کیا ہم زندہ قوم ہیں ؟۔۔۔عزیز خان

میں نے فیس بُک پر ایک پوسٹ لگائی۔۔۔۔”سوہنی دھرتی اللہ رکھے،قدم قدم آبادتجھے”۔

میری اس پوسٹ پر صرف 12 دوستوں نے  آمین لکھا،  اور تین نے لائیک کیا۔
ایک خوبصورت جوان لڑکی نے لکھا آج مجھے نزلہ کھانسی بُخار ہے۔
میرے پانچ سو فیس بُک دوست ڈاکٹر اور حکیم بن گئے، سب نے مختلف نسخہ جات تجویز کیے۔غذا میں بھی پھل جوس اور دیسی مُرغی کی یخنی کا بتایا کُچھ منچلے تو یہ سب کُچھ لیکر ہوم ڈلیوری کے لیے بھی تیار ہو گئے ساتھ میں مکمل آرام کے بھی مشورے دیے گئے۔
انسٹاگرام پر بھی سنی لیونی اور مائرہ خان کی تصویروں پر لاکھوں لائیکس اور کمنٹس ہیں پر کہیں کشمیر یا فلسطین کی کوئی پوسٹ نہیں ،نہ ہی لائیکس اور  کمنٹس۔

میں نے بھی ایک دن غلطی سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے فیس بک پر لکھا مجھے نزلہ اور بخار ہے کُچھ دوستوں نے کمنٹ کیا ،عمر کا تقاضا  ہے ریسٹ کیا کریں ہر وقت فیس بک پر ہوتے ہیں۔

ہم کیا قوم ہیں جو ٹی وی پر اسلامی پروگرام کو تو ریموٹ کا بٹن دبا کرآگے کر دیتے ہیں ،پر انڈین ڈرامے اور فلمیں اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں۔اور اگلے دن کشمیر ریلی میں شرکت فرماتے ہیں اور نعرہ بھی لگاتے ہیں “کشمیر بنے گا پاکستان “۔

ہر کام دعا کے ساتھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، پھر اللہ سے گلے شکوے کرتے ہیں ،محنت نہیں کرنی حسد کرنا ہے۔۔۔مشکل وقت آجائے تو سر پر ٹوپی ،نماز عبادت شروع ہوجاتی ہے، جونہی بُرا وقت ٹل جائے پھر وہی حرکتیں شروع۔۔

مجھے آج بھی یاد ہے 1978 میں میرا بیڈ منٹن کا میچ تھا، میرے سامنے والے کھلاڑی ناصر جانی مرحوم کی گیم اچھی تھی ۔مجھے مشورہ دیا گیا کہ میں حضرت عظمت سُلطان کے  دربار سے تعویز لوں تو میں میچ جیت جاؤں گا۔

میں نے یہی کیا ،دربار پر  سلام کیا۔۔ گلے میں فتح کا تعویز پہنا، شام کو میچ ہوا اور میں تینوں گیمز ہار گیا۔۔

ہم پاکستانی مُسلمان بھی ایسے ہی ہیں، جلدی خوش ہونے والے ،جلدی ناراض ہونے والے ؟۔۔ صرف دعاؤں پر گزارا  کرنے والے معصوم لوگ ہیں ہم۔۔

UAE نے دو ارب ڈالر دیے خوش  ہوگئے۔۔مودی کو ایوارڈ دیا ،ناراض ہوگئے۔۔سعودی عرب سے تو ہم ناراض ہو ہی نہیں سکتے، کیونکہ ہمارا مکہ مدینہ اُدھر ہے وہ چاہے ہم سے جیسا سلوک کریں،سلمان رشدی نے حضٌور پاک کی شان میں گستاخی کی، ہم نے اپنے مُلک کی تنصیبات کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ،وہ ملعون آج بھی زندہ سلامت ہے اور اُس کا ہم کُچھ بھی نہیں کر سکے۔کافروں کی تمام ایجادات استعمال کرتے ہیں مگر اُن سے نفرت کرتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم جیت گئی تو خوش ہو گئے ،ٹیم ہار گئی تو کھلاڑیوں کو جوتے مارتے ہیں۔۔۔ہماری مائیں بہنیں بہویں اکثر عاملوں سے پیروں سے تعویز لینے کے لیے  دولت ضائع کر رہی ہوتی ہیں  اور کُچھ تو اپنی عزتیں بھی لُٹا بیٹھتی ہیں۔۔پہلے دودھ میں پانی ملاتے تھے اب پانی میں کیمیکل ملا کر دودھ بناتے ہیں، گندے پانی والی سبزیاں بیچتے ہیں۔بیف اور مٹن کی جگہ کُتے اور گدھے کا گوشت کھلاتے ہیں
معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کر کے قتل کر دیتے ہیں۔۔ماتھے پر مہراب، چہرہ پر سُنت رسول رکھ کر قسمیں کھا کر دو نمبر اور جعلی  چیزیں فروخت کرتے ہیں۔
زندگی بچانے والی ادویات میں ملاوٹ کرتے ہیں اور جعلی ادویات مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔۔ڈاکٹر علاج کے نام پر غریبوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں لوٹتے ہیں۔باپ بیٹی سے زنا کرتا ہے،کراچی میں کچرہ پھیلا ہوا ہے، لوگ گندگی سے بیمار ہو رہے ہیں اور سیاستدان ایک دوسرے پر گند اُچھال رہے ہیں۔۔
بلاول بھٹو پہاڑی مقامات پر جلسے فرما رہے ہیں ،نہ عمران خان کی مداخلت ہے نہ ہی ن لیگ کی قیادت کا کوئی بیان۔۔سارا دن مکھیاں مارنے کی مُہم کچرہ اُٹھانے کی مہم کی تصاویر اور ویڈیوز تمام ٹی وی چینلز پر چل رہی ہیں۔

تمام اینکرز سیاستدان تجزیہ نگار سارا دن اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ سچ اور جھوٹ کی تمیز ہی نہیں رہی۔۔کشمیر پر سیاست ہو رہی ہے کوئی کہتا ہے کشمیر کا سودا ہو گیا، کوئی کہتا ہے کشمیر بنے گا پاکستان،کیا کسی نے کشمیریوں سے بھی پوچھا ہے وہ کیا چاہتے ہیں ؟
کیا وہ ایسے مُلک کے ساتھ رہنا چاہیں گے جن کے حکمران کرپٹ ہوں جو قوم کے بچوں کی بجائے اپنے بچوں کے بارے میں سوچیں جو مُلکی اداروں کو ،عدلیہ کو اور فوج کو گالیاں دیں۔
بےشک دعاؤں میں اثر ہوتا ہے پر اُن کی جو دل سے مانگتے ہیں جن کے پیٹ میں رزق حلال ہوتا ہے جو کسی بیوہ اور یتیم کا حق نہیں مارتے۔۔دعائیں تو گدھ اور چیلیں بھی مانگتی ہیں کہ تمام جانور مر جائیں اور اُن کے مزے ہوں پر ایسی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔اگر ایسی دعائیں قبول ہوتیں تو آج تمام دنیا پر مسلمانوں کی حکمرانی ہوتی مگر ایسا نہیں ہے ،نہ تو دعائیں دل سے نکلتی ہیں اور نہ ہی آہوں میں اثر ہے۔بس ہے تو ہر طرف جھوٹ دھوکا، مکروفریب ،لوٹ کھسوٹ اور صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ۔۔۔

ان تمام باتوں اور خصوصیات کے باوجود اگر ہم ایک زندہ قوم ہیں تو پھر کشمیر ہمارا حصہ کیوں نہیں ؟مشرقی پاکستان ہم سے الگ کیوں ہوا ؟ ہم دنیا میں ذلیل کیوں ہو رہے ہیں ؟ہمارے پاسپورٹ کی عزت کیوں نہیں؟۔۔مجھے تو لگتا ہے ہم ایک مُردہ قوم ہیں، جو صرف نعرے لگا کر اور ترانےگا کر زندہ ہے۔

گر یہی حال رہا ،ساقی ترے میخانوں کا
ڈھیر لگ جائے گا ٹوٹے ہوئے پیمانوں کا

قحط دنیا میں ہے اب ایسے مسلمانوں کا
زور جو توڑ دیا کرتے تھے طوفانوں کا

کوئی خالد ہے ،نہ طارق ہے نہ ابنِ  قاسم
راستہ صاف ہے بڑھتے ہوئے شیطانوں کا

جس جگہ چاہو ،جہاں چاہو بہا دو اس کو
خون سستا ہے ،اس دور میں مسلمانوں کا

Advertisements
julia rana solicitors

جن کے ہوتے ہوئے لُٹ جائیں غریبوں کے مکاں
مرثیہ آؤ پڑھیں ایسے نگہبانوں کا۔۔!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کیا ہم زندہ قوم ہیں ؟۔۔۔عزیز خان

  1. مجھے یہ لکھتے ہوئے اچھا محسوس نہیں ہو رہا کہ یہ تحریر ایک فارمولا فلم کی طرح ہماری قوم سے روایتی اور انتہائی سطحی شکایات کا ایک بے ترتیب مجموعہ ہے، جو شاید نئے نئے فسٹ ائر کےطالب علم کے معیار پر بھی پوری اترنے کے قابل نہیں۔ آخر میں ایک وزن سے خارج نظم نے اس تاثر کو اور شدید کر دیا۔ تلخ تبصرے پر معذرت۔

Leave a Reply