ثناء خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟۔۔۔بلال شوکت آزاد

1-ملتان میں 11 سالہ بچی سے جنسی زیادتی
واقعہ تھانہ ممتاز آباد کے علاقے گلشن رحمان کالونی میں پیش آیا ۔جنسی زیادتی میں ملوث پڑوسی گرفتار۔

2-اسلام آباد, چک شہزاد میں 10 سالہ فرشتہ جنسی زیادتی کے بعد قتل، پولیس نے لاش ملنے کے بعد ایف آئی آر درج کی مگر احتجاج کرنے پر جبکہ پوسٹ مارٹم کیلئے بھی دھرنا دینا پڑا۔

3-چشتیاں, 15 سالہ مسافر لڑکی سے بس کے عملے کی زیادتی گزشتہ اتوار لاہور سے چشتیاں جانے والی 15 سالہ مسافر لڑکی کو بس کے عملے نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ چشتیاں کی رہائشی لڑکی والدین کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد گھر سے نکلی اور لاہور جانے والی بس پر سوار ہو گئی۔ کرایہ نہ ہونے پر بس کے گارڈ نے لڑکی کو ورغلایا اور اپنے ساتھ لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

4-16 مئی کو راولپنڈی میں طالبہ اپنے دوست کے ہمراہ سحری کے لیے بحریہ ٹاؤن فیز 8 گئی جہاں پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔اجتماعی زیادتی کرنے والے تین پولیس اہل کاروں سمیت چار ملزموں کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا ہے۔

5-سرائے صالح, ہری پور کا رہائشی عبداللہ کچھ دن پہلے اسے دوستوں نے گھر سے بلاکرجنسی تعلق پر آمادہ کرنے کی کوشش کی, نہ ماننے پر تشدد کیا اور انہوں نے اس کے ساتھ زبردستی کی اور تشدد کر کے زخمی کیا اور بعد میں عبداللہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

6-لڑکی بطور خادمہ پیر عزیز شاہ کے گھر چک سیداں میں کام کرتی تھی, اس کی عزت کے ساتھ کھیلا گیا، اس پر تیزاب پھینک دیا گیا, دو سال تک والدین کو ملنے نہیں دیا اور جھوٹی تسلیاں دے کر پیسے دے کر بہلاتے رہے, پیر کا نام سید عزیر شاہ اور اس کا ڈیرہ چک سیداں ملکوال میں ہے۔ دو سال بعد بچی کو بری حالت میں واپس کیا گیا اور منہ بند رکھنے کی تلقین کی گئی دھمکیوں کے ساتھ۔

زیادہ نہیں بس یہی کہوں گا شیطان قید ہو یا آزاد, پاکستانی خود بڑے شیطان ہیں اور ان کی شیطانی و درندگی خود اپنے منہ سے بولتی ہے اور بول رہی ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہے اور یہ سلسلہ تھمنا تو دور کم بھی نہیں ہوا بلکہ زور و شور سے جاری ہے۔

ان سب واقعات میں مشترک کیا ہے؟

برائے نام مسلمانیت,
برائے نام پاکستانیت,
برائے نام انسانیت,
بے خوفی,
شیطانیت کا غلبہ,
نفس کی غلامی,
بے لگام اور کرپٹ قانونی ادارے,
حکومتی بے حسی,
فرسودہ نظام,
شرعیت کا مذاق,
اور ناکام عدلیہ۔

لہذا یا منافقت تیرا ہی آسرا۔

روؤ پیٹو الٹے لٹک جاؤ شور مچا کر آسمان سر پر اٹھالو پر نہ گھر سے نکلنا نہ نظام تلپٹ کرنا بس ٹرک کی بتیوں کے پیچھے بھاگ بھاگ کر مجنوں بنے رہنا تو پھر جو ہورہا درست ہورہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لگے رہو ۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply