رمضان المبارک کا آخری عشرہ رحمتوں، عنائتوں اور ثواب کی لوٹ سیل ہے اورجہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔ جہنم میں لے جانے والے اعمال عبادات سے متعلق بھی ہو سکتے ہیں اور خصوصا ً معاملات سے متعلق بھی۔ اللہ رب العزت کا واضع اعلان ہے کہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والا جہنم میں جائے گا یہ اللہ کو ناراض کرنے والا سب سے بڑا کام ہے۔ اسی طرح والدین کو ستانےوالا دکھ اذیت دینے والا بھی جہنم میں جائے گا کیونکہ والدین کی ناراضگی اللہ کو ناراض کر دیتی ہے۔
اس آخری عشرے میں اللہ کو واحد معبود عملی طورتسلیم کر لیں والدین ناراض ہیں تو منا لیں اسکے بغیر جہنم سے چھٹکارا نصیب نہیں ہوگا۔
اپنی رعیت کے تمام افراد اپنی بیوی اپنے بچوں اور اپنے ماتحت اور ملازمین سب کیساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں آپکی معاونت اور آپکے اخلاق کے سب سے زیادہ حقدار یہی لوگ ہیں۔
اسکے بعد جن لوگوں کے حقوق آپ نے غصب کیے انہیں لوٹائیں، معافی مانگیں، جن کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کی اس کا ہر لحاظ سے ازالہ کریں پھر معافی مانگیں، اپنے قریبی ضرورت مند رشتہ داروں کی ضروریات پوری کریں اگر نہیں کر سکتے تو ان کے معاون بنیں، آپکے ہمسایوں کی ضروریات میں سب سے زیادہ ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے انکے لئے اپنے وسائل اور صلاحیتیں استعمال کیجیئے۔
جلد از جلد اپنا فطرانہ ادا کریں تاکہ ضرورتمند اپنی عید کی تیاری بروقت کر سکیں۔
آپکے ذمہ حقوق العباد کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ دوسرے انسان آپکی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں، آپ کی ذات سب کیلئے آسانیاں دینے کا ذریعہ ہو۔
ان سب کے بعد اب طاق راتوں کی عبادات تہجد کے نوافل قرآن کی تلاوت سب آپکے درجات کی بلندی کا باعث بنیں گے۔یہ سب کر چکیں تو رمضان کا مقصد حاصل ہو گیا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں