ برنگی شخصیات سے بھری پڑی ہے۔ کچھ فرعون کے پیروکار ہیں کچھ موسٰی کے۔اچھے برے، نیک و بد، دوست اور دشمن سب اپنا اپنا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ کہیں معمارِ←  مزید پڑھیے

رخصت کرنا ہمارا 2016ء کو

ہم نے 2016ء کو رخصت کر دیا۔ ہمارا سر فخر سے بلند ہے۔ 2016ء کی آمد پر ہم نے بڑی گرمجوشی اور ولولہ انگیز طریقے سے استقبال کیا، جھنڈیاں لگائیں، مٹھائیاں تقسیم کیں، ایک دوسرے کو مبارکبادیں پیش کیں۔ آخر←  مزید پڑھیے

زخم ابھی کچے ہیں

انسان مٹی کا بنا ہوا ایک بت ہے جس کے اندر روح پھونک کر اسے مختلف ادوار اور مختلف تجربات سے گزارا جاتا ہے۔ سب سے پہلے بچپن جو زندگی کا سب سے پاکیزہ اور معصوم دور ہے۔ ماں باپ←  مزید پڑھیے