• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • این ٹی ایس، ایف ٹی ایس ,ایٹا بدنام اور ہماری تجاویز۔۔۔ محمد عمیر مفکر

این ٹی ایس، ایف ٹی ایس ,ایٹا بدنام اور ہماری تجاویز۔۔۔ محمد عمیر مفکر

پاکستان کے اندر قومی اداروں کے ساتھ پرائیویٹ ادارے بھی بڑے  زور و شور سے کام سرانجام دے رہے ہیں بلکہ سرکاری اداروں سے کئی گنا بہتری کے ساتھ کثیر تعداد میں بھی موجود ہیں،پاکستان میں اگر سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے درمیان نسبت نکال دیا جائے   تو 70فیصد  لوگ پرائیویٹ اداروں پر اعتماد کرتے ہیں اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے شروع ہے۔ میں اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا کہ سرکار نے ایسے پُر اعتماد ادارے کیوں نہیں بنائے، وجوہات کیا ہیں۔یا پھر یہی حکومتی لوگ پرائیویٹ ادارے چلارہے ہیں، پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پرائیویٹ ادارے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ پاکستان کے اندر کچھ عرصہ بعد بدنام اور کرپٹ کیوں ہوجاتےہے.؟
لیکن جیسے جیسے  سیاست نے ترقی کی اور لوگ حکومت میں آگئے تو وقت کے ساتھ ساتھ اداروں کو ٹھیک کرنے کی  بجائے اداروں  کو بھی سیاست کے مراکز بنادیا گئیا،سوال یہ  پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں  ہوا۔۔ تو اگر کوئی مجھ سے پوچھے تو میرا جواب ہوگا کہ اس لیے ادارے سیاست کے مراکز بنا دیے گئے   تاکہ مستحق افراد کا حق چھینا جا سکے، انصاف کی دھجیاں اڑا دی جائیں، قانون کو توڑ دیا جائے، میرٹ کے برعکس فیصلے کیے جائیں  اور من پسند افراد تعینات کیے جائے۔۔یعنی اصل ناسور یہ ہے۔

اب اگر دیکھا جائے تو ٹیسٹ کے لحاظ سے سب سے پہلا اور قومی ادارہ ایٹا ہے جوکہ قومی ادارہ ہے، ایٹا انتہائی صاف و شفاف ادارہ سمجھا جاتا تھا،پہلے وزن پرتول کر ٹیسٹ بناتے تھے یعنی معیار کے مطابق ، لیکن موجودہ دور میں اس کا حال یہ ہے کہ ایم ایس سی، ایم فل، پی ایچ ڈی کے لیے ٹیسٹ بیک وقت اور ایک جیسے بنادیتے ہیں جو ان اداروں  کی نالائقی اور نااہلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستان کے دو اہم شعبے(میڈیکل، انجینئرنگ) جس کے لیے ایک طالب علم  روزِ اوّل سے انہی دو فیلڈ میں سلیکشن کے لیے کوشاں اور خواہش مند رہتا ہے۔جب سٹوڈنٹ اس قابل بن جائے کہ اب میں میڈیکل اور انجینئرنگ کا ٹیسٹ دے سکتا ہوں، تو ٹیسٹ جمع ہونے سے پہلے چند  طالب علم   جو رسائی رکھتے ہیں ان کی  وجہ سے ٹیسٹ آؤٹ ہوجاتا ہے اور مسلسل کئی بار ٹیسٹ کی مقرر شدہ تاریخ بدل دی جا تی ہے اور اس طرح ایک لائق سٹوڈنٹ کی امید ٹوٹ جاتی ہے ،یہاں تک کہ کچھ طالبعلم دلبرداشتہ ہوکر  خودکشی تک کرلیتے ہیں۔

یہ تو میں نے صرف ایٹا اور اس میں میڈیکل اور انجینئرنگ کا خلاصہ مختصر الفاظ میں آپ کے سامنے رکھ دیا ،جو ایٹا کے ہاتھوں سٹوڈنٹس کا  فیوچرمستقبل تباہ ہوتا آرہا  ہے۔ ایٹا اور اس طرح کئی ادارے بدنامی کے بعد این ٹی ایس ادارہ جوکہ پرائیویٹ ادارے ہیں منظر عام پر آئے،این ٹی ایس ایک زبردست اہل، لائق ٹیم اور منظم ادارہ تھا این ٹی ایس کا اگر ٹیسٹ دیکھا جائے تو بہترین جاب کے مطابق ٹیسٹ اور غیر ضروری مضامین کے بجائے سلیکٹ جاب کیمطابق ٹیسٹ بنایا  جاتاہے ، این ٹی ایس بڑا  ادارہ ہے تقریباً تمام اضلاع میں ان کے آفس اور مرکزی دفتر اسلام آباد میں موجود ہے،این ٹی ایس ویب سائٹ کا اگر دیگر اداروں کی ویب سائٹ  کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو بہت  ایکٹیو اور آسان ویب سائٹ ہے الغرض این ٹی ایس ہر لحاظ سے اچھا ادارہ تھا لیکن اسے بھی پہلے ادارے  کی طرح سیاسی، پیسوں اور من پسند افراد کا ادارہ بنا د یاگیا ۔ایک بار نہیں کئی کئی بار ٹیسٹ منسوخ کرنے کے باوجود بھی ٹیسٹ پر اعتماد نہ ہو سکا، اس میں بھی جاب سلیکشن کا بڑی اپروچ پر دارومدار ہونے لگا،  اور اسی طرح بدنام اور کرپٹ ہو کر ریجیکٹ کردیا گیا۔

اب آتے ہیں ایف ٹی ایس(FTS)  کی جانب۔۔ایف ٹی ایس کا نام بھی این ٹی ایس پر بدنامی کا لیبل لگنے کے بعد  اور اپنے ادارے کی  شفافیت کے لیے رکھ دیا گیا یعنی “Fair Testing Service” اب اگر ظاہری طور پر دیکھا جائے تو نام بڑا کمال اور پُرکشش ہے لیکن بدقسمتی سے اندر سے کھوکھلا اور خراب ہے اس ادارے کا پہلا سال ہے کہ خیبر پختون خوا ایلیمنٹری ایجوکیشن نے ٹیسٹ ایف ٹی ایس کے زیر نگرانی  فیصلہ کیا، اس غرض سے کہ امتحانات شفافیت کے ساتھ ہوجائیں، میں سمجھتا ہوں ایف ٹی ایس سرے سے ہی ناکام ادارہ   ہے، کیونکہ اگر ان کی مینجمنٹ آف ٹیسٹ دیکھی  جائےتو کچھ یوں ہے کہ  ٹیسٹ کو آسان بنانا اچھی پیشرفت ہے لیکن اتنا گرنا بھی نہیں چاہیے کہ ایس ایس ٹی ٹیسٹ مکمل جماعت نہم یا دہم اور پی ای ٹی ٹیسٹ جماعت ہشتم، ہفتم سٹوڈنٹس کیمطابق بنایا جائے۔۔ ٹیسٹ اچھا ہے پر  لائق سٹوڈنٹس کی قابلیت  پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے ،ہر ٹیسٹ اپنے  میعار کے مطابق بنانا چاہیے۔

یہ تو ان کے ٹیسٹ کی تیاری  کا حال ہے اس کی اگر مانیٹرنگ دیکھی جائے تو یہ سب سے زیادہ بدنامی اور کرپشن کا شکار  بنا ہے۔۔کیونکہ یہ ادارہ اتنا ایڈوانس ہے کہ ٹیسٹ وقت سے پہلے نہیں ایک دن پہلے آؤٹ ہوجاتا ہے اور صبح صبح مکمل حل شدہ ٹیسٹ واٹس ایپ کے ذریعے سٹوڈنٹ تک ارسال کیا جا تا ہے۔کوئی ادارہ ثبوت مانگنا چاہیے تو میرے پاس موجود ہیں۔۔ الغرض ٹیسٹ ٹیم صرف فارمیلیٹی تو بخوبی سرانجام دیتی ہے لیکن سلیکشن پہلے سے ہوئی  ہوتی  ہے۔۔ یہ رہا سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کا حال ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میں اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے چند گزارشات پیش خدمت کرنا چاہتا ہوں۔۔
کہ پہلے تو حکومت ایک ادارہ بنایا جائے یا پھر پہلے سے  بنائےہوئے اداروں کو شفاف بنایا جائے۔شفافیت کے لیے ضروری ہے کہ اداروں کو سیاست سے دور رکھیں، اہل اور لائق ٹیم تشکیل دیں۔ مخصوص جاب کے لیے ٹیسٹ ایک جیسا اور بیک وقت کروایا جائے یعنی فرسٹ  اور سیکنڈ ٹائم ختم کردیا جائے۔۔مقامی لوگوں کے اوپر مقامی ٹیم کی ڈیوٹی نہ لگا ئی جائے کیونکہ ہر بندے کی  پہچان اور علاقائی معاملات مشترکہ ہوتے ہیں تو ایسے حالات میں ایک ادارہ بدنظمی کا شکار ہوسکتاہے۔ ہال میں انٹری سخت کروائی جائے اور چیک اپ(checkup) مقامی لوگوں کے بجائے نامعلوم اشخاص اور باہر سے لائی ہوئی ٹیم سے کروایا جائے۔ٹیسٹ کی کاروائی ٹیم کے ساتھ ساتھ خفیہ کیمرے سے بھی  کی جائے۔موبائل و دیگر  چیزوں کوساتھ ہال میں لانا  ممنوع کیا جائے۔دوران ٹیسٹ موبائل ہیڈ فون وغیرہ  ملنے پر فوراً سٹوڈنٹ کا ٹیسٹ منسوخ کیا جائے اور ڈیٹا فوراً مرکزی ٹیم تک پہنچایا جائے ۔ خواتین کے لیے خواتین کی ٹیم تشکیل دی جائے کیونکہ یہ مردوں کا کام نہیں۔اپنی ٹیم کے پیچھے بھی ایک خفیہ مانیٹرنگ ٹیم تشکیل کردی جائے اور آخر میں اس تجویز پر بھی زور دوں  گا کہ ٹیسٹ پاک فوج کی  زیر نگرانی کرویا جائے۔اداروں کو بدنامی، کرپشن اور حق تلفی سے بچانے کے لئے میری یہ تجاویز اداروں کے پیش خدمت ہیں میرے ساتھ اتفاق ضروری نہیں،اور اگر اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں چاہتے تو خدارا مستحق اور غریب طلباء، طلبات کے ساتھ مذاق اور کھیل  بند کردیں، پھر پیسوں اور اپروچ پر سلیکشن کریں، لیکن عوام کو برائے نام اشتہارات اور ٹیسٹ پر گمراہ نہ کیا جائے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply