• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • فوجی طالع آزماؤں کی راہ مسدود ہوگئی۔۔آصف جیلانی

فوجی طالع آزماؤں کی راہ مسدود ہوگئی۔۔آصف جیلانی

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق فوجی آمر اور فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا جو حکم دیا ہے اس پر مجھے فرانس کے ممتاز سابق فوجی سربراہ مارشل اونری فیلپ پیتاں کا مشہور مقدمہ یاد آگیا۔ اونری فیلپ پیتاں، پہلی عالم گیر جنگ کے دوران ممتاز فرانسسی فوجی کمانڈر تھے۔ 58سال کی عمر میں جب وہ کرنل تھے انہیں 1914میں وردون کی مشہور لڑائی میں جرمن فوج کو پسپا کرنے کی کامیابی پر اعزاز ملا تھا اور 1917میں انہیں فرانس کی افواج کی سربراہی سونپی گئی تھی۔ لیکن حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ 1940میں جب جرمنی نے فرانس پر قبضہ کیا تو یہی مارشل پیتاں، جرمن قابض وشی حکومت کے سربراہ مقرر ہوئے۔ جنگ کے خاتمہ پر مارشل پیتاں کو گرفتار کر کے ان پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔

اُس وقت فرانس میں کسی نے شور نہیں مچایا اور نہ فرانسسی فوج نے اس فیصلہ پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ ہاں صدر چارلس ڈی گال نے مارشل پیتاں کو پھانسی کے تختہ سے بچا لیا اور ان کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی جو انہوں نے 85 سال کی عمر تک اپنی موت تک بھگتی۔

اسلا م آباد کی خصوصی عدالت کی طرف سے سنگین غداری کے جرم میں پرویز مشرف کی سزائے موت پر فوج کے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر آصف غفور کا شدیدردعمل بڑا غیر مناسب ہے۔ ان کا خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلہ سے پہلے یہ کہنا کہ مشرف غدار نہیں ہیں،عدالت کے حکم کو یکسر مسترد کرنے کے مترادف ہے اور اس میں دھمکی کی بو آتی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کی طرف سے یہ دلیل پیش کی گئی ہے کہ مشرف نے ملک کے دفاع کے لئے جنگیں لڑی ہیں، وہ فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں اور ملک کے صدر کے فرایض انجام دے چکے ہیں۔ اس دلیل میں وزن نہیں کیوں کہ فوج کے سربراہ رہتے ہوئے انہوں نے ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا تھا اور ملک کے صدر کے عہدہ پر فایز ہوتے ہوئے انہوں نے ۳ نومبر 2007کو ایمرجنسی نافذ کی تھی اور متعد د ججوں کو اسیر بنایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان اور اٹارنی جنرل نے یہ شکایت کی ہے کہ مشرف کے مقدمہ میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ اس دلیل کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہین کیوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل کو جامع جواب دے دیا ہے۔ اور اب اس میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہئے کہ مشرف کو اپنے دفاع کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔

مشرف کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوراں جو چھ سال تک جاری رہی، مشرف نے عدالت کا سامنا کرنے کے بجائے کھلم کھلا سرکشی کا مظاہرہ کیا ہے کبھی عدالت جاتے ہوئے راستہ میں فوجی ہسپتال میں پناہ لینا، پھر مقدمہ کا سامنا کرنے کے بجائے دوبئی فرار ہو جانا اور وہاں سے پاکستان نہ آنے کے لئے حیلے بہانے کرنا۔ ان تمام حالات کے پیش نظر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سابق فوجی آمر کو اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا گیا اور عدل کے تقا ضے پورے نہیں کئے گئے۔ پھر تحریک انصاف کی حکومت نے آخری دنون میں خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کی کوشش کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کی حکومت کی پوری کوشش تھی کہ عدالت مشرف کے خلاف کوئی فیصلہ نہ دے۔ اس حکمت عملی کا واضح مقصد یہ نظر آتا ہے کہ حکومت اپنی مصلحتوں کی خاطر چاہتی تھی کہ مشرف کو کوئی سزانہ ملے اور تمام سنگین الزامات سے بچ نکلنے کا راستہ نکل آئے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کا فیصلہ کئی پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے۔ بلا شبہ اس فیصلہ کی بدولت ملک میں فوجی طالع آزمائی کی راہ مسدود ہوئی ہے۔پچھلی چار سے زیادہ دہائیوں کے دوران جس آسانی سے اور جواب دہی کے بغیر فوجی طالع آزما ملک کے اقتدار پر قبضہ کر چکے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا گیا اورعدلیہ پر بھی فوج کاخوف اس قدر طاری تھا کہ عدلیہ نے فوج سے جواب طلب نہیں کیا بلکہ خود عدلیہ نے مشرف کے غیر آئینی اقدام کی تاید کی، انہیں آئین میں ترمیم کا اختیار دیا جس کی بنا پر عدلیہ بھی مشرف کے ساتھ شریک مجرم کے الزام سے نہیں بچ سکتی۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے فیصلہ کے بعد یہ تاثر ٹوٹ گیا ہے کہ عدلیہ فوج سے خایف ہے اور وہ فوج کے کسی سربراہ کے خلاف مقدمہ کی سماعت سے گریزاں ہے۔ پہلی بار ملک کی کسی عدالت نے فوج کے کسی سربراہ کے خلاف مقدمہ کی سماعت مکمل کی ہے بلاشبہ اس کی بدولت عدلیہ کا وقار بلند ہوگا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا خصوصی عدالت کے مفصل فیصلہ میں اس جرم کا ذکر ہے جو مشرف نے 12اکتوبر 1999کو ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر کیا تھا۔ اسی سلسلہ میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ان افراد اور عدلیہ کے ججوں کو بھی مورد الزام ٹہرایا جائے گا جنہوں نے مشرف کے اس جرم میں اعانت کی اور مشرف کو آئین میں ترمیم کا بھی حق دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سابق فوجی آمر اس جرم کے بھی جواب دہ ہیں کہ جب 9/11کے بعد امریکی وزیر خارجہ پاول کی صرف ایک دھمکی پر پاکستان کو افغانستان میں امریکی جنگ کی آگ میں جھونک دیا تھا جس کے نتیجہ میں 27ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے اور امریکا کو ڈرون حملوں کی ایسی کھلی چھوٹ دی کہ پاکستان کو اس عذاب سے نجات نہیں  ملی ہے۔
بہت سے لوگو ں کو یقین نہیں کہ پرویز مشرف کو اپنے جرایم کی واقعی سز ا ملے گی انہیں خطرہ ہے کہ ملک کی مقتدر قوتیں اس معاملے کو ایسے الجھائیں گی کہ مشرف سزا سے بچ جائیں گے یاآخر کار صدر مملکت انہین معافی کی خلعت پہنا دیں گے اور مشرف کے خلاف فیصلہ محض علامتی فیصلہ بن کر رہ جائے گا لیکن جو بھی ہو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے ملک کی تاریخ میں ایک منفرد فیصلہ دیا ہے جو عدلیہ کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے اور یہ فیصلہ مستقبل کی راہوں کو روشن رکھے گا۔

Facebook Comments

آصف جیلانی
آصف جیلانی معروف صحافی ہیں۔ آپ لندن میں قیام پذیر ہیں اور روزنامہ جنگ اور بی بی سی سے وابستہ رہے۔ آپ "ساغر شیشے لعل و گہر" کے مصنف ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply