• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کرونا ڈائریز:کراچی،کرفیو سے لاک ڈاؤن تک(بتیسواں دن)۔۔گوتم حیات

کرونا ڈائریز:کراچی،کرفیو سے لاک ڈاؤن تک(بتیسواں دن)۔۔گوتم حیات

ملک میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستان جیسے غریب ملک کے لیے یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے۔ ذرا سی غفلت سے لاکھوں لوگ اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک اعلامیے کے مطابق اگلے دو سے چار ہفتے نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے حکومت اور علمائے کرام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر سے اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ ہسپتالوں میں سہولیات کا پہلے ہی فقدان ہے اگر یہ وبا پھیل گئی تو سڑکوں پر لوگوں کا علاج کرنا پڑ سکتا ہے۔

کرونا نے پوری دنیا میں تباہی پھیلائی ہے آخر کیا وجہ ہے کہ دوسرے ممالک کے تجربات سے ہماری حکومت کچھ سیکھنے کے بجائے ایسے فیصلے کر رہی ہے جو کسی بھی طرح سے عوام کے لیے سودمند ثابت نہیں ہو سکتے۔ موجودہ حکومت کی طرف سے اتنی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ سمجھ سے باہر ہے۔ دو سو بیس سے زائد افراد پہلے ہی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غربت کی ماری عوام پہلے ہی نڈھال ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ فوڈ کرائسس کی طرف بڑھ رہا ہے۔

کیا حکومت کے پاس اتنا حوصلہ بھی نہیں کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھ سکے، انہیں دو مہینے کا اضافی راشن فراہم کر سکے۔۔۔؟؟؟

آج شام ٹی وی پر “احساس” کے پلیٹ فارم سے براہ راست فنڈ ریزنگ کی مہم میں وزیراعظم صاحب ہاتھ میں تسبیح کے دانے گھماتے ہوئے فرما رہے تھے کہ
“میں نے شوکت خانم کے لیے اس طرح چندہ جمع کیا، میں نے یہ کیا، میں نے وہ کیا۔۔۔۔ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج ہم نے احساس کے نام سے غریب عوام کی سپپورٹ کے لیے شروع کیا ہے اس میں دل کھول کر عطیات جمع کروائیں۔۔۔ اللہ  نے پاکستانی عوام کو کرونا کی شکل میں ایک چیلنج دیا ہے اب یہ ہماری قوم کا فرض ہے کہ وہ اس چیلنج سے نکلے۔۔۔۔۔”
ٹی وی پر موصوف کی یہ شعبدے بازیاں دیکھ کر مجھے بار بار ایک ہی خیال آرہا تھا کہ آخر وہ دن کب آئے گا جب یہ نام نہاد عوام کا خودساحتہ نجات دہندہ غربت کی ماری عوام کو ریلیف پہنچائے گا۔۔۔ کیا ابھی بھی اس کے پاس صرف باتیں ہی ہیں اور بڑے بڑے دعوے کہ میں یہ کر دوں گا، میں وہ کر دوں گا۔۔۔۔ آخر اللہ  نے سارے چیلنج صرف پاکستانی عوام سے ہی لینے ہیں؟۔۔ حکمرانوں سے اس طرح کے چیلنج لینے کا وقت بھی کبھی آئے گا یا ہمیشہ عوام ہی چیلنج کی بھٹی میں اپنے آپ کو پیس پیس کر اللہ  کی بارگاہ میں پیش ہوتے رہیں گے؟۔

کیا اللہ  کو چیلنج لینے کے لیے بنی گالہ میں بنے ہوئے پُرآسائش محل نظر نہیں آتے۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیسا خودغرض اور بےحس حکمران ہے جو ہر بات میں معصوم عوام کو آسمانی عذاب کی نوید سنا سنا کر چندہ اکھٹا کر رہا ہے۔۔۔ کیا کوئی اس کی فرعونیت کو دبوچنے والا، اس کے تکبر اور انا کو جھنجوڑنے والا ہے یا نہیں۔۔۔۔

اطلاعات کے مطابق آخری خبریں آنے تک کروڑوں روپے جمع ہو چکے تھے اور موصوف کے تکبر میں رعونیت کا ہزار گنا اضافہ ہو چکا تھا۔
کیا وہ کروڑوں روپے پاکستان کی بیس کروڑ کی آبادی میں سے 90 فیصد لوگوں میں تقسیم ہوں گے۔۔۔؟

یا محض دس فیصد آبادی ہی اُن کروڑوں، کھربوں روپوں کو اپنی اپنی تجوریوں میں بھر کر کل شام دوبارہ سے احساس کے پلیٹ فارم سے غریب عوام کے لیے چندہ جمع کرنے کی غرض سے ایک اور تماشا لگائے گی۔۔۔
انانیت میں ڈوبے ہوئے موصوف صاحب شاید کل ایک نئے انداز و عذاب کے ساتھ جلوہ گر ہوں گے۔۔۔
کیونکہ اللہ  نے پاکستانی عوام کو کرونا کی شکل میں ایک چیلنج دیا ہے اور یہ چیلنج  پاکستانی عوام ۔

ہمارے عظیم شاعر “اسرار الحق محاز” نے یقیناً ایسے ہی “لوگوں” کے لیے اپنی ایک نظم میں ارشاد فرمایا تھا؛

اک محل کی آڑ سے نکلا وہ پیلا ماہتاب
جیسے مُلا کا عمامہ جیسے بنیے کی کتاب
جیسے مُفلس کی جوانی جیسے بیوہ کا شباب
اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں

مُفلسی اور یہ مظاہر ہیں نظر کے سامنے
سینکڑوں چنگیز ،نادر ہیں نظر کے سامنے
سینکڑوں سُلطان و جابر ہیں نظر کے سامنے
اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں

Advertisements
julia rana solicitors

بڑھ کے اس اِندر سبھا کا سازوساماں پھونک دوں
اِس کا گلشن پھونک دوں اُس کا شبستاں پھونک دوں
تختِ سُلطاں کیا میں سارا قصرِ سُلطاں پھونک دوں
اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply