اظہار رائے انسان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے – ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی معاملے میں اپنی دیانت داری کے ساتھ جو رائے رکھتا ہے ، اس کا اظہار کر سکے – بلکہ جانوروں اور پرندوں کو بھی بولنے اور آواز نکالنے سے روکا نہیں جا سکتا –
لیکن بدقسمتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں اظہار رائے پر غیر مرئی قدغنیں ہیں – میڈیا کی آزادی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی ، ہمارے اخبارات اور ٹی وی چینلز کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ اس شخص یا اس عورت کے جلسے ، ریلی یا پریس کانفرنس کی کوریج کر سکیں ، جو حکمران کی نظر میں ناپسندیدہ ہے –
بظاہر کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا – لیکن اخبارات اور چینلز کے مالکان سے لے کر نامہ نگار تک ، سب کو معلوم ہے کہ حکمران کون ہے اس کو کون پسند نہیں ہے – اور اگر اس کی تصویر یا نام غلطی سے بھی نشر ہو گیا ، تو اس کے نتائج کیا ہوں گے –
ایسے میں مخلص مفکرین اور آزاد منش لکھاریوں کے ہاں گھٹن کا احساس شدید ہے – مذہبی اور سیاسی تقسیم ایسی ہے کہ آپ کی رائے کی مخالفت دلیل کی بجائے گالی اور تشدد سے ہونے کا خطرہ رہتا ہے –
ایسے میں محترم انعام رانا ، محترمہ اسما مغل اور ان کی ٹیم صد ہزار بار تحسین کے لائق ہیں کہ انھوں نے “مکالمہ” کے نام سے ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا ، جہاں دنیا جہان کے ہر موضوع پر نہ صرف لکھنے ، بلکہ کھل کر لکھنے کی آزادی میسر ہے- یہاں مذہب ، سیاست ، ادب ، معاشرت، معیشت ، غرض ہر میدان کے بلند پایہ لکھاری موجود ہیں-
اللّٰہ کے کرم سے ، مکالمہ ٹیم کی محنت ، اور یہاں میسر آزادی اظہار اور مقبولیت نے آج “مکالمہ” کو اردو زبان کے ایک طاقت ور نشریاتی ادارے کی حیثیت دلا رکھی ہے –
صرف تین سال کے مختصر دورانیے میں اس مقام تک پہنچنے میں مکالمہ کی ٹیم کو کتنی محنت کرنا پڑی ہو گی ، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے –
میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے جناب انعام رانا ، محترمہ اسما مغل اور ان کی ٹیم کے تمام ساتھیوں ، اور “مکالمہ” کے تمام لکھنے والوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں – اللّٰہ رب العزت ان سب کو ہمیشہ اپنی حفظ و امان اور عافیت و سلامتی میں رکھے – آمین !
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں