ہم بے پردہ عورتیں۔۔ڈاکٹر شہناز شورو

عورت کی کوکھ سے نکلے
حوروں کے پستان ناپتے مولوی
بدکردار حاکموں کو نیکی کی سند بانٹتے مولوی
ہمارے لباس سے ہمارے کردار جانچتے مولوی
درباری مولوی، پیشہ ور مولوی
جن کی زبان ہلتی نہیں
بھوک سے بلکتےانسان دیکھ کر
جن کی سوچ جاگتی نہیں
زندانوں میں بے گناہ جسم دیکھ کر
جن کو نظر آتے نہیں
ننھی بچیوں کے جسموں کونو چتے بھیڑئے
جن کی زبان چپ ہے دیکھ کر
معصوم بچوں کے جسوں کو چیرتے درندے
مگر ہم بے پردہ عورتیں
خدا کاعذاب ہیں
ہم جینز پہن کر کام کرتی مزدور عورتیں
وبا کا سبب ہیں
مصروف خدا جانے کب پڑھے گا افکار علوی کا پیغام
“پروردگار اپنےخلیفے کو رسی ڈال”

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ہم بے پردہ عورتیں۔۔ڈاکٹر شہناز شورو

Leave a Reply