• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے۔۔۔ امجد خلیل

کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے۔۔۔ امجد خلیل

مسئلہ اخلاقی ہی ہے، کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہے؟ کیا نواز لیگ کو غیر جمہوری طاقتوں کے عدلیہ کے ساتھ گٹھ جوڑ اور جبر کا سامنا ہے؟دوہزار تیرہ کے عام انتخابات میں ڈاکٹر صاحبہ اسی حلقہ سے 1985 سے اپنی فتح برقرار رکھنے والے، اس وقت تک دو دفعہ وزیراعظم بن چکنے والے ،میاں محمد نوازشریف کے ساتھ بہترین اور اس حلقے کا تاریخی سیاسی مقابلہ قائم کرچکی ہیں- اس حلقہ میں یوں تو ہمیشہ نواز لیگ ہی اول رہی ہے اور لیکن ہارنے والی جماعتوں کا ہمیشہ مارجن زیادہ ہوا کرتا تھا- یہ دوسری دفعہ ڈاکٹر صاحبہ کا کرشمہ ہے کہ وہ ہاری تو ہیں لیکن دیگر تمام الیکشنوں کی نسبت کم مارجن سے-

2002 میں جب پورے ملک میں مارشل لاء کے جبر کے سامنے کوئی پر نہیں مارسکتا تھا تب بھی اس حلقہ سے نوازلیگ فتحیاب ہوئی- اس زمانے میں کمانڈو جرنیل سے ہم کسی جبر یا سختی ، جوڑ توڑ ، خرید و فروخت کی توقع نہیں کرسکتے ؟ میری نظر میں ایک یہی پوائنٹ کافی ہے ان تمام ساری افواہوں اور خلط مبحث کا گلا گھوٹنے کے لیے جو یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر یاسمین یا تحریکِ انصاف کی پشت پناہی کررہی تھی-

یہ کہنا ‘ کہ کم مارجن سے ہارنا بھی ڈاکٹر صاحبہ کی فتح ہے ‘ بھی تنقید کی زد میں ہے ، اس کا مطلب یہ اخذ کیا جارہا ہے کہ اس بیانیہ سے نواز لیگ یا محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کی فتح کو کم اہمیت کا ثابت کرنا مقصود ہے- سارے فیکٹرز اگر سامنے رکھے جائیں تو محترمہ کلثوم نواز ہی اس حلقہ میں مضبوط ترین اور سب سے زیادہ کامیابی کے امکانات رکھنے والی امیدوار تھیں، محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کے حق میں جاتے ان تمام فیکٹرز کے باوجود ڈاکٹر صاحبہ کا کم مارجن سے ہارنا ہی ڈاکٹر صاحبہ کی اخلاقی فتح کا ثبوت ہے –

حلقہ کی بدحالی پہ اگر کوئی بات کی جائے تو بھی وہی ملتا جلتا پتہ سامنے کردیا جاتا ہے کہ عوام کو گلی کوچے میں پڑئے کچرے کے ڈھیر سے زیادہ عدلیہ عسکری گٹھ جوڑ کے تعفن کا ادراک ہے- ہمیں تسلیم کرلینا چاہیے کہ واقعی ہی ایسا ہوگا لیکن ساتھ ہی حیرت زدگی کا گیارہ ہزار وولٹ کا جھٹکا یہ ہے کہ جو عوام 1985سے لیکر آج تک ایک جماعت کو فتحیاب کرواتی رہی لیکن یہ ادراک نہ کرسکی کہ ہمارے رہنماؤں کو ہماری بنیادی ضرورتوں اور حقوق کا کوئی خیال ہی نہیں-

Advertisements
julia rana solicitors london

تعلیمی پسماندگی، صحت کی بدحالی کے عفریت نما مسائل کے باوجود بھولی عوام کو ‘عظمیٰ و وقار’ کا باریک سا گٹھ جوڑ نظر آگیا- آئیے مل کر لمحاتی سبحان اللہ کا ورد کریں کہ جن لوگوں کی فہم و فراست گندگی و غلاظت کے جوہڑ نہیں دیکھ سکتی اسے غیر سیاسی قومی اداروں کا سیاسی معاملات میں ٹانگ اڑانے کے لیے کیا گیا گٹھ جوڑ نظر آجاتا ہے- ہوسکتا ہے، عوام کا ادراک اس اعلیٰ سطح تک پہنچ گیا ہو، عشروں کی حکمرانی کے باوجود گلی کوچوں ، تعلیم و صحت کی بدحالی کی غلاظتوں کے انبار کو اگنور کردینےوالے اس انوکھی نوعیت کے ادراک پہ، ضروری نہیں کہ آپ سے درخواست ہی کی جائے ، بلا دعوت نامہ بھی فاتحہ پڑھی جاسکتی ہے-

Facebook Comments

امجد خلیل عابد
ایک نالائق آدمی اپنا تعارف کیا لکھ سکتا ہے-

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے۔۔۔ امجد خلیل

Leave a Reply