خدا ناگزیر ہے۔۔۔حافظ صفوان محمد

خدا ناگزیر ہے…

.
خدا اگر موجود نہیں ہے تو خدا کو ایجاد کرنا چاہیے۔ خدا کے بغیر نظام نہیں چلتے۔ چھوٹے سے چھوٹے نظام میں بھی انسان کسی نہ کسی کے لیے کام کرتا ہے، اعتراف کی خواہش رکھتا ہے، اور محنت کا اجر چاہتا ہے۔ بے عقل حیوان بھی یہ دو چیزیں ضرور چاہتے ہیں۔ گھر میں دیکھیے تو روایتی طور پر ایک مرد کی خواہش کی تکمیل اور اس سے اعتراف چاہنے کے لیے سارا نظام چلتا ہے۔ خاوند کا لفظ ہی خداوند کی اختصار شدہ صورت ہے۔ خداوندِ خانہ کو اپنا کاروبار چلانے کے لیے ایک یا زیادہ خدائنیوں کی ضرورت ہے۔ ایک خدائنی ناکارہ یا ناکافی ہو جائے تو دوسری خدائنی کو نظام کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسی طرح اگر خداوندِ خانہ ناکارہ ہوجائے یا نہ رہے تو دوسرا خداوند لایا جائے گا۔ ایک نظام میں خداوند تو ایک رہے گا، خدائنیاں البتہ کئی ہو سکتی ہیں۔ خداوند گاری اور خدائگانی کسی بھی نظام کا مرکزی Location Indication Code ہے جس کا وجود ناگزیر ہے۔ یوں سمجھیے کہ خدا کی حیثیت اُس ایکسل کی ہے جس کے گرد پاٹ گھومتے ہیں۔ دیکھنے میں ساری محنت اور جان کھپی صرف گھومنے والوں کی ہے، لیکن واقفانِ حقیقت جانتے ہیں کہ یہ ساری کارگزاری صرف ایکسل کے اپنی جگہ پر قائم ہونے کی وجہ سے ہے۔ ان واقفانِ حقیقت کو خدا دان اور خدا رس کہتے ہیں۔ خدا کا تصور ہر ذی روح لے کر پیدا ہوتا ہے بلکہ یوں کہیے کہ خدا کا تصور ہر حیوان کو جہیز میں ملا ہے۔ چند انسان جمع ہوتے ہیں تو ایک کو نمائندہ یا بڑا بنا لیتے ہیں۔ چند کاروباری جمع ہوتے ہیں تو مارکیٹ کا صدر اور ایوانِ تجارت و صنعت کا صدر بنا لیتے ہیں۔ اللہ اللہ کرنے والے جمع ہوتے ہیں تو قطب اور قطب الاقطاب کے عہدے وجود میں آ جاتے ہیں۔ مزدوروں کی یونین کے بھی لیڈر ہوتے ہیں۔ جھاڑو دینے والوں میں بھی ایک ہیڈ جمعدار ہوتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بھیڑ چال بھی تب بنتی ہے کہ ایک بھیڑ آگے لگ جائے اور باقی اس کے پیچھے چلیں۔

چھوٹے بڑے ہر نظام کے چلنے کے لیے اس Location Indication Code کی ناگزیریت مسلّم ہے، جسے سہولت کے لیے خدا، قدرت، اللہ، پروردگار، ایشور، وغیرہ وغیرہ، کچھ بھی کہا جاسکتا ہے۔ المختصر خدا اگر موجود نہیں ہے تو خدا کو ایجاد کرنا ضروری ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

If God did not exist, it would be necessary to invent him. Voltaire
۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply