پنجابی میں شدید ترین خواہش کو ہم “تانگ” کہتے ہیں۔ شدید ترین خواہش کے ساتھ انسان کی بساط بھر کوشش بھی شامل ہو تو “تانگ” چاہے اچھی خواہش کی ہو یا بری خواہش کی، کائنات کی تمام قوتیں اسے پورا کرنے میں لگ جاتی ہیں۔ اچھی خواہش ہو تو کائنات کی قوتیں خوشی خوشی اسے پورا کرنے میں لگ جاتی ہیں۔ بری خواہش ہو تو طوعاً و کرھاً ہی سہی کائنات کی قوتیں اس کی تکمیل میں بھی لگ جاتی ہیں بس خواہش شدید ترین اور کوشش بساط بھر ہونی چاہیئے۔ یعنی یوں کہیے کہ خواہش اچھی ہو یا بری “سچی” ہو گی اور مقدور بھر کوشش ہو گی تو پوری ہو گی۔ تاوقتیکہ کہ انسان اپنے کسی عمل کی پکڑ میں نہ آ چکا ہو۔
بس ہماری خواہش اگر سچی ہو تو ضرور پوری ہوتی ہے۔ اگر خواہش پوری نہ ہو تو ہماری تانگ اور کوشش میں کہیں کوئی کمی ہوتی ہے۔
پنجابی میں کہتے ہیں؛
اج دی رات وی ایویں لنگھی
اکھیاں چھم چھم وسدیاں رہیاں
عشق ندی دا ڈونگا پانی
غوطے کھاندیاں، تر دیاں رہیاں
یار ملن دی تانگ جنہاں نوں
کچے کڑے تے وی ٹھل جاون
جان پیاری جنہاں کیتئ
بیٹھیاں ہوکے بھر دیاں رہیاں
دعا گو، طالب دعا شاہد محمود
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں