خارش کی وجوہات، اور اس کا علاج۔۔۔۔سلطان محمود

(براہِ کرم اس تحریر کو محض عمومی رہنمائی کے طور پر لیں۔ خارش یا کسی بھی دیگر جِلدی مسئلے کے لئے سکن سپشلسٹ سے رجوع کریں)۔

انسانی جسم پر خارش ہونے کی ایک سے زیادہ وجوہات ہیں۔ ان میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔

۱- خارش کی ایک بہت بڑی وجہ ایک قسم کی چھوٹی چھوٹی جوئیں (Scabies)، جو صرف خوردبین سے نظر آتی ہیں، ہو سکتی ہیں۔ یہ خارش عموماً جسم کے ان حصوں میں زیادہ ہوتی ہیں جہاں جلد میں بہت ساری تہیں (folds) ہوتی ہیں جن میں ان جوؤں کو چھپنے کا موقع ملتا ہے۔ مثلاً انگلیوں کے بیچ میں، گھٹنوں اور کہنیوں کے اوپر، اور مردوں میں ٹیسٹیز کے اوپر۔ اس خارش کی دوسری پہچان یہ ہے کہ یہ گھر میں ایک سے زیادہ افراد کو ایک ساتھ ہوتی ہے کیونکہ جوئیں ایک سے دوسرے انسان کو آسانی سے لگ جاتی ہیں۔ اس خارش کے علاج کے لیے ڈاکٹر حضرات عموماً اینٹی سکيبیز لوشن یا کریم دیتے ہیں جس سے سب گھر والوں کو ایک ساتھ علاج کروانا ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ ہی احتیاطی تدابیر میں روزانہ کپڑے تبدیل کرنا، استعمال شدہ کپڑوں کو تیز گرم پانی سے دھونا، اور علاج کے دوران میاں بیوی کا قربت کے تعلقات سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

خارش
فنگس

۲- خارش کی ایک اور اہم وجہ فنگس ہے۔ یہ خارش عموماً ان جگہوں میں ہوتی ہے جہاں عام طور پر دھوپ نہیں لگتی یا جہاں پسینہ آنے کی وجہ سے جلد گرم اور مرطوب رہتی ہے، مثلاً بغلوں میں، خواتین میں چھاتیوں کے نیچے، مردوں میں فوطوں پر، اور مردوں اور خواتین دونوں میں جنسی اعضاء کے اوپر۔

کونٹیکٹ ڈرماٹیٹیز

یہ خارش بھی میاں بیوی میں قربت کے تعلقات کی وجہ سے آسانی سے ایک دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر حضرات اینٹی فنگل (اینٹی بائیوٹک ہر گز نہیں) ادویہ تجویز کرتے ہیں۔ اگر شادی شدہ مرد یا عورت میں ہو تو دونوں کا علاج ایک ساتھ ضروری ہے چاہے کسی ایک پارٹنر میں خارش نہ بھی ہو تاکہ صحت یاب ہونے کے بعد دوسرے پارٹنر سے دوبارہ فنگس کی منتقلی کے امکانات کم ہوں۔ کچھ کیسیز میں، مثلاً گردن اور سینے کے اوپر سفید دھبے، فنگس بغیر خارش کے بھی ہو سکتی ہے جس کا علاج کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

اٹوپک ڈرماٹائیٹس

۳- خارش کی ایک اور وجہ الرجی یا حساسیت بھی ہوسکتی ہے۔ بعض اوقات ہماری جلد کسی خاص چیز کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتی ہے جس سے کونٹیکٹ ہونے کی صورت میں جلد پر خارش شروع ہو جاتی ہے۔ اسے (Contact dermatitis) بھی کہتے ہیں۔ ایسی صورت میں الرجن (جس چیز سے الرجی ہو) سے بچنا اور اینٹی الرجی ادویات کے استعمال سے آرام آجاتا ہے۔

۴- خارش کبھی کبھی امیون سسٹم کی خرابی یا زیادہ حساسیت (Auto immune disorder) کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔ اسکی مثالیں سورائیسز اور اٹوپک ڈرماٹائیٹس ہیں۔ یہ اگر معمولی سطح پر ہو تو سٹرائیڈ کریم اور اینٹی الرجی ادویہ سے آرام آجاتا ہے۔ زیادہ تکلیف کی صورت میں امیون سسٹم کو دبا کر رکھنے والی ادویات استعمال کروائی جاتی ہیں جن سے اس وقت تک آرام ملتا ہے جب تک استعمال کرتے رہیں۔ تکلیف کم ہونے کی صورت میں دوا میں وقفہ، اور بڑھ جانے پر دوبارہ سے شروع کرائی جاتی ہے۔
اگر الرجی کی وجہ معلوم ہو تو جس چیز سے الرجی ہے، اس کے مقابلے کے لیے خصوصی ویکسین بنوائی جا سکتی ہے۔ یہ کام پہلے اسلام آباد میں نیشنل ہیلتھ لیبارٹری کرتی تھی، آجکل معلوم نہیں اس کی کیا صورت حال ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۵- کچھ لوگوں کی جلد خشک ہوتی ہے انہیں سرد اور خشک موسم میں خارش کی تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے میں کوئی اچھی کوالٹی کی کریم، لوشن، ویزلین، یا سرسوں کا تیل لگانے سے بھی آرام آ جاتا ہے۔ جلد روشنی کے لئے حساس ہونے کی صورت میں دھوپ میں خارش یا جسم میں سوئیاں چھبنے جیسی علامات کی شکایت ہو سکتی ہے۔ یہ ایک خاص اینٹی بائیوٹک دوا (Sparfloxacin) کا ایک سائیڈ ایفیکٹ بھی ہے۔ ایسی صورت میں اگر تکلیف زیادہ ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے دوا بدلنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply