کالج کا ہال طلبا سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔
موقعے کی مناسبت سے مدعو کیے گئے سکالر کی تقریر آخری لمحات میں تھی ۔
دعوے سے کہتا ہوں اقبال محض ایک شاعر ہی نہیں بلکہ دنیا کے بہت بڑے فلاسفر بھی تھے ۔ انھوں نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا بلکہ تن من دھن سے اس کی خاطر قربانی بھی دی ۔ عورتوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے ان تھک جدوجہد کی ۔ اس قوم میں جمہوری شعور کو بیدار کرنے کے لیے ان کے کارناموں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا ۔ ان کی زندگی جہد مسلسل اور عمل پیہم کا ایک عملی نمونہ تھی ۔
علامہ اقبال اس شعر میں اپنی زندگی کا نچوڑ بیان کرتے ہیں :
تندیء باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
ہال تالیوں سے گونج اٹھا ۔ ۔ تالیوں کی گونج ابھی تھمی نہیں تھی اور مقرر داد ہی وصول کر رہے تھے کہ ایک طالب علم نے سوال داغ دیا
سر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ علامہ اقبال نے اپنی زندگی کا نچوڑ سید صادق حسین کے شعر میں کیوں بیان کیا ہے ؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں