مقابلہ مضمون نویسی - ٹیگ

”مکالمہ مقابلہ سیرت نویسی” کے معزز جج

قارئین کرام، مکالمہ نے جشن عید میلاد کے موقع پہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور ایک مقابلہ مضمون نویسی کا ہدیہ پیش کیا۔ اس موقع پہ سالانہ عظمت محمد ص ایوارڈ کے اجرا کا اعلان کرتے ہوے←  مزید پڑھیے

مکالمہ مقابلہ مضمون نویسی کے نتائج

مکالمہ قارئین، مکالمہ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بھیڑ چال اور سنسنی خیزی کے دوڑ سے نکل کر “سوشل میڈیا سائیٹس” کی مین سٹریم میڈیا سے ہٹ کر ایک راہ نکالی جائے جو نا صرف کہ مسائل کا ادراک←  مزید پڑھیے

مکالمہ مقابلہ مضمون نویسی کے ججز اور طریقہ کار

مکالمہ نے جب مضمون نویسی کے مقابلے کا فیصلہ کیا تو فورا ایک ججز پینل چنا گیا۔ مقابلے کو مکمل غیر جانبدار رکھنے کیلئیے کچھ اقدام کا فیصلہ ہوا جنکا علم سوائے چیف ایڈیٹر مکالمہ کے اور کسی کو نا←  مزید پڑھیے

پاکستانی معاشرہ میں شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخی وجوہات اور ان کا تدارک۔۔۔۔۔سلمان عزیز/مقابلہ مضمون نویسی

 ﺻﻠﯿﺒﯽ ﯾﻠﻐﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﯿﻢ ﺟﺎﮞ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﻼﻡ ﺍﺑﮭﯽ ﺳﻨﺒﮭﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺷﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﺗﺎﺗﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﺬﺍﺏ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ﻭﺣﺸﯽ ﻣﻨﮕﻮﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﻮ ﻧﺎﻗﺎﺑﻞ ﺗﻼﻓﯽ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﺑﺤﺮﺍﻥ ﺳﮯ←  مزید پڑھیے

پاکستانی معاشرے میں شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخی وجوہات اور ان کا تدارک۔۔۔۔سحر شاہ/مقابلہ مضمون نویسی

عدم برداشت و شدت پسندی کی تعریف: عدم برداشت و شدت پسندی سے مراد انسان کی وہ ذہنی کیفیت ہے جس میں وہ کسی دوسرے شخص یا مکتب فکر کی رائے کو قطعاً برداشت نہیں کرتا اور اس کی مخالفت←  مزید پڑھیے

مکالمہ کا بیس ہزار روپے کا انعامی مقابلہ

مکالمہ بحیثیت ادارہ ہمیشہ سے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا خواہاں رہا ہے۔ مکالمہ نے کبھی بھی خود کو ایک “بزنس پراجیکٹ” کے طور پر نہیں چلایا۔ اگرچہ ہمیں کسی امریکی یا روسی ایڈ کی مدد حاصل نہیں مگر←  مزید پڑھیے

“مکالمہ “ مقابلہ مضمون نویسی کے نتائج

قارئین، مکالمہ کو پہلے دن ہی سے کسی کاروباری پراجیکٹ کے بجائے بطور  ایک مشن  چلایا گیا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ مکالمہ نے اپنی غیر جانبداری بھی قائم رکھی اور قارئین کے ہر طبقے کا محبوب بنتا چلا←  مزید پڑھیے

مکالمہ سپیشل: مقابلہ مضمون نویسی برائے سال ۲۰۱۸

مکالمہ اپنے دو سال مکمل کیے آپ کے سامنے حاضر ہے۔ الحمد للہ دو سال میں مکالمہ شاد مردانوی سے شروع ہوکر آج خاکوانی صاحب جیسی صحت پکڑ چکا ہے۔ سینکڑوں لکھاری، ہزاروں مضامین اور لاکھوں قارئین کے درمیان ایک←  مزید پڑھیے