کشتی والو کشتی کو بچاو

ابھی چند ماہ پہلے ایک عیسائی میاں بیوی نے بھٹے کے مالک یا منشی سے پیسے کے لین دین پر توتکار کی ان “چوہڑوں” کی اس جسارت پر انہیں سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا یوں شام ہونے سے پہلے آس پاس کے گاوں کی مساجد سے ان کے خلاف اعلان جہاد کر دیا گیا
اعلان کا لب لباب یہ تھا کہ قرآن کی گستاخی کی گئی ہے اور گستاخی کرنے والے دو عیسائی میاں بیوی ہیں پھر کیا تھا ٹرالیوں میں بھرے جہادی اس بھٹے پر پہنچے اور اس قرآن کے انتقام کے لیے ان میاں بیوی کو زندہ جلا دیا جو کہتا ہے
جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے ساری انسانیت کو قتل کیا
اس مولوی کی داستان بھی چند روز اخبارات میں چھپتی رہی جس نے جذبہ انتقام سے مغلوب ہو کر قرآن کے اوراق کو خود آگ لگائی اور الزام مخالف فرقے کے لوگوں پر لگا دیا۔
برما میں بدھ مت کے پیروکار جو کچھ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں وہ بہت بھیانک ہے اور انسانیت کے ماتھے پر ایک بد نما داغ ہے
ابھی ایک دوست بتا رہے تھے کہ انہوں نے ایک ویڈیو دیکھی ہے جس میں پڑوسی ملک میں کچھ ہندو نوجوان ایک لڑکی کو زندہ جلا رہے ہیں
اس طرح کے واقعات ایک لا محدود و لا حاصل قسم کے مذہب مخالف و موافق بیانیے کا آغاز کرتے ہیں دونوں طرف سے دلائل، گالیوں اور نا معلوم کس کس چیز کا تبادلہ دیکھنے میں آتا ہے۔
آخر ایسی بربریت مذہب کے نام پر ہی دیکھنے میں کیوں آتی ہے، کیوں مذہب کی نمائندگی کرنے والے اس حد تک گر جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخر کیا بات ہے کہ اس وقت کم و بیش تمام مذاہب ایک دوسرے کے خلاف صف آراء نظر آتے ہیں ایک دوسرے کی تضحیک اور تحقیر کرتے یہ مذاہب وحی کی تعلیمات سے بالکل متصادم ہیں۔ ایسا کیوں ہے ؟آخر یہ عدم برداشت آئی کہاں سے اور اس کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں۔
حالانکہ کسی بھی مذہب کی تعلیمات میں امن، آشتی،ہم آہنگی اور بھائی چارے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے ۔ یہ وہ مثبت جذبات ہیں جن کے اظہار اور ترویج کے لیے بڑے عالی دماغوں کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن اس کے برعکس ہمارا معاشرہ جو کچھ مذہب کو دے رہا ہے مذہب وہی لوٹا رہا ہے۔ جب ہم اپنی اولاد میں ذہنی یا جسمانی پسماندہ رہ جانے والے بچے کو مدرسے کے حوالے کریں گے تو جو آوٹ پٹ ملے گی ایسی ہی ہو گی۔
انسانیت کا المیہ یہ ہے کہ جن روشن دماغ لوگوں کو مذہب کا ہراول دستہ بن کر اس دنیا کو امن کا گہوارا بنانا تھا وہ مذہب پر تنقید کرنے لگ گئے، مذہب بیزار ہو گئے اور مذہب بیچارہ کم ذہنی استعداد کے حامل لوگوں کے ہاتھ میں چلا گیا۔
مجھے تو حیرانگی ہوتی ہے جب اتنے عالی دماغ لوگ،ملا،پنڈت،سادھو ،پادری ،پیشوا پر تنقید کرتے ہیں۔ بھائی جب آپ لوگوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تو جس نے پر کی ہے اس پر تنقید کیوں؟ جبکہ وہ ذہنی استعداد میں بھی آپ کے ہم پلہ نہیں ۔
کشتی والو خدا کے لیے نچلے حصے میں رہنے والوں کو کشتی میں سوراخ کرنے سے روکو

Facebook Comments

شاہد خیالوی
شاہد خیالوی ایک ادبی گھرا نے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ معروف شاعر اورتم اک گورکھ دھندہ ہو قوالی کے خالق ناز خیالوی سے خون کا بھی رشتہ ہے اور قلم کا بھی۔ انسان اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت اور خالق کا شاہکار ہے لہذا اسے ہر مخلوق سے زیادہ اہمیت دی جائے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچا لیا تو قلم کوآسودگی نصیب ہو گی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply